انڈین ہاکی اسٹار کا قبول اسلام

’’آپ کی امانت‘‘ ایک چھوٹی سی کتاب تھی۔ برقع نے میرے دل میں جگہ بنالی تھی، اس کتاب نے برقع کے قانون کو میرے دل میں بٹھا دیا۔ میں نے حضرت صاحب سے ملنے کی خواہش ظاہر کی، دوسرے روز حضرت کا پنجاب کا سفر تھا، اللہ کا کرنا کہ بہال گڑھ کے ایک صاحب کے یہاں ہائی وے پر ملاقات طے ہوگئی اور حضرت نے دس پندرہ منٹ مجھ سے بات کر کے کلمہ پڑھنے کو کہا اور انہوں نے بتایا کہ میرا دل یہ کہتا ہے کہ بریٹنی نے اپنے رب سے آپ کو برقع میں لانے کی بات منوالی ہے۔ بہرحال میں نے کلمہ پڑھا اور حضرت نے میرا نام عفیفہ رکھا اور کہا عفیفہ پاک دامن کو کہتے ہیں، چونکہ فطری طور پر آپ اندر سے پاکدامنی کو پسند کرتی ہیں، میری بھانجی کا نام بھی عفیفہ ہے، میں آپ کا نام عفیفہ ہی رکھتا ہوں۔
اس کے بعد میں نے بریٹنی کو فون کیا اور اس کو بتایا، وہ خوشی میں جھوم گئی، جب میں نے حضرت کا نام لیا تو انہو ں نے اپنے شوہر سے بات کرائی، ڈاکٹر اشرف ان کا نام ہے، انہوں نے بتایا کہ حضرت کی بہن کے یہاں رہنے والی حرا کی شہادت اور اس کے چچا کے قبول اسلام کی کہانی سن کر ہمیں خدا نے اسلام کی قدر سکھائی ہے اور اسی کی وجہ سے میں نے بریٹنی سے شادی کی ہے، یہ کہہ کر کہ اگر تم اسلام لے آتی ہو تو میں آپ سے شادی کیلئے تیار ہوں۔
عفیفہ کا کہنا ہے کہ قبول اسلام کے بعد میں نے اخبار میں ایڈ دیا، گزٹ میں نام بدلوایا، اپنی ہائی اسکول اور انٹر کی ڈگریوں میں نام بدلوایا اور ہاکی سے ریٹائرمنٹ لے کر گھر پر اسٹڈی شروع کی۔ میں نے آئی سی ایس کی تیاری شروع کی ہے، میں نے ارادہ کر لیا ہے کہ میں ایک آئی سی ایس افسر بنوں گی اور برقع پوش آئی ایس افسر بن کر اسلامی پردہ کی عظمت لوگوں کو بتاؤں گی۔ میرے رب نے ہمیشہ میرے ساتھ یہ معاملہ کیا ہے کہ میں جو ارادہ کرلیتی ہوں، اسے پورا کردیتے ہیں، جب ہندو تھی تو پورا کرتے تھے، اب تو اسلام کی عظمت کیلئے میں نے ارادہ کیا ہے، خدا ضرور پورا کریں گے۔ مجھے ایک ہزار فیصد امید ہے کہ میں پہلی بار میں ہی آئی سی ایس امتحانات پاس کر لوں گی۔ لوگ کہتے ہیں کہ میرے انٹرویو کا کیا ہوگا، کیونکہ آئی سی ایس کیلئے تو انٹرویو بھی دینا پڑتا ہے؟ میں کہتی ہوں کہ سارے برقع اور اسلام کے مخالف بھی اگر انٹرویو لیں گے تو وہ میرے سلیکشن پر مجبور ہو جائیں گے۔
رہا یہ سوال کہ گھر والوں کو اسلام کی دعوت نہیں دی؟ ابھی دعا کر رہی ہوں اور انہیں قریب کررہی ہوں۔ ’’ہمیں ہدایت کیسی ملی؟‘‘ نامی ہندی کتاب میں نے گھر والوں کو پڑھوائی، سب لوگ حیران رہ گئے اور رب کا شکر ہے ذہن بدل رہا ہے۔
عفیفہ کا کہنا ہے کہ جو بھی اس تحریر کو پڑھ رہے ہیں، ان کیلئے میرا پیغام یہ ہے کہ عورت کا بے پردہ ہونا اس کی حد درجہ توہین ہے، اس لئے مرد خدا کیلئے اپنے جھوٹے مطلب اور اپنا بوجھ ان پر ڈالنے کیلئے ان کو بازاروں میں پھرا کر بازاری بنانے سے باز رہیں اور عورتیں اپنے مقام اور اپنی عصمت و عفت کی حفاظت کیلئے اسلام کے پردہ کے حکم کی قدر کریں۔‘‘ (بشکریہ: ماہنامہ ارمغان انڈیا)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment