اب تم میں جو منکر ہیں کیا یہ بہتر ہیں ان سب سے یا تمہارے لئے فارغ خطی لکھ دی گئی ورقوں میں؟ کیا کہتے ہیں ہم سب کا مجمع ہے بدلہ لینے والا، اب شکست کھائے گا یہ مجمع اور بھاگے گا پیٹھ پھیر کر، بلکہ قیامت ہے ان کے وعدے کا وقت اور وہ گھڑی بڑی آفت ہے اور بہت کڑوی جو لوگ گناہ گار ہیں غلطی میں پڑے ہیں اور سودا میں جس دن گھسیٹے جائیں گے آگ میں اوندھے منہ، چکھو مزہ آگ کا، ہم نے ہر چیز بنائی پہلے ٹھہرا کر اور ہمارا کام تو یہی ایک دم کی بات ہے جیسے لپک نگاہ کی اور ہم برباد کر چکے ہیں تمہارے ساتھ والوں کو پھر ہے کوئی سوچنے والا اور جو چیز انہوں نے کی ہے لکھی گئی ورقوں میں اور ہر چھوٹا اور بڑا لکھا جا چکا جو لوگ ڈرنے والے ہیں باغوں میں ہیں اور نہروں میں بیٹھے سچی بیٹھک میں نزدیک بادشاہ کے جس کا سب پر قبضہ ہے۔
خلاصہ تفسیر
یہ کفار کے قصے اور کفر کی وجہ سے ان پر عذاب ہونے کے واقعات تو تم نے سن لئے اب جبکہ تم بھی اسی جرم کفر کے مرتکب ہو تو تمہارے عذاب سے بچنے کی کوئی وجہ نہیں، کیا تم میں جو کافر ہیں ان میں ان (مذکورہ پچھلے لوگوں) سے کچھ فضیلت ہے (جس کی وجہ سے تم باوجود ارتکاب جرم کے سزا یاب نہ ہو) تمہارے لئے (آسمانی ) کتابوں میں کوئی معافی (نامہ لکھ دیا) ہے (گو کوئی خاص فضیلت نہ ہو) یا (ان میں کوئی ایسی قوت ہے جو ان کو عذاب سے بچالے جیسا) یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری ایسی جماعت ہے جو غالب ہی رہیں گے (اور جب کہ ان کے مغلوب ہونے کے دلائل واضح موجود ہیں اور خود بھی اپنی مغلوبیت کا ان کو یقین ہے تو پھر ایسی بات کہنا اس کو مستلزم ہے کہ ان میں کوئی ایسی قوت ہے جو عذاب کو روک سکتی ہے ، یہ تین احتمال ہیں عذاب سے بچنے کے، بتاؤ کہ ان میں سے کون سی صورت واقع میں ہے، پہلے دو احتمالوں کو بطلان تو ظاہر و باہر ہے ، رہا تیسرا احتمال سو اسباب عادیہ کے اعتبار سے گو فی نفسہ ممکن ہے مگر بدلالت دلائل وقوع اس کا نہ ہوگا، بلکہ اس کے عکس کا وقوع ہوگا ، جس سے ان کا کذب ظاہر ہو جاوے گا)(جاری ہے)
٭٭٭٭٭