توحید پر عجیب استدلال

ایک عقل مند بڑھیا نے توحید الٰہی کی نسبت کیا خوب جواب دیا۔ ایک عالم دین نے ایک ضعیفہ کو چرخہ کاتتے ہوئے دیکھا اور پوچھا کہ اماں جان! ساری عمر چرخہ ہی کاتا ہے، کچھ اپنے پیدا کرنے والے رب کی پہچان بھی حاصل کی ہے یانہیں؟
بڑھیا نے اچھا جواب دیا کہ بیٹا میں نے اپنے پروردگار کے متعلق سب کچھ اپنے اس چھوٹے سے چرخہ میں ہی دیکھ لیا ہے۔ یہ جواب سن کر وہ عالم سمجھ گئے کہ بڑھیا معرفت الٰہی سے آگاہ اور خبردار ہے۔ پھر پوچھا بڑی بی! یہ تو بتاؤ کہ خدا موجود ہے یا نہیں؟
انہوں نے جواب دیا کہ ہاں ہر گھڑی ہر رات دن اور ہروقت خدا موجود ہے۔ انہوں نے پوچھا اس کی دلیل؟ عقلمند بڑھیا نے کہا: دلیل اس کی یہی میرا چرخہ ہے۔ کیوں کہ جب تک میں اس کو چلاتی ہوں، یہ چرخہ برابر چلتا ہے اور جب میں اس کو چھوڑ دیتی ہوں، تب یہ ٹھہر جاتا ہے۔
دیکھئے جب اس چھوٹے سے چرخہ کو چلانے والے کی ضرورت ہے تو اس سے اندازہ کیجئے کہ زمین و آسمان، چاند، سورج وغیرہ اتنے بڑے بڑے چرخوں کو کس طرح سے چلانے والے کی ضرورت نہ ہوگی۔ یقیناً ہے اور ضرور بالضرور ہے جو نظام کائنات کو چلاتا ہے۔
بس جس طرح میرے اس چرخے کو چلانے والے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح اس پوری کائنات کو بھی چلانے والا چاہئے۔ جب وہ چلاتا رہے گا تو وہ تو یہ سب چرخے چلتے رہیں گے اور جب وہ چھوڑ دے گا تو ٹھہر جائیں گے، میں نے آسمان و زمین، سورج، چاند وغیرہ کو کبھی ٹھہرے ہوئے نہ دیکھا۔ جان لیا کہ ان کا چلانے والا ہروقت موجود ہے۔ وہ ہے ہم سب کا خدا۔
مولانا صاحب نے پھر سوال کیا: اچھا یہ تو بتا دیں کہ ان چرخوں کو چلانے والا ایک ہے یا دو؟ بڑھیا نے جواب دیا ایک۔ پوچھا کوئی دلیل اور ثبوت؟ کہا کہ اس کی دلیل بھی میرا یہی چرخہ ہے۔ کیوں کہ جب اس کو میں اکیلی اپنی مرضی سے ایک طرف چلاتی ہوں، یہ میری مرضی سے ایک طرف چلتا ہے اور اگر کوئی اور دوسری طرف بھی چلانے والی ہوتی اور میری مرضی کے خلاف اور میرے چلانے کی مخالف جہت پر چلاتی تو یہ چلنے سے ٹھہر جاتا یا پھر ٹوٹ پھوٹ جاتا، مگر ایسا نہیں ہوتا، اس لئے دوسری چلانے والی نہیں۔ (از مولانا محمد ابراہیم دہلویؒ)
لہٰذا معلوم ہوا کہ اس ساری کائنات کو چلانے والا بھی ایک ہی ہے۔ بس جسے خدا جل شانہ کی پہچان اور معرفت ہو، وہی عقلمند و دانا ہے۔ خدا موجود ہے اور ایک ہے۔ جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے۔
ترجمہ: اگر ہوتے ان دونوں میں اور معبود سوائے اللہ کے تو دونوں خراب ہوجاتے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر آسمان و زمین میںدو خدا ہوتے تو آسمان و زمین کا نظام یہ سب ہی درہم برہم ہوجاتا۔ (تفسیر عثمانی 431)
توحید باری تعالیٰ کو ثابت کرنے کیلئے یہ بہت مشہور استدلال ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment