خلاصہ تفسیر
اور ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان کردیا ہے، سو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے۔ قوم لوط نے (بھی) پیغمبروں کی تکذیب کی (کیونکہ ایک نبی کی تکذیب مستلزم ہے سب کی تکذیب کو ) ہم نے ان پر پتھروں کا مینہ برسایا بجز متعلقین لوط (علیہ السلام) کے (یعنی بجز مومنین کے) کہ ان کو اخیر شب میں (بستی سے باہر کر کے عذاب سے) بچا لیا اپنی جانب سے فضل کر کے جو شکر کرتا ہے (یعنی ایمان لاتا ہے) ہم اس کو ایسا ہی صلہ دیا کرتے ہیں (کہ قہر سے بچا لیتے ہیں) اور (قبل عذاب آنے کے) لوط (علیہ السلام) نے ان کو ہماری دارو گیر سے ڈرایا تھا، سو انہوں نے اس ڈرانے میں جھگڑے پیدا کئے (یعنی یقین نہ لائے) اور (جب لوط علیہ السلام کے پاس ہمارے فرشتے بشکل مہمان آئے اور ان لوگوں کو حسین لڑکوں کا آنا معلوم ہوا تو یہاں آ کر) ان لوگوں نے لوط (علیہ السلام) سے ان کے مہمانوں کو بری نیت سے لینا چاہا (جس سے لوط علیہ السلام اول گھبرائے مگر وہ فرشتے تھے) سو ہم نے (ان فرشتوں کو حکم دے کر) ان کی آنکھیں چوپٹ کر دیں (یعنی جبرائیل علیہ السلام نے اپنے پر ان کی آنکھوں پر پھیر دیئے جس سے اندھے بھٹ ہوگئے ، کذا فی الدر عن قتادۃ اور بزبان قال یا حال ان سے کہا گیا کہ) لو میرے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو (پہلے تو یہ واقعہ طمس یعنی اندھے کرنے کا پیش آیا) اور (پھر) صبح سویرے ہی ان پر دائمی عذاب آ پہنچا (اور ارشاد ہوا) کہ لو میرے ڈرانے اور عذاب کا مزہ چکھو (یہی جملہ پہلے اندھے ہونے کے عذاب پر کہا گیا تھا یہاں ہلاکت کے عذاب پر ہے، اس لئے کوئی تکرار نہیں) اور ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان کردیا ہے سو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے اور (فرعون اور) فرعون والوں کے پاس بھی ڈرانے کی بہت سی چیزیں پہنچیں (مراد موسیٰ علیہ السلام کے ارشادات اور معجزات ہیں کہ ارشادات سے تشریعی طور پر اور معجزات سے تکوینی طور پر ان کو ڈرایا گیا مگر) ان لوگوں نے ہماری تمام (ان) نشانیوں (کو جو ان کے پاس آئی تھیں وہ آیات تسعہ (نو آیتیں) مشہور ہیں) جھٹلایا (یعنی ان کے مدلول و مقتضا توحید الٰہی اور نبوت موسیٰ علیہ السلام کو جھٹلایا، ورنہ واقعات کے وقوع کی تکذیب تو ہو نہیں سکتی) سو ہم نے ان کو زبردست صاحب قدرت کا پکڑنا پکڑا (یعنی جب ہم نے ان کو قہر اور غلبہ سے پکڑا تو اس پکڑ کو کوئی دفع نہیں کرسکا ، پس عزیز مقتدر سے مراد حق تعالیٰ ہے) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭