حضرت ایوب علیہ السلام خدا کے حکم سے ایک سخت بیماری میں مبتلا ہوئے، ایسی بیماری کہ انسان تصور بھی کرے تو کانپ جاتا ہے، اس بیماری میں شیطان ان کے پاس آیا اور اس نے آپؑ کو تکلیف دینے کے لیے یہ کہنا شروع کر دیا کہ آپ کے گناہوں کی وجہ سے یہ بیماری آئی ہے اور حق تعالیٰ تم سے ناراض ہیں، اس لیے تم کو تکلیف میں مبتلا کر دیا ہے اور اس نے اپنے دلائل بھی پیش کیے۔
اس موقع پر حضرت ایوبؑ نے شیطان سے مناظرہ کیا اور فرمایا کہ یہ بیماری رب تعالیٰ کی طرف سے محبت کا اظہار ہے اور حق تعالیٰ سے وہ دعا مانگی، جسے حق تعالیٰ نے قرآن کریم میں ذکر کیا ہے، جس کا ترجمہ ہے:
’’اے میرے رب! مجھے یہ تکلیف ہے، آپ ارحم الراحمین ہیں۔‘‘
یعنی اس تکلیف کو دور فرما دیجیے۔ حق تعالیٰ نے آپؑ کی دعا سن لی اور آپؑ بیماری سے شفایاب ہوگئے۔ (فضائل ایمان)
انسانی اعضاء کی حقیقت!
حضرت لقمان حکیمؒ کے آقا نے ان سے ایک مرتبہ کہا کہ بکری ذبح کرکے اس کے دو بہترین حصے میرے پاس لے آؤ۔ انہوں نے بکری ذبح کی اور اس کے دل و زبان آقا کے پاس لے گئے۔
آقا نے پھر حکم دیا، ایک اور بکری ذبح کرو اور اس کے دو بدترین حصے لے آؤ۔ یہ گئے اور بکری ذبح کرکے پھر یہی دو حصے (دل اور زبان) لے کر حاضر ہو گئے۔
آقا نے پوچھا: میں نے بہترین حصے طلب کئے تو تم یہی حصے لائے اور بدترین طلب کیے تو بھی تم یہی حصے لائے۔ اس پر لقمان حکیمؒ نے فرمایا: زبان اور دل اچھے رہیں، تو ان سے بہتر جسم میں کوئی عضو نہیں، اگر یہ دونوں بدتر ہو جائیں تو پھر ان سے بدتر حصے اعضاء میں اور نہیں ہوتے۔
(تفسیر قرطبی صفحہ نمبر61 ج4 بحوالہ کتابوں کی درسگاہ میں صفحہ نمبر 71)
دل کا حال!
ایک درویش دوسرے درویش سے ملا تو کہنے لگا میں آپ سے خدا کے لیے محبت کرتا ہوں، دوسرے نے کہا: اگر آپ میرے دل کا وہ اصل حال جان لیں جو میں جانتا ہوں تو آپ مجھ سے بغض کرنے لگیں گے، پہلے نے کہا: آپ کی اندرونی اصلی حالت کا اگر مجھے علم بھی ہوجائے تو جو میں اپنے بارے میں جانتا ہوں، وہ آپ کے بغض سے اعراض کرنے کے لیے کافی ہوگا کہ میری حالت بہرحال آپ سے بدتر ہے۔ (کتابوں کی درسگاہ میں)
٭٭٭٭٭