عمران خان
ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) میں کروڑوں روپے کی خورد برد کا انکشاف ہوا ہے۔ 4 افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری گودام سے یوریا کھاد اکی 11 ہزار سے زائد بوریاں چوری کروادی ہیں، جس پر ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے بقول ایف آئی اے تحقیقات سے قبل مذکورہ معاملے پر ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان میں محکمہ جاتی طور پر دو انکوائریاں کی گئیں، تاہم دونوں تحقیقات کو ملوث افسران نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرکے بند کرادیا تھا۔
’’امت‘‘ کو حاصل دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے کارپوریٹ کراچی سرکل میں ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کراچی کے 4 افسران زاہد احمد جنرل منیجر، عبدالوحید ڈپٹی منیجر، محمد عاصمین ڈپٹی منیجر اور احسن علی ابڑو ڈپٹی منیجر کے خلاف انکوائری شروع کی گئی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ چاروں افسران ٹی سی پی کے کراچی کے علاقے لانڈھی میں موجود گودام سے 11 ہزار سے زائد یوریا کھاد کی بوریاں چوری کرانے کے ذمہ دار ہیں۔ ذرائع کے بقول مذکورہ افسران پر یہ بھی الزام ہے کہ یہ بوریاں غائب ہونے کے بعد اوپن مارکیٹ میں فروخت کر دی گئیں اور اس سے حاصل ہونے والی کروڑوں روپے کی رقم آپس میں تقسیم کرلی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹریڈ کارپوریشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر فنانس آغا واصف کی جانب سے حالیہ عرصے میں ٹی سی پی کے معاملات کے حوالے سے چھان بین کی گئی تھی، جس میں انہوں نے محکمہ جاتی طور پر ہونے والی انکوائریوں کی رپورٹوں کو بھی چیک کیا، جس سے معلوم ہوا کہ ادارے میں کرپشن کے ذمہ دار قرار دیئے جانے والے افسران کے خلاف متعدد انکوائریاں مکمل پڑی ہوئی تھیں۔ تاہم ان پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا بلکہ ان رپورٹوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا تھا۔ انہی رپورٹوں میں سے ایک رپورٹ لانڈھی کے علاقے میں قائم سرکاری گودام کے حوالے سے بھی تھی۔ جب اس رپورٹ کے حوالے سے ادارے میں مزید چھان بین کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس انکوائری رپورٹ میں ذمے دار قرار دیئے گئے چار افسران کے خلاف اس سے قبل ایک اور انکوائری بھی ہو چکی تھی۔ تاہم ان دونوں رپورٹوں کو دبا دیا گیا تھا جس کے بعد آغا واصف کی جانب سے مذکورہ رپورٹ چیئرمین ٹی سی پی کو ارسال کی گئی اور ساتھ ہی سفارش کی گئی کہ ان رپورٹوں کی روشنی میں کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف ایف آئی اے کے ذریعے کارروائی کو آگے بڑھایا جائے تاکہ ادارے میں کرپشن کا سدباب ہو سکے۔ کیونکہ ادارے کے تحت ملک بھر میں قائم سرکاری گوداموں میں اربوں روپے مالیت کی اجناس اور یوریا کھاد کا اسٹاک موجود ہوتا ہے جس میں چوری چکاری اور کرپشن کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ تاہم بڑی واردات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کرکے دیگر کرپٹ افسران کو سمت درست کرنے کا پیغام دیا جا سکتا ہے، جس کے بعد ٹی سی پی کے چیئر مین آفس کے ذریعہ تحریری کمپلین ایف آئی اے حکام کو ارسال کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل میں تحقیقات شروع ہوتے ہی متعلقہ افسران کے حوالے سے ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے اور افسران کے بیانات ریکارڈ کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں ایف آئی اے کی ایک ٹیم نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لبنیٰ ٹوانہ کی سربراہی میں ٹی سی پی کے مذکورہ گودام کا دورہ بھی کیا۔ اس دوران گودام کا معائنہ کیا گیا اور یہاں جن افسران اور اہلکاروں کی ڈیوٹی رہی ہے، ان کی تفصیلات بھی حاصل کی گئیں۔
ذرائع کے بقول ٹی سی پی کو ملک میں اجناس، گندم، چینی، گنا، کپاس اور یوریا وغیرہ کے سرکاری ذخیرے کیلئے وفاقی سطح پر قائم کیا گیا، جس کے تحت ملکی ضرورت کے مطابق کسانوں کے استعمال کیلئے یوریا کھاد اسٹاک کی جاتی ہے، تاکہ انہیں مقررہ ریٹ پر سبسڈی کے مطابق کھاد کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے اور کسانوں سے گنا اور گندم وغیرہ سیزن میں مقررہ نرخوں پر خرید کر ذخیرہ کیا جاسکے تاکہ آف سیزن میں اس کی اوپن مارکیٹ میں سپلائی میں کمی نہ ہو۔ جبکہ کسانوں کو بھی ذخیرہ اندوزوں اور ملوں یا فیکٹریوں کے مالکان کی بلیک میلنگ سے نجات مل سکے۔ تاہم اس اہم ادارے میں موجود کالی بھیڑوں نے اس کا مقصد پس پشت ڈال کر کرپشن اور بدعنوانی کا بازار گرم کرکے ادارے کو شدید نقصان پنچایا۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق رواں برس کے آغاز میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کی جانب سے جاری رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا کہ ملک کے بااثر خاندان کی 6 بڑی شوگر ملز ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کی 2 ارب 65 کروڑ روپے کی نادہندہ ہیں۔ تاندلیانوالہ شوگر مل کے ذمہ سوا ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔ ان ملز میں عبداللہ شوگر مل (سابق یوسف شوگر مل)، حسیب وقاص شوگر مل، ٹی ایم کے شوگر مل، سیری شوگر مل، تاندلیانوالہ شوگرمل شامل ہیں۔ جس پر کمیٹی نے ٹی سی پی سے گزشتہ 4 سال کا شوگر ایکسپورٹ کا ریکارڈ، شوگر ملز کی فہرست اور ایکسپورٹ پالیسی طلب کرکے اس پر تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا۔ جبکہ کمیٹی کے اجلاس میں وزات تجارت کے مالی سال 2012-13 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، جس میں آڈٹ حکام نے بتایاکہ وزارت تجارت نے مالی سال 2012-13 میں 54 کروڑ روپے کے فنڈز استعمال نہیں کئے، جبکہ ترقیاتی بجٹ میں سے بھی 16 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ نہیں کئے گئے۔ آڈٹ حکام کی رپورٹ کے مطابق 5 شوگر ملز کے ذمہ 2 ارب 65 کروڑ روپے سے زائد واجب الادا ہیں ، میسرز عبداللہ شوگر مل کے ذمے6 کروڑ 47 لاکھ روپے، میسرز عبداللہ شوگر مل (سابق یوسف شوگرمل) کے ذمہ 51 کروڑ 64 لاکھ روپے سے زائد، حسیب وقاص شوگرمل کے ذمے 11 کروڑ 45 لاکھ روپے، ٹی ایم کے شوگرمل کے ذمہ 64 کروڑ 75 لاکھ روپے، سیری شوگرمل کے ذمہ15 کروڑ روپے اور میسرز تاندلیانوالہ شوگر مل کے ذمہ ایک ارب 15 کروڑ 88 لاکھ روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق مذکورہ دو انکوائریوں کے علاوہ دو مزید انکوائریاں ٹی سی پی میں محکمہ جاتی طور پر مکمل کی جا رہی ہیں اور ان کے مکمل ہونے کے بعد انہیں بھی مزید کارروائی کیلئے ایف آئی اے کے سپرد کیا جائے گا، جس کے بعد تمام انکوائریوں کو ایف آئی اے کی ایک ہی انکوائری میں ضم کرکے تمام ملوث افسران کے خلاف ایک کیس بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
٭٭٭٭٭