تحریک لبیک 22 نشستوں پر ضمنی الیکشن لڑے گی

عظمت علی رحمانی
تحریک لبیک ضمنی الیکشن میں ملک بھر سے 22 نشستوں پر انتخاب لڑے گی۔ 11 قومی اور 11 صوبائی امیدواروں کا اعلان کر دیا۔ کراچی سے قومی کے دو اور صوبائی کے دو حلقوں سے الیکشن لڑا جائے گا۔ ٹی ایل پی کی جانب سے بلدیاتی الیکشن میں بھی پڑھے لکھے نوجوانوں کو سامنے لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ تحریک لبیک کے قریبی ذرائع کے مطابق کئی علاقوں میں تحریک کے ذمہ داروں کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے رابطے کرنے شروع کر دیئے ہیں، تاکہ بلدیاتی الیکشن میں چیئرمین لیول تک سیٹ ایڈجسمنٹ کی جاسکے۔
واضح رہے رواں برس ہونے والے جنرل الیکشن میں پہلی بار انتخابی میدان میں اترنے والی تحریک لبیک پاکستان نے کسی بھی دینی سیاسی جماعت کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل کئے تھے۔ ٹی ایل پی کے دو نمائندے سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ اس کے درجنوں امیدوار رنر اپ رہے۔ انتخابی نتائج کے حوالے سے تحریک لبیک کو تحفظات بھی ہیں۔ لیکن اب ٹی ایل پی قیادت نے ضمنی الیکشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک بھر سے قومی اسمبلی کے گیارہ اور صوبائی اسمبلیوں کے بھی گیارہ امیدوار میدان میں اتارے جارہے ہیں۔ این اے 53 سے عبدالحفیظ، این اے 56 سے سید فیصل محمود شاہ، این اے 60 سے راجہ زاہد عقیل، این اے 63 سے قربان علی، این اے 124 سے سلمان اقبال سہگل، این اے 103 سے منظور حسین، این اے 69 سے راجہ سلامت علی، قومی کے ایک اور حلقہ سے میجر (ر) محمد یعقوب، این اے 131 سے رانا عمر شہزاد، این اے 243 سے سید نورالہدی اور این اے 247 سے محمد سہیل صدیقی کو نامزد کیا گیا ہے۔ جبکہ صوبائی حلقوں پی پی 3 سے محمد مشتاق علی ایڈووکیٹ، پی پی 27 سے محمد نوید شہزاد، پی پی 165 سے امجد نعیم سیفی، پی پی 222 سے قاری محمد قاسم، سندھ کے ایک حلقہ سے سید صفدر علی شاہ، پی پی 292 سے میاں عبدالرحمن بودلہ، پی پی 272 سے ملک محمد ابراہیم، پی پی 261 سے چوہدری افتخار حسین، پی ایس 87 سے قربان علی، پی ایس 111 سے سکندر اگر اور پی کے 78 سے محمد طارق اعوان کو امیدوار مقرر کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے کراچی میں 4 سیٹوں پر ضمنی الیکشن کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں این اے 247، این اے 243، پی ایس 87، پی ایس 111 کے علاوہ اندرون سندھ خیرپور کی نشست پی ایس 30 بھی شامل ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے عامر لیاقت حسین والی نشست کا فیصلہ بھی27 ستمبر کو آنے کا امکان ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 243 اور پی ایس 87 میں 14 اکتوبرکو ضمنی الیکشن ہوگا۔ جبکہ این اے 247 اور پی ایس 111 پر 21 اکتوبر کو الیکشن ہوگا۔ جبکہ خیرپور کی نشست پی ایس 30 پر یکم اکتوبر کو ضمنی الیکشن کا انعقاد کیا جائے گا۔ تحریک لبیک کی جانب سے پی ایس 87 میں قربان علی قادری کو میدان میں اتارا گیا اور این اے 243 میں ڈاکٹر سید نورالہدیٰ کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے، جو علاقے کی معروف سماجی شخصیت ہیں اور اپنا کلینک چلاتے ہیں۔ جبکہ قربان علی قادری کنسٹرکشن کا کاروبار کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ این اے 243 عمران خان کی خالی کردہ نشست ہے۔ جبکہ جنرل الیکشن میں پی ایس 87 سے تحریک لبیک کے امیدوار شریف قادری کا ایکسیڈنٹ ہوا تھا، جس میں وہ جاں بحق ہو گئے تھے اور اس حلقے میں الیکشن ملتوی کردیا گیا تھا۔ تحریک لبیک کی جانب سے پی ایس 111 پر سکندر اگر کو نامزد کیا گیا ہے، جنہوں نے اسلامک ہسٹری میں ایم اے کیا ہے۔ سکندر اگر میمن برادری میں انتہائی متحرک سماجی رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
ضمنی الیکشن کے حوالے سے تحریک لبیک کراچی کے امیر علامہ رضی الحسینی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے اپنے امیدواروں کو الیکشن میں کامیاب کرانے کیلئے کوششیں شروع کردی ہیں۔ اگر ہمارے ساتھ زیادتی نہ کی گئی تو انشاء اللہ عوام کے تعاون سے ضرور الیکشن میں کامیاب ہوںگے۔ ہم ہر محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ اگر ایسا کوئی فیصلہ ہوا کہ بلدیاتی الیکشن میں بھی صرف تعلیم یافتہ لوگ ہی حصہ لیں گے، تو ہم انشاء اللہ پہلے کی طرح پی ایچ ڈیز کو بلدیاتی الیکشن میں سامنے لائیں گے۔ ہم نے بلدیاتی الیکشن کیلئے امیدواروں سے سی ویز جمع کرنی شروع کردی ہیں۔
این اے 243 سے تحریک لبیک کے امیدوار ڈاکٹر سید نورالہدیٰ کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ’’میرے حلقے میں میٹروول تھری، گلزر ہجری، صحافی کالونی، قائد اعظم کالونی، مدینہ کالونی، نیو دھوراجی کالونی، گلشن اقبال کے بلاک ایک سے 16 تک، گلستان جوہر کے بلاک ایک سے 11 اور بلاک نمبر 14 اور 15 شامل ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں اس حلقے سے ہمارے امیدوار ڈاکٹر اسامہ رضی کو 16 ہزار ووٹ ملے تھے اور وہ تیسرے نمبر پر آئے تھے، اب انشااللہ اس سے ڈبل ووٹ حاصل کریں گے‘‘۔
تحریک لبیک کراچی کے رہنما قاضی عباس نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’ہم نے پہلی مرتبہ الیکشن لڑا، لیکن ہمارے امیدواروں کو عوام نے بڑی تعداد میں ووٹ دیئے۔ تاہم ہم نے الیکشن کے بعد ہر علاقے کا سروے کیا، جس میں اس بات کو مدنظر رکھا گیا تھا کہ ہمارے امیدواروں کو ووٹ کتنے پڑے اور کتنے پڑنے چاہئے تھے۔ اب ضمنی الیکشن میں پہلے سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کیلئے عوام سے رابطے کررہے ہیں اور ہمیں کافی پذیرائی مل رہی ہے‘‘۔
تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی ترجمان پیر اعجاز اشرفی کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے امیدواروں کو ماضی میں بھی انتخابی میدان میں آنے سے قبل ورغلانے کی کوشش کی گئی اور اب بھی ایسا کرنے والے کریں گے۔ لیکن انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بلدیاتی الیکشن میں بھی کوشش ہے کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو سامنے لایا جائے۔ تحریک لبیک واحد جماعت ہے جس نے گزشتہ الیکشن میں پی ایچ ڈی ڈاکٹرز کو ٹکٹ دیئے تھے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment