فیفا ورلڈکپ 2022 کی میزبانی چھیننے کیلئے قطر کے خلاف ایک بار پھر پروپیگنڈا شروع کردیا گیا ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک کا آلہ کار ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قطری حکام پر مزدوروں سے جبری مشقت اور بغیر معاوضہ کام کرانے کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم قطری منتظمین کا کہنا ہے کہ قطر کوئی غریب ملک نہیں جو ایسی حرکت کرے ۔ مزدورں کو ان کی سوچ سے زیادہ معاوضہ بروقت ادا کیا جارہا ہے ۔ تاہم اس کے باوجود بھی مغربی میڈیا نے قطر کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔ دوسری جانب منفی رپورٹنگ کے باوجود فیفا نے قطری منتظمین کی جانب سے ورلڈ کپ کی تیاری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ قطر کے وزیر خزانہ العمادی کا کہنا ہے کہ ملازمین کو بروقت ادائیگی کی جارہی ہے۔ چند عناصر کو قطر کی میزبانی ہضم نہیں ہو رہی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کا الزام ہے کہ 78 ورکرز کو جن کا تعلق نیپال، انڈیا اور فلپائن سے ہے، فی کس بنیاد پر 2000 ڈالر ادا نہیں کئے گئے۔ درجنوں غیر ملکی مزدور جنہوں نے 2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کے میزبان ملک قطر میں کام کیا، اب بھی ا پنے واجبات کے منتظر ہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے اپنی تحقیقات میں پتہ لگایا ہے کہ کنٹریکٹر لیوزیل نے کام کرنے والے افراد کو پیسے نہ ہونے کی وجہ سے واجبات ادا نہیں کیے۔ خیال رہے کہ 2022 فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کیلئے لگنے والی بولی میں قطر نے امریکہ، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور جاپان کو مات دی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کنٹریکٹر مرکری ایم ای این اے نے ورکرز کو ہزاروں ڈالرز معاوضے اور دیگر سہولیات کی مد میں ادا نہیں کیے اور انہیں تنہا مشکل حالات میں چھوڑ دیا گیا۔ ان ورکرز نے لوسیل شہر میں پارکس، تھیم پارک اور 80 ہزار کی گنجائش والا اسٹیڈیم بنانے میں مدد کی۔ یہاں ورلڈ کپ کا فائنل اور ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچز کھیلے جائیں گے۔ ایمنٹسی کی جانب سے رابطہ کرنے پر مرکری ایم ای این اے کے چیف ایگزیکٹو نے رقم کے سلسلے میں ہونے والے مسائل کی تصدیق تو کی، لیکن انہوں نے اس بارے میں مزید کچھ نہیں بتایا۔ ایمنٹسی کا کہنا ہے کہ آئندہ دو برسوں میں ورلڈ کپ کے لئے مقامات کی خاطر تعمیراتی مزدوروں کی تعداد 36000 ہو جائے گی۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا ہے کہ قطر میں سن 2022ء کے فیفا ورلڈ کپ کے لئے بنائے جانے والے اسٹیڈیمز میں مزدوروں سے جبری مشقت کروائی جا رہی ہے۔ خلیفہ انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں مزدوروں کو جبراً گندی جگہ رہنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ ان سے بھرتی کیلئے بھاری فیس وصول کی گئی اور ان کی تنخواہیں اور پاسپورٹ ضبط کر لیے گئے تھے۔ ادارے نے فیفا پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد کیلئے انسانی حقوق کی پامالی کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ ایمنسٹی نے جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے 231 تارکینِ وطن کا انٹرویو کیا، جن میں سے 132 اسٹیڈیم اور 99 اسپورٹس کمپلیکس میں کام کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزدور فراہم کرنے والی کمپنی انہیں زیادہ کام نہ کرنے کے عوض سزاؤں کی دھمکی دیتی ہے۔ تنخوا نہ دینے، پولیس کے حوالے کر دینے اور قطر سے باہر نہ جانے دینے کا کہا جاتا ہے۔ اور یہ بین الاقوامی قوانین کے تحت جبری مشقت میں آتا ہے۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ لگ بھگ ہر مزدور کا مختلف طریقے سے استحصال کیا گیا۔ جیسے کہ 4300 ڈالر بھرتی کی فیس لی گئی۔ انہیں وعدے کے مطابق تنخواہ نہیں ملی۔ انہیں شکایت کرنے پر دھمکایا جاتا ہے۔ دوسری جانب فیفا کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو معاوضہ نہ ملنے کا ورلڈ کپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مرکری ایم ای این اے کے بارے میں تحفظات پر قانونی کارروائی جاری ہے، لیکن یہ کنٹریکٹر اب قطر میں کام نہیں کرتا۔ قطر کی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ہم مکمل تحقیقات کریں گے اور تمام مسائل یا خلاف ورزیوں کو دیکھیں گے اور باقی معاملات حل کریں گے‘۔ اس حوالے سے قطر کے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ 2022 فیفا ورلڈ کپ کی تیاری کے سلسلے میں اہم منصوبوں پر قطر ہر ہفتے 50 کروڑ ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ اس طرز کے الزامات قطر کو بدنام کرنے کا منصوبہ ہیں۔ علی العمادی نے مزید کہا کہ تیل اور گیس کی کم قیمتوں کی وجہ سے ورلڈ کپ کے منصوبوں کے اخراجات میں کمی نہیں کی جائے گی۔ قطر فٹ بال ورلڈ کپ 2022 کی تیاریوں کیلئے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور قطر کی شرح نمو رواں سال 2.6 فیصد رہے گی۔ جبکہ آئندہ سال یہ شرح 3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ فٹ بال ورلڈ کپ 2022 کیلئے ہمارے انفراسٹراکچر کی تعمیر کا 90 فیصد کام آئندہ سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔
٭٭٭٭٭