محمد بن سعید بن مطرفؒ جو نیک لوگوں میں سے ایک بزرگ تھے، کہتے ہیں کہ میں نے اپنا یہ معمول بنا رکھا تھا کہ رات کو جب سونے کے واسطے لیٹتا تو ایک مقدار معین درود شریف کی پڑھا کرتا تھا۔ ایک رات کو میں بالا خانہ پر اپنا معمول پورا کرکے سوگیا تو حضور اقدسؐ کی خواب میں زیارت ہوئی۔ میں نے دیکھا کہ حضور اقدسؐ بالاخانہ کے دروازے سے اندر تشریف لائے۔ حضورؐ کی تشریف آوری سے بالاخانہ سارا ایک دم روشن ہوگیا۔ حضورؐ میری طرف کو تشریف لائے اور ارشاد فرمایا: لا اس منہ کو لا، جس سے تو کثرت سے مجھ پر درود پڑھتا ہے، میں اس کو چوموں گا۔ مجھے اس سے شرم آئی کہ میں دہن مبارک کی طرف منہ کروں، تو میں نے ادھر سے اپنے منہ کو پھیرلیا تو حضور اقدسؐ نے میرے رخسار پر پیار کیا۔ میری گھبرا کر ایک دم آنکھ کھل گئی۔ میری گھبراہٹ سے میری بیوی جو میرے پاس پڑی ہوئی تھی، اس کی بھی ایک دم آنکھ کھل گئی تو سارا بالا خانہ مشک کی خوشبو سے مہک رہا تھا اور مشک کی خوشبو میرے رخسار میں آٹھ دن تک آتی رہی۔ (بدیع)
یَا رَبَِ صَلَِ وَسَلّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھم
علامہ سخاویؒ فرماتے ہیں کہ مجھ سے شیخ احمد بن ارسلانؒ کے شاگردوں میں سے ایک معتمد شخص نے کہا کہ ان کو نبی کریمؐ کی خواب میں زیارت ہوئی اور حضور اقدسؐ کی خدمت میں یہ کتاب قول بدیع فی الصلوٰۃ علی الحبیب الشفیع جو حضور اقدسؐ پر درود ہی کے بیان میں علامہ سخاویؒ کی مشہور تالیف ہے اور اس رسالہ کے اکثر مضامین اسی سے لئے گئے ہیں۔ حضورؐ کی خدمت میں یہ کتاب پیش کی گئی۔ حضور اقدسؐ نے اس کو قبول فرمایا۔
یہ بہت طویل خواب ہے، جس کی وجہ سے مجھے انتہائی مسرت ہوئی اور میں خدا اور اس کے پاک رسولؐ کی طرف سے اس کی قبولیت کی امید رکھتا ہوں اور حق تعالیٰ نے چاہا تو دارین میں زیادہ سے زیادہ ثواب کا امیدوار ہوں۔ پس تو بھی او مخاطب اپنے پاک نبیؐ کا ذکر خوبیوں کے ساتھ کرتا رہا کر اور دل اور زبان سے حضور اقدسؐ پر کثرت سے درود بھیجتا رہا کر، اس لئے کہ تیرا درود حضور اقدسؐ کے پاس حضورؐ کی قبر اطہر میں پہنچتا ہے اور تیرا نام حضور اقدسؐ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔ (بدیع)
صَلَّی اللہُ عَلْیہِ وَعَلیٰ اٰلِہِ وَاَصْحَابِہِ وَاَتْبَاعِہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیمٰاً کَثِیْرًا کَثِیْرًا کَثِیْرًا کُلَّمَا ذَکَرَ ہُ الذَّاکرُوْنَ وَکُلَُمَا غَفَلَ عَنْ ذِکْرِہِ الْغَافِلُوْنَ۔
یَارَب صَل وَسَلَّمْ دَآئِماً اَبَداً
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھم
علامہ سخاویؒ، ابوبکر بن محمدؒ سے نقل کرتے ہیں کہ میں حضرت ابوبکر بن مجاہدؒ کے پاس تھا کہ اتنے میں شیخ المشائخ حضرت شبلیؒ آئے۔ ان کو دیکھ کر ابوبکر بن مجاہدؒ کھڑے ہوگئے، ان سے معانقہ کیا، ان کی پیشانی پر بوسہ دیا۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ میرے سردار آپ شبلیؒ کے ساتھ یہ معاملہ کرتے ہیں، حالانکہ آپ اور سارے علماء بغداد یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ پاگل ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے وہی کیا جو حضور اقدسؐ کو کرتے دیکھا۔ پھر انہوں نے اپنا خواب بتایا کہ مجھے حصور اقدسؐ کی خواب میں زیارت ہوئی کہ حضورؐ کی خدمت میں شبلیؒ حاضر ہوئے۔ حضور اقدسؐ کھڑے ہوگئے اور ان کی پیشانی کو بوسہ دیا اور میرے استفسار پر حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا کہ یہ ہر نماز کے بعد لَقَدْ جَأئَ کُمْ … الایۃ آخر سورۃ تک پڑھتا ہے اور اس کے بعد مجھ پر درود پڑھتا ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جب بھی فرض نماز پڑھتا ہے اس کے بعد مذکورہ آیت شریفہ پڑھتا ہے اور اس کے بعد تین مرتبہ صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ یَا مُحَمّدُ صَلَّی اللّہُ عَلَیْکَ یَا مُحَمّدُ صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ یَا مُحَمّدُ پڑھتا ہے۔ ابوبکرؒ کہتے ہیں کہ اس خواب کے بعد جب شبلیؒ آئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ نماز کے بعد کیا درود پڑھتے ہو؟ تو انہوں نے یہی بتایا۔ ایک اور صاحب سے اسی نوع کا ایک قصہ نقل کیا گیا ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭