انڈو نیشیا میں سرکاری ملازمین کو باجماعت نماز کا حکم

نذر الاسلام چودھری
انڈونیشیا میں سرکاری ملازمین کو باجماعت نماز کی ادائیگی کا حکم دے دیا گیا ہے۔ پیلام بانگ کے میئر ہارنو جویو نے ایک سرکلر جاری کرکے پیلام بانگ شہر کو دارالسلام قرار دیدیا ہے اور تمام بے نمازی،کام چور اور تاخیر سے ملازمت پر آنے والے ماتحت ملازمین کو پابند کیا ہے کہ وہ رات جلد سونے کی کوشش کریں اور علی الصبح اُٹھ کر با جماعت نماز مسجد میں ادا کریں، تاکہ دفاتر وقت پر پہنچ کر اپنی ذمہ داریاں بخوبی انجام دے سکیں۔ انڈونیشی آن لائن جریدے برناہ نیوز کے نمائندہ خصوصی نے نماز کے نوٹیفکیشن کی ایک کاپی حاصل کرنے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکلر ان تمام مسلمان بلدیاتی ملازمین کیلئے نکالا گیا ہے، جن کیخلاف عام شہریوں مسلسل کمپلین کر رہے ہیں کہ وہ رات کو دوستوں کے ساتھ تقاریب اور غل غپاڑے کی بیٹھکوں میں مشغول رہتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں رات کو تاخیر سے سوتے ہیں اور صبح اپنی سرکاری ذمہ داریوں پر دیر سے پہنچتے ہیں۔ اسی طرح رشوت ستانی سمیت دیگر بدعنوانیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے شہری حکومت کے دفاتر کا نظام بگڑ رہا ہے اور عوام الناس کے بلدیاتی مسائل تاحال موجود ہیں۔ اس سلسلہ میں مزید علم ہوا ہے کہ سماٹرائی شہر پیلام بانگ کے میئر ہارنو جویو کے جاری سرکلر کی کاپیاں 16 ہزار ملازمین کو بھیج دی گئی ہیں۔ گوگل نقشہ کی مدد سے ایک ایپلی کیشن تمام ملازمین کے فونز پر انسٹال کی گئی ہے اور تمام ملازمین کی نماز فجر کی ’’ایکٹیوٹی‘‘ کو اس ایپلی کیشن کی مدد سے مانیٹر کیا جائے گا کہ وہ نماز کیلئے مسجد میں موجود ہیں یا نہیں۔ جبکہ اخبارات میں اس سرکلر کی ایک ایک کاپی بھی مشتہر کی گئی ہے اور عوام کے ملاحظہ کیلئے مساجد کے صدر دروازوں پر اس سرکلر کی کاپیاں چسپاں کروائی گئی ہیں اور سماجی رابطوں کی تمام سائیٹس پر نماز کی ادائیگی کے احکامات کا سرکلر بھیجا گیا ہے۔ میئر کا انتباہ ہے کہ انہوں نے پیلام بانگ کو دار السلام قرار دیدیا ہے اور شہر میں امن و امان قائم رکھنا، نظام صلوٰۃ کا انصرام اور جرائم کو جڑ سے اُکھیڑنے کا اہتمام طاقت سے کیا جائے گا، تاکہ اسلام کے حقیقی فوائد سبھی کو حاصل ہو سکیں۔ ادھر غیر ممالک کے سفارتخانوں اور بے دین میڈیا کی جانب سے انڈونیشی شہر پیلام بانگ کے میئر کی نماز کی سختی کے سرکلر کی شکایات دارالحکومت جکارتہ میں واقع وزارت مذہبی امور کے صدر دفتر پہنچ گئی، لیکن انڈونیشی وزیر برائے مذہبی امور جناب لقمان سیف الدین نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے پہلے یہ جاننا چاہیں گے کہ پیلام بانگ کے میئر ہارنو جویو کے سرکلر میں کیا چیز غلط ہے۔ مجھے اس غلط چیز کی نشاندہی کردی جائے تو میں میئر ہارنو جویو کیخلاف ایکشن لوں گا لیکن اگر ان کا اقدام مثبت سمت میں ہے تو میں ان کی ستائش کروں گا۔ پیلام بانگ کی مقامی جامع مسجد میں کی جانے والی غیر رسمی گفتگو کے دوران سٹی میئر ہارنو جویو کا کہنا تھا کہ اگر سرکاری ملازمین نمازیں ادا نہیں کریں گے تو ان کی ابتدائی سزا یہ ہوگی کہ ان کے سالانہ انکریمنٹس روکے جائیں گے۔ تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا اور ترقی کو نماز کی ادائیگی اور کارکردگی سے مشروط کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ہارنو جویو اپنے دن کا آغاز صبح ساڑھے تین بجے کرتے ہیں۔ گھر کے پاس جامع مسجد میں فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد مقامی بزرگوں اور علمائے دین کی معیت میں مسجد میں ہی ناشتہ کرتے ہیں اور لوگوں کے مسائل پوچھتے ہیں اور تحریری درخواستیں لے کر ان پر فوری طور پر احکامات جاری کرتے ہیں۔ اس دوران ان کا سکریٹری تمام درخواستوں پر نمبر ڈالتا ہے اور فائلنگ کرتا ہے اور مسائل کے حل کی مقررہ تاریخ ڈالتا ہے۔ پھر میئر اپنے دفتر کا رُخ کرتے ہیں اور ایک ایک ملازم کی میئر آفس میں حاضری کو چیک کیا جاتا ہے اور ان کا اس روز کا کام تفویض کیا جاتا ہے، جبکہ پرانے کاموں پر ان کی کارکردگی بھی چیک کی جاتی ہے۔ پیلام بانگ شہر کے میئر نے نماز کا سرکلر جاری کرکے اس میں لکھت وارننگ دی ہے کہ ملازمین پانچوں نمازوں کی بر وقت مساجد میں ادائیگی کا اہتمام کریں اور نماز فجر بالخصوص با جماعت ادا کریں اور دفاتر میںبروقت آجائیں اور اگر ایک ماہ کے دوران ان کا یہ شیڈول تبدیل نہ ہوا تو ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا اور ابتدائی مرحلہ پر جبری چھٹیوں اور تنخواہ میں کٹوتی سمیت سڑکو ں کی صفائی کی سزا دی جائے گی اور اس کے باوجود بھی مسئلہ حل نہ ہوا تو ان کو بلا تاخیر ملازمت سے فارغ بھی کیا جاسکتا ہے۔ مقامی مسلمانوں کی تنظیموں اور علمائے کرام نے میئر کی جانب سے دی جانے والی وارننگ کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اسلام نماز کی بر وقت اور با جماعت ادائیگی کا حکم دیتا ہے جس کو نہ ماننے کی صورت میں بچوں پر سختی کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ مقامی عالم داتک عبد الرحمن سہارنو کا کہنا ہے کہ میئر نے یہ قدم علمائے دین کی مشاورت کے بعد اُٹھایا ہے اور خود کتاب الٰہی میں لکھا ہے کہ نماز فواحش و منکرات سے روکتی ہے۔ ادھر پیلام بانگ کے میئر ہارنو جویو نے کہا ہے کہ تمام کونسلرز اور عوامی عہدوں کا ووٹ لینے والوں کیلئے لازم ہے کہ تمام شہریوں اور بالخصوص اقلیتوں کی مدد کریں۔ اس لئے ضروری قرار دیا ہے کہ تمام مسلمان عمال، کونسلرز اور سول ملازمین مساجد میں نمازیں ادا کریں اور فجر کی نماز با جماعت ادا کرکے مسجد میں عوام سے ان کے مسائل کے بارے میں استفسار کریں اور ممکن ہو تو تحریری درخواستیں وصول کریں۔ واضح رہے کہ 1967ء میں جنم لینے والے مقبول سیاسی رہنما ہارنو جویو خود بھی با اصول اور باقاعدہ نمازی ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھیوں کی طرح تمام سول ملازمین بھی نماز پنجگانہ کا اہتمام کریں۔ ادھر میئر ہارنو جویو کے ترجمان ابو بلال نے ایک پریس بریفنگ میں واضح کیا ہے کہ میئر کے احکامات خالی خولی نہیں ہیں اور اس سلسلہ میں تمام سینکڑوں سول ملازمین کے گھروں کے ارکان اور ان کی بیویوں سمیت ان کے گھر کے قریب واقع مساجد کے خطیبوں اور امام حضرات کے ٹیلی فون، موبائل فونز نمبر ان کے پاس موجود ہیں۔ جن سے اس سلسلہ میں کنفرم کیا جائے گا کہ فلاں شناخت کا ملازم نماز کی ادائیگی کیلئے مسجد میں تشریف لا رہا ہے یا نہیں۔ اس ضمن میں متعلقہ حکام نے سٹی میئر کے سرکلر کو فول پروف بنا دیا ہے اور تمام ملازمین کا ڈیٹا اکٹھا کیا جاچکا ہے اور نماز سے جی چرانے والوں کو ایک ماہ تک کی مانیٹرنگ اور ڈیٹا پروسیسنگ کے بعد اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کردیا جائے گا۔ مقامی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اگلے مرحلہ میں میئر کی جانب سے پولیس افسران اور اہلکاروں کو ایک مربوط اسلامی نظام کے تحت منظم کیا جائے گا جس کیلئے کام کیا جارہا ہے۔

Comments (0)
Add Comment