ایک نوالہ صدقہ کی برکت

ایک عورت کا بیٹا لاپتہ ہوگیا، جب کافی عرصہ گزرنے کے باوجود گھر واپس نہیں آیا تو وہ عورت اس سے مایوس ہوگئی۔
وہ عورت ایک دن کھانا کھانے بیٹھ گئی اور جیسے ہی اس نے نوالہ اپنے منہ کے قریب کیا تو دروازے پر ایک فقیر نے کھانا مانگنے کے لیے آواز لگائی۔
اس عورت نے وہ نوالہ نہیں کھایا، بلکہ اس کو پوری روٹی کے ساتھ رکھ کر اسے صدقہ کر دیا اور اس نے اپنا وہ دن اور رات بھوکی رہ کر گزارا اور ابھی تھوڑے ہی دن گزرے تھے کہ اس کا بیٹا واپس آگیا۔ اس نے اپنی ماں کو ان سختیوں کے بارے میں بتایا جو اس پر آئی تھیں۔
چنانچہ اس نے کہا: ’’ سب سے بڑی مشکل جو مجھ کو پیش آئی، وہ یہ تھی کہ میں کچھ دنوں پہلے فلاں جگہ پر ایک گھنے درخت کے نیچے سے گزر رہا تھا کہ اچانک ہی ایک شیر میرے سامنے آ نکلا۔ شیر نے اس گدھے کی پیٹھ پر، جس پر میں سوار تھا، اوپر کی جانب سے مجھ پر حملہ کر دیا۔ گدھا بہت تیزی کے ساتھ بھاگا، لیکن پھر بھی اس کے پنجے میرے لباس اور جبے تک پہنچ گئے۔ اس کے پنجوں سے مجھے کچھ زیادہ نقصان نہیں پہنچا تھا، لیکن میں اتنا حیرت زدہ ہوگیا کہ میرے ہوش و حواس ہی اڑ گئے۔ اس نے مجھے اٹھا کر وہاں موجود جھاڑیوں میں پھینک دیا اور مجھ پر بیٹھ گیا، تاکہ مجھے چیر پھاڑ دے تو میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو کہ بہت با اخلاق اور سفید پوش تھا۔ اس نے آکر بغیر کسی اسلحے کے شیر پر قابو پا لیا اور اس کو اٹھا کر زمین پر گرا دیا۔
اس سفید پوش نے شیر سے کہا: ’’ اے کتے! کھڑے ہوجاؤ اور نوالے کے بدلے نوالہ ہے، تو شیر کھڑے ہو کر بھاگ گیا۔‘‘
میں نے اس آدمی کو بہت تلاش کیا، مگر وہ مجھے نہ ملا اور میں اپنی جگہ پر اس وقت تک بیٹھا رہا، جب تک کہ میرے ہوش و حواس پورے طور پر بحال نہ ہو گئے۔ پھر میں نے اپنے جسم کو دیکھا تو اس پر کوئی زخم نہیں پایا۔ پھر میں چلا اور اس قافلے سے جا ملا، جس کے ساتھ میں تھا۔ جب انہوں نے مجھے دیکھا تو بہت حیران ہوئے۔ مجھے اس آدمی کی بات ’’نوالے کے بدلے نوالہ ہے‘‘ سمجھ میں نہ آئی۔ چنانچہ جب میں نے گھر پہنچتے ہوئے والدہ کو پورا قصہ بتایا، انہوں نے کچھ غور کیا تو اچانک انہیں وہ وقت یاد آگیا، جب انہوں نے اپنے منہ سے نوالہ نکال کر فقیر کو صدقہ کیا تھا۔
(نشوار المحاضرہ و اخبار المذاکرہ، للتنوخی: 12/6)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment