دینی مدارس کے طلبا کو بھی کرکٹ بخار

عظمت علی رحمانی
دینی مدارس کے طلبا کو بھی کرکٹ بخار نے گھیر لیا۔ کراچی کے سینکڑوں دینی مدارس کے طلبا نے پاک بھارت میچ ہوٹلوں اور ڈیروں پر بڑی اسکرینیں لگا کر دیکھا۔ ملک بھر کے دینی مدارس کے طلبا یوں تو 24 گھنٹوں میں زیادہ تر وقت قلم اور کتاب کو دیتے ہیں۔ لیکن جسمانی فٹنس کو برقرار رکھنے کیلئے مختلف اقسام کے کھیل کھیلتے ہیں۔ تاہم اس کیلئے انہیں صرف جمعہ کے روز ہی چھٹی ملتی ہے۔ جبکہ مدارس کے طلبا کا معمول ہے کہ وہ عصر کی نمازکے بعد چہل قدمی کرتے ہیں، جس کے بعد دوبارہ مغرب سے اسباق شروع کرتے ہیں۔ مدارس کے طلبا کھیلوں میں کرکٹ کو زیادہ پسند کرتے اور شوق سے دیکھتے ہیں۔ جبکہ شہروں کے علاوہ دیہات کے مدارس کے طلبا عصر کے بعد والی بال یا فٹ بال کھیلتے ہیں۔ کھیلوں میں والی بال اور فٹ بال دونوں کا ہی مہارت کے علاوہ قوت کا بھی تعلق ہوتا ہے۔ دینی مدارس کے طلبا کی پہلی ترجیح کرکٹ میچ کو براہ راست ٹیلی ویژن پر دیکھنے کی ہوتی ہے، جبکہ دوسری ترجیح گزرے ہوئے میچ کی روداد کو کسی بھی اخبار میں مفصل پڑھنے کی ہوتی ہے۔ تاہم اس میں تبدیلی اس وقت آتی ہے جب پاکستان اور انڈیا کا میچ ہو رہا ہو۔ پا ک بھارت میچ کے دوران اکثر مدارس کے طلبا پہلے سے ہی اساتذہ سے مختلف بہانوں سے رخصت لے لیتے ہیں، جبکہ بعض بغیر رخصت لئے ہی بیماری کے بہانے میچ دیکھنے نکل جاتے ہیں۔ دینی مدارس کے طلبا کی سب سے بڑی خوشی اس دن ہوتی ہے جب کرکٹ میچ شام کے وقت ہو اور دن جمعرات یا جمعہ کا ہو۔ تاکہ بغیر چھٹی کئے مکمل آزادی کے ساتھ میچ دیکھ سکیں۔
بین الاقوامی سطح پر پاک بھارت سیاسی حالات کے کشیدہ ہونے اور اس کے ساتھ ہی ایشا کپ کے طے شدہ شیدول میں پاک بھارت ٹیموں کے ایک دوسرے کے آمنے سامنے کی وجہ سے کل کا میچ ہائی وولٹیج بن گیا تھا۔ جس کی وجہ سے دینی مدارس کے طلبا کی جانب سے چندہ کرکے یا کسی بھی صاحب ثروت دوست کی بیٹھک میں ایل ای ڈی، بڑی ایل سی ڈی یا اسکرین لگا کر میچ دیکھنے کا پروگرام بنایا گیا۔ دینی مدارس کے طلبا کی اکثریت کوئٹہ وال چائے کے ہوٹلوں اور مدرسہ کے اڑوس پڑوس کے ہوٹلوں میں نصب اسکرینوں میں میچ دیکھتی ہے۔
گلشن اقبال بلاک 6 میں واقع جامعہ ستاریہ کے طلبا کی جانب سے باقاعدہ اہتمام سے میچ دیکھا جاتا ہے، جس کیلئے نیپا واٹر ہائیڈرنٹس کے قریب واقع ہوٹل کا چناؤ کیا جاتا ہے۔ گلشن اقبال بلاک 5 میں واقع جامعہ ابوبکر اسلامیہ کے طلبا میچ دیکھنے کیلئے رب میڈیکل سینٹر کے قریب واقع ہوٹل کے علاوہ درویش ہوٹل کا چناؤ کرتے ہیں۔ منظور کالونی میں واقع مولانا احسن سلفی کے جامعہ الاحسان کے طلبا میچ دیکھنے کیلئے قریبی بسم اللہ کوئٹہ ہوٹل میں جاتے ہیں۔ لی مارکیٹ میں پاکستان ینگ علما کونسل کے زیر اہتمام کرکٹ میچ دیکھنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ کونسل کے چیئرمین مفتی نسیم ثاقب کے مطابق انہوں نے پاک بھارت میچ دیکھنے کیلئے کئی دوستوں کو مدعو کیا، جن میں مولوی عبدالصمد، مولانا نثار، مولانا وسیم، مولانا علی حیدر، حافظ وسیم، حافظ وقار، مولانا عبداللہ اور اسامہ سمیت دیگر شامل تھے۔ مذکورہ تمام حفاظ و علما نے لی مارکیٹ میں مولانا اکرام الحق چغرزئی کے ڈیرے پر بڑی ایل سی ڈی لگا کر میچ دیکھا۔
قصبہ کالونی میں مولانا رضوان فاروقی، شیر عالم، سلطان نذر، دلنواب خان، مولوی انوار اور عبدالشکور نے اپنے دوست مولوی امین اللہ کاکڑ کے ڈیرے پر بیٹھ کر میچ دیکھنے کا اہتمام کیا تھا، جہاں دیگر طلبا نے بھی میچ دیکھا۔ جامعہ اشرف المدارس کے طلبا پہلوان گوٹھ کے ہوٹلوں میں جاکر میچ دیکھتے ہیں۔ گلشن اقبال میں واقع جامعہ احسن العلوم کے طلبا بھی رب میڈیکل سینٹر کے قریبی ہوٹلوں میں جاتے ہیں۔ شاہ فیصل کے جامعہ حمادیہ کے طلبا میچ دیکھنے کیلئے قریبی پشاوری چپلی کباب ہوٹل پر جاتے ہیں، جہاں گزشتہ روز بھی پاک بھارت میچ دیکھنے کیلئے بڑی اسکرین لگائی گئی تھی۔ جامعہ اسلامیہ کلفٹن کے طلبا نے بلاول چورنگی کے قریب لگی اسکرین کے سامنے بیٹھ کر کرکٹ میچ دیکھا۔
واضح رہے کہ دینی مدارس کے طلبا میچ دیکھنے کسی ہوٹل جاتے ہیں تو ہوٹل انتظامیہ اور طلبا کے مابین ایک خاموش معاہدہ ہوتا ہے، جس کے تحت متعدد بار چائے پینا اور کھانا اسی ہوٹل میں کھانا لازمی ہوتا ہے۔ تاہم مدارس کے طلبا کی جانب سے میچ دیکھنے کیلئے کوشش کی جاتی ہے کہ ایسے ہوٹل میں جائیں جہاں کسی استاد کے آنے کا اندیشہ نہ ہو۔
ادھر دینی مدارس کے طلبا کے مابین پہلی بار حکومت پاکستان، پشاور زلمی کے مالک محمد جاوید آفریدی اور عالمی مجلس ادیان پاکستان (ورلڈ کونسل آف ریلیجن )کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نعمان حامد کے تعاون سے پہلی ’’مدرسہ لیگ‘‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں خیبر پختون کے متعدد دینی مدارس کے طلبا کی ٹیموں نے حصہ لیا تھا۔ اختتامی تقریب میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، وزیر مذہبی امور پیر ڈاکٹر نور الحق قادری، سابق کرکٹر مشتاق احمد اور سابق کرکٹر محمد اکرم نے شرکت کی تھی۔

Comments (0)
Add Comment