کراچی گرینڈ جرگہ نے احتجاج کے لئے مشاورت شروع کردی

اقبال اعوان
نقیب اللہ قتل کیس کے حوالے سے کراچی گرینڈ جرگے نے احتجاج کیلئے مشاورت شروع کر دی۔ کراچی گرینڈ جرگے کے رہنما سیف الرحمان محسود کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کی کراچی میں دوبارہ تعیناتی یا ریٹائرمنٹ لے کر محفوظ راستے سے نکلنے کی کوشش ہر صورت میں ناکام بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 24 ستمبر کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود اور دیگر رشتے داروں کے ساتھ ساتھ کراچی گرینڈ جرگے کے رہنما بھی آئے تھے۔ نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود کافی حد تک مطمئن ہوکر سپریم کورٹ آئے ہیں کہ انصاف ملے گا اور کیس نئے سرے سے شروع ہوجائے گا۔ کیونکہ کراچی میں چلنے والے کیس کی کارروائی اور سندھ حکومت کی سرپرستی دیکھتے ہوئے انصاف کی امیدیں کم ہوگئی تھیں۔ سپریم کورٹ سے آنے کے بعد نقیب کے والد کا کہنا تھا کہ پوری قوم کی نظریں اس کیس پر لگی ہیں اور انصاف نہ ملنے پر قوم میں مایوسی پیدا ہوگی۔ وہ دوبارہ مطالبہ کرتے ہیں کہ چیف جسٹس اس کیس کی نگرانی خود کریں اور میرٹ پر فیصلہ کرا کے انصاف دلائیں۔ محمد خان محسود کراچی گرینڈ جرگے کے مشران و عمائدین سے مشاورت بھی کر رہے ہیں کہ وہ کسی صورت کراچی میں امن و امان کی صورتحال خراب نہیں کرنا چاہتے۔ ان کی آخری خواہش نقیب اللہ کے بچوں کو انصاف دلانا ہے۔ اس حوالے سے وہ کراچی سمیت ملک بھر میں جاکر احتجاج کرنے کو تیار ہیں۔
رکن قومی اسمبلی سیف الرحمان محسود اور کراچی گرینڈ جرگہ کے رہنما کا کہنا تھا کہ راؤ انوار رواں سال کے آخر میں یا نئے سال کے شروع میں ریٹائر ہو سکتا ہے۔ وہ کوشش کر رہا ہے کہ کراچی میں دوبارہ تعینات ہوکر خود کو کلیئر کرا سکے اور ریٹائرمنٹ کے بعد محفوظ راستے سے نکل جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی گرینڈ جرگے کے مشیران اور عمائدین اب کراچی کی عدالتوں میں چلنے والے نقیب اللہ قتل کیسز کی خود نگرانی کریں گے اور حصول انصاف کیلئے سرگرمیاں بڑھا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی کہ راؤ انوار کی دونوں مقدمات میں ہونے والی ضمانتیں منسوخ کی جائیں۔ محمد خان محسود کا موقف تھا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے راؤ انوار کو غیر معمولی رعایتیں دیں جس سے راؤ انوار کے کیسز پر برا اثر پڑ رہا ہے۔ جبکہ ان کے دلائل اور اعتراضات کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ لہٰذا دونوں مقدمات میں کی جانے والی ضمانتیں منسوخ کرکے رائو انوار کو جیل بھیجا جائے۔ 24 ستمبر کو سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے بعد ضمانتیں منسوخ کرنے کیلئے دی جانے والی درخواست کی سماعت عدالت نے فوری طور پر کرنے کی استدعا منظور کرلی ہے اور 3 اکتوبر کو پراسیکیوٹر جنرل سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ سیف الرحمان محسود کا کہنا تھا کہ کراچی کی عدالتوں میں راؤ انوار کی ہر موومنٹ کو دیکھتے ہوئے کیسز کی سماعت پر درخواستیں لگائی جارہی ہیں۔
کراچی گرینڈ جرگے کے ایک اور رہنما محمود خان محسود کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں حالیہ سماعت کے دوران راؤ انوار کے وکیل نے جے آئی ٹیز کے افسران کے خلاف درخواست واپس لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں پختون برادری کا دباؤ ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس کے حوالے سے انصاف ملنے کی امیدیں کم ہوتی جارہی ہیں۔ چیف جسٹس نے واقعے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ تاہم راؤ انوار اور اس کے ساتھیوں کو ریلیف ملتا جارہا ہے۔ کراچی بھر کے محسود قبائل کے علاوہ پختون قوم کی ینگ جنریشن کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ جمعہ یا اتوار کو کراچی گرینڈ جرگے کے عمائدین اور مشران مشاورت کریں گے کہ احتجاجی دھرنا دینا ہے، ہڑتال کرنی ہے یا دوسرا طریقہ اپنانا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment