نیپال کو رام کرنے کے لئے بھارت ’’ہندو کارڈ‘‘ کھیلے گا

سدھارتھ شری واستو
بھارتی تجزیہ نگاروں نے انکشاف کیا ہے کہ نیپال کی چین کے ساتھ بڑھتی قربت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو حواس باختہ کر دیا ہے۔ چنانچہ اب انہوں نے نیپال کو رام کرنے کیلئے ’’ہندو کارڈ‘‘ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال سے طویل مشاورت کی ہے۔ اجیت دووال کی جانب سے منصوبے کی نوک پلک درست کی گئی ہے، جس کی بدولت مودی ’’ہندو کارڈ‘‘ کھیل کر نیپال، بھارت تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔ 12 دسمبر کو اپنے دورہ کھٹمنڈو کے ابتدائی مرحلے میں مودی ’’رام اور سیتا‘‘ کے علامتی بیاہ کی تقریب’’رام جاناکی بھبوا پنچامی‘‘ میں بطور خاص شرکت کریں گے۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق نریندر مودی، بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رہنمائوں کی معیت میں بہار سے نیپال میں ریل کے ذریعے داخل ہوں گے اور ’’رام جی‘‘ کی بارات لے کر گاتے بجاتے نیپال کے سیتا مندر میں جائیں گے اور نیپالی ہندو برادری کے ساتھ ’’رام اور سیتا‘‘ کی شادی کریں گے، جس سے نیپالی ہندوئوں کو ہندو ازم کا پیغام دینا مقصود ہے۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق وزارت خارجہ ہند کے اعلیٰ حکام اور کھٹمنڈو میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر، مودی کا دورہ نیپال کامیاب بنانے کیلئے سفارتی کوششوں میں مشغول ہیں۔ ایک نیپالی بیوروکریٹ کیلاش ادھیکاری نے بتایا ہے کہ نیپالی حکومت اپنے ماضی کے بجائے ملک اور عوام کے مستقبل کی جانب دیکھ رہی ہے۔ اس تبدیلی کا ایک اہم سبب 2016ء میں بھارت کی جانب سے نیپال کے گھیرائو کی کارروائی تھی جس نے نیپالی عوام اور حکومت کو یہ بات باور کرا دی کہ بھارت، نیپال کا اچھا دوست ہرگز نہیں ہے۔ اس لئے نیپالی حکومت نے چین کے ساتھ تجارتی، عسکری اور توانائی کے منصوبوں پر نئے معاہدے کرلئے ہیں جس کے تحت چین، نیپال کو بلا تعطل پیٹرولیم مصنوعات اور ضروری اسلحہ فراہم کرے گا۔ نیپال میں بجلی کی فراہمی کیلئے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ تعمیر کرے گا۔ نیپالی مصنوعات کو چینی پورٹس سے دنیا بھر میں بھجوانے کیلئے سہولیات فراہم کرے گا اور دفاعی معاہدوں کے تحت نیپال کو ضروری ملٹری ہارڈ ویئرز بھی فراہم کرے گا۔ اس سے بھارتی صفوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ کھٹمنڈو پوسٹ نے بتایا ہے کہ نیپالی وزیر اعظم شرما اولی بہادر نے چینی سرکاری کمپنی چائنا گیزہوبا گروپ کو ایک بڑے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور ڈیم کا ٹھیکا دے دیا ہے، جس سے نئی دہلی پریشان ہو گیا ہے۔ نیپالی میڈیا کے مطابق ڈھائی ارب ڈالر کا یہ منصوبہ ’’بدھی بنڈاکی ہائیڈرو پاورپروجیکٹ‘‘ نیپال میں سب سے بڑا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ہے جس سے 1,200میگا واٹ انتہائی سستی بجلی بنائی جائے گی۔ واضح رہے کہ نیپال کے سابق بھارت نواز وزیر اعظم شیر بہادر دیوبا نے اس پروجیکٹ کو بھارتی کمپنیوں کی مدد سے تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ نیپالی صحافی مولیا بہادر تھاپا نے بتایا ہے کہ چند ماہ کے دوران چینی اداروں نے نیپال کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑی حد تک مضبوط بنالیا ہے جس سے نئی دہلی میں بیٹھے لوگ ششدر رہ گئے ہیں۔ نیپالی حکومت کو چینی حکومت کی جانب سے کم از کم چار بندرگاہیں اور تین ڈرائی پورٹس فراہم کرنے کے معاہدے پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔ نیپال کئی دہائیوں سے اپنا اٹھانوے فیصد تجارتی مال، کول کتہ پورٹ سے بیرونی ممالک کو بھیجتا تھا۔ لیکن اب چینی حکومت نے نیپال کا بھار ت پر سے انحصار ختم کرکے مودی حکومت کے پائوں تلے زمین کھینچ لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مودی ایک کٹر ہندو کے روپ میں نیپال جائیں گے اور وہاں کے عوام کو اپنا ’’ہندو بھائی‘‘ قرار دے کر تعلقات کی از سر نو بحالی اور استواری کی کوششیں کریں گے۔ دسمبر میں اس دورے کے آغاز میں بھارتی وزیر اعظم مودی نیپال کو تین ریلوے لائنز رعایتی قیمتوں پر بچھانے کی پیشکش بھی کریں گے۔ دوسری جانب سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے لکھا ہے کہ چینی حکومت نے نیپال کو بھارت کی بلیک میلنگ سے نجات دلاتے ہوئے سات چینی بندرگاہوں کو نیپالی اداروں اور حکومت کے استعمال میں دینے کیلئے تحریری سرکلر جاری کردیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment