سدھارتھ شری واستو
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کرپشن چھپانے کیلئے حکمران جماعت بی جے پی نے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیئے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امیت شاہ نے مودی کا دفاع کرتے ہوئے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن رہنما راہول گاندھی عالمی سطح پر پاکستان کی مدد سے مودی کیخلاف ’’مہا گٹھ بندھن‘‘ بنا رہے ہیں، تاکہ مودی کو اقتدار سے اُتارا جا سکے۔ اپنے ٹویٹر پیغام میں گجرات کے قصائی کہلانے والے امیت شاہ نے لکھا ہے کہ راہول گاندھی بھی کہتے ہیں ’’مودی کو ہٹائو‘‘ اور پاکستان بھی یہی کہتا ہے کہ ’’مودی کو ہٹائو‘‘ اور اب پاکستان بھی راہول گاندھی کی ہاں میں ہاں ملا کر مودی کو ہٹانے کا مطالبہ کررہا ہے۔ ایک طرف جہاں امیت شاہ پاکستان پر تنقید کرکے رافیل ڈیل میں کرپشن چھپانے کی کوششیں کر رہے ہیں، وہیں فرانس کے سابق صدر فرانسز اولاندے نے مودی کی کرپشن کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق بھارت کو بیچے جانے والے رافیل لڑاکا طیاروں کی ڈیل کرپشن اور کک بیک سے بھری ہوئی ہے، جس میں بھارتی وزیر اعظم مودی کے دوست انیل امبانی کی ریلائنس ڈیفنس کا خاص کردار ہے۔ انیل امبانی کو مودی کی فرمائش پر رافیل ڈیل سونپی گئی۔ سابق فرانسیسی صدر فرانسز اولاندے نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے دور صدارت میں بھارتی حکومت نے ہم پر دبائو ڈالا تھا کہ جدید ترین فرانسیسی ساختہ طیارے رافیل کی فروخت کا سمجھوتہ سرکاری ادارے ہندوستان ایرو ناٹکس کے بجائے وزیر اعظم مودی کے قریبی دوست کی کمپنی کو منتقل کردیا جائے۔ فرانسیسی صدر نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ مودی سرکار کی جانب سے ہم پر اس قدر دبائو تھا کہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا لیکن اس پورے منظر نامہ میں فرانسیسی طیارہ رافیل ساز کمپنی نے طیارے کی قیمت میں اضافہ کردیا اور بھارتی حکومت نے اس سلسلہ میں 126 فرانسیسی طیاروں کی خریداری کے بجائے اس کو محض 36 طیاروں تک محدود کردیا۔ بھارتی جریدے ہندوستان ٹائمز نے بتایا ہے کہ سابق فرانسیسی صدر اولاندے کے اعتراف کے باعث بھارتی وزیر اعظم مودی کے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے اور مرکزی اپوزیشن جماعت آل انڈیا کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں نے وزیر اعظم مودی کے استعفیٰ کیلئے 27 ستمبر کو ملک گیر مارچ کا اعلان کردیا ہے۔ اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ رافیل ڈیل میں کرپشن کی مدد سے مودی نے بھارتی مسلح افواج پر ’’سرجیکل اسٹرائک‘‘ کی ہے۔ حالیہ منظر نامہ میں مودی یکسر خاموش ہے اور اس کے ساتھی میڈیا کی اس بات کا جواب نہیں دے پارہے ہیں کہ ایک سرکاری اور تجربہ کار طیارہ ساز ادارے ہندوستان ایرو ناٹیکس کی جگہ ایک نئی اور غیر تجربہ کار نجی کمپنی کو رافیل ڈیل میں کیوں کھپایا گیا۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق اگر چہ کہ سابق فرانسیسی صدر اولاند نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس رافیل ڈیل میں کوئی رقم یا فائدہ حاصل نہیں کیا لیکن فرانسیسی آن لائن جریدے ’’میڈیا پارٹ‘‘ نے سوال اُٹھایا ہے کہ جس دوران مودی کی پسندیدہ شخصیت انیل امبانی کی کمپنی ’’ریلائنس ڈیفنس‘‘ اس ڈیل پر قبضہ کررہی تھی تو اسی عرصہ میں ریلائنس ڈیفنس نے اولاند کی محبوبہ اور فرانسیسی اداکارہ جولی گائیت کی ایک نئی فلم میں کیوں بھاری سرمایہ کاری کی تھی؟ بھارتی جریدے ٹیلیگراف انڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ 2016 کی رافیل ڈیل کے مطابق ایک طیارے کی قیمت 670 کروڑ بھارتی روپے تھی اور بھارتی حکومت نے اس سلسلہ میں 126 طیاروں کی خریداری کی گفتگو مکمل کی تھی اور مزید طیاروں کیلئے بھارت میں اسمبلنگ کیلئے ہندوستان ایرو ناٹیکس کا ادارہ استعمال کرنے کی ڈیل کرلی تھی، لیکن جب اس سودے سے ہندوستان ایرو ناٹیکس کو بڑی باریکی سے نکالا گیا اور اس کی جگہ مودی کا بینک اکائونٹ کہلائے جانے والے انیل امبانی کی کمپنی ریلائنس ڈیفنس کو شامل کیا گیا تو حیران کن طور پر رافیل ڈیل کو نئے سرے سے لکھا گیا، جس کے تحت ایک طیارے کی قیمت 670 کروڑ سے بڑھا کر 1,640کروڑ بھارتی روپے کردی گئی۔ جس پر بھارتی اپوزیشن اور خود اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پاریکار بھی حیران ہوئے لیکن انیل امبانی کے سر پر دست شفقت رکھنے والے مودی نے اپنے ہی مقرر کردہ وزیر دفاع منوہر پاریکار کو درخواست کرکے وزارت دفاع سے فارغ کردیا اور ان کو ان کے سابقہ پسندیدہ عہدے یعنی ریاست گوا کی وزارت علیا پر بٹھا دیا اور ایک خاتون شریمتی نرملا سیتا رام کو وزیر دفاع بنا دیا جو کہ مودی کو ہر معاملہ میں ’’یس سر‘‘ کہنے کی عادی ہیں لیکن حالیہ معاملہ میں وزیر دفاع نرملا سیتا رام نے کرپشن کیس سے اپنے ہاتھ صاف بتائے ہیں۔ انڈین ایکسپریس نے بتایا ہے کہ رافیل ڈیل پر ’’غدر‘‘ مچنے کے بعد وزیر دفاع نرملا ستا رام نے میڈیا کے پے در پے اور سخت سوالات کے جواب میں اپنا پلو جھاڑتے ہوئے کہا ہے کہ جب 2016 میں رافیل ڈیل لکھی گئی اور طیاروں کی قیمتیں دوبارہ مقرر کی گئیں، اس وقت وہ وزیر دفاع نہیں تھیں اور ان کا اس پورے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔ لیکن مودی کو بچانے کیلئے نرملا نے اتنا ضرور کہا کہ رافیل ڈیل پر غیر ضروری شور کیا جارہا ہے۔ ادھر اپنی کرپشن کا بھانڈا پھوڑے جانے کے بعد دہلی میں بیٹھے مودی کے ’’بھونپو‘‘ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی کا دامن صاف ہے، لیکن اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے جوابی دعوے میں کہا ہے کہ رافیل ڈیل مودی کی کھلی کرپشن اوردیش سے غداری کا ثبوت ہے ۔ بھارتی جریدے کوئنٹ نے بتایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے بعد وزیر اعظم مودی کے قریبی ساتھی انیل امبانی نے دفاعی فرم بھی ہنگامی طور پر کھڑی کرلی تھی، جس کو فرانسیسی ساختہ رافیل لڑاکا طیاروں کی ڈیل کیلئے مودی کی فرمائش پر وزارت دفاع نے خاص طور پر شامل کروایا اور اس میں اربوں کا گھپلا بھی کیا، جس پر اپوزیشن سمیت غیرجانبدار میڈیا نے شدید اعتراضات کئے۔ بھارتی جریدے سوراجیا نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2016 کی رافیل ڈیل کو وزارت دفاع کے قاعدے قانون کے تحت ’’جوائنٹ مینوفیکچرنگ ‘‘کی بنیاد پر طے کیا جانا تھا تاکہ مستقبل میں خریدے جانے والے تمام طیاروں کو بھارتی سرکاری ادارے ہندوستان ایرو ناٹیکس لمیٹڈ کے پلانٹس میں اسمبل کیا جائے، لیکن مودی کی خواہش پر اس رافیل ڈیل میں اس شرط اور ہندوستان ایرو ناٹکس کی موجودگی کو ختم کردیا گیا اور ڈیل کی کاغذات، رولز آف انگیجمنٹ اور شرائط میں بڑے ڈرامائی انداز میں تبدیلی کی گئی اور سابق فرانسیسی صدر فرانسز اولاند نے بھی ایک تازہ انٹرویو میں تسلیم کیا ہے کہ اچانک یہ سب کچھ کیا گیا۔ فرانسیسی صدر فرانسز اولاندے کے اعتراف نے بھارتی وزیر اعظم مودی کی سیاسی ساکھ کو دو کوڑی کا کردیا ہے اور اس وقت بھارتی رائے عامہ کے نزدیک مودی ’’دیش دشمن‘‘ بن کر ابھرے ہیں۔