دانیال چوہدری عمران کے خلاف افتخار چوہدری کے ساتھ فریق بنیں گے

نمائندہ امت
مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما سینیٹر چوہدری تنویر خان کے بیٹے اور سابق امیدوار قومی اسمبلی بیرسٹر دانیال تنویر چوہدری نے عمران خان کے خلاف ان کی نااہلی کا کیس سپریم کورٹ آف پاکستان سے واپس لے لیا ہے اور اب وہ اسی نوعیت کے کیس، جو سابق چیف جسٹس افتخار احمد چوہدری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر رکھا ہے، اس میں فریق بننے کی استدعا کریں گے۔ بیرسٹر دانیال گزشتہ الیکشن میں این اے 62 راولپنڈی سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار تھے۔ لیکن شیخ رشید احمد کے مقابلے میں الیکشن ہار گئے تھے۔ دانیال چوہدری وزیراعظم ہاؤس میں قائم مریم نواز کے میڈیا سیل کے بھی فعال رکن رہے ہیں اور اب بھی مسلم لیگ (ن) کے انتہائی فعال اور متحرک ورکر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے مئی 2017ء میں آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف کیس دائر کیا تھا اور موقف اختیار کیا کہ عمران خان امریکہ میں موجود اپنی بیٹی کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں اور غلط بیانی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اس لئے ان کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیا جائے۔ ابھی اس کیس کا فیصلہ نہیں ہوا تھا کہ اس اسمبلی کی مدت ختم ہوگئی، جس کے ساتھ ہی عمران خان اسمبلی کے رکن بھی نہ رہے۔ پرسوں پیر کو جب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے اس کیس کی سماعت شروع کی تو دانیال چوہدری کے وکیل نے یہ کیس واپس لینے کی استدعا کی، جس پر جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ جس اسمبلی کے رکن کے خلاف کیس دائر کیا گیا تھا، وہ اسمبلی مدت پوری کرچکی ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ رٹ بھی غیر موثر ہوچکی ہے، اس لئے اسے خارج کیا جاتا ہے۔
دانیال چوہدری نے مئی 2017ء میں یہ کیس دائر کیا تھا۔ جبکہ اسی نوعیت کا کیس عمران خان کے خلاف سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ اور سربراہ پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی افتخار محمد چوہدری نے جون 2018ء میں یعنی حالیہ الیکشن سے چند ہفتے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کیا تھا جس میں عمران خان کو نااہل قرار دیتے ہوئے الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق افتخار محمد چوہدری نے عمران خان کے خلاف اپنے اس کیس میں امریکی عدالت کا تصدیق شدہ وہ فیصلہ بھی لگایا ہے، جس میں ٹیریان نامی نوجوان لڑکی کو میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی بیٹی قرار دیا گیا ہے۔ افتخار چوہدری کے بعد عدالتی محاذ پر متحرک سماجی ورکر حافظ احتشام احمد نے بھی اسی نوعیت کا مواد اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرایا اور اس کیس میں افتخار محمد چوہدری کی بھرپور معاونت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسی کیس میں بیرسٹر دانیال تنویر چوہدری نے بھی فریق بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے قریبی ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے کیس واپس لینے کی یہی بنیادی وجہ ہے۔
اس سلسلے میں ممتاز مسلم لیگی رہنما سینیٹر چوہدری تنویر خان نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ تاثر تکنیکی طور پر درست نہیں ہے کہ دانیال چوہدری نے کیس واپس لیا ہے۔ بلکہ اب ہم پہلے سے زیادہ موثر طریقے سے یہ کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں لڑیں گے اور بہت جلد اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف افتخار محمد چوہدری کے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی جائے گی‘‘۔ ایک سوال پر بیرسٹر دانیال کے والد سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ ’’مئی 2017ء کے مقابلے میں اب ہمارے پاس عمران خان کے خلاف اس کیس میں کافی مضبوط اور موثر ثبوت و شواہد موجود ہیں۔ ان کی بنیاد پر عمران خان کی اسمبلی رکنیت سے نااہلی ہمارے خیال میں یقینی ہے۔ عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں دو بیٹوں کا ذکر کیا ہے جبکہ اپنی بیٹی کا ذکر گول کر گئے ہیں۔ وہ سخت غلط بیانی کے مرتکب ہوئے ہیں، جو آئین کی دفعات 63/62 کی رو سے جرم ہے اور عمران خان کی نااہلی کا اس پر فیصلہ آنے کا قوی امکان ہے‘‘۔
الیکشن 2018ء سے پہلے افتخار محمد چوہدری نے آئین کے آرٹیکل (1) 62 کے تحت عمران خان کو غلط گوشوارے جمع کرانے کے الزام میں اور اپنی بیٹی کے انکار کے جرم میں نااہل قرار دینے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔ یہ کیس عدالت میں زیر سماعت ہے، جس میں بیرسٹر دانیال عزیز بھی فریق بننے کے لئے درخواست کریں گے۔ دانیال چوہدری، وزیر اعظم ہاؤس کے میڈیا سیل میں کافی متحرک رہے ہیں۔ انہوں نے مئی 2017ء میں عمران خان کے خلاف اس وقت سپریم کورٹ میں رٹ دائر کی تھی جب نواز شریف کے خلاف جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ ہوا تھا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment