نجم الحسن عارف
شریف برادران کے قریبی افسران کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے قابل بھروسہ سمجھے جانے والے بیوروکریٹ فواد حسن فواد کے خلاف نیب لاہور کی انکوائری مکمل ہونے کے بعد باضابطہ انوسٹی گیشن کی منظوری دے دی گئی ہے۔ فواد حسن فواد پر صوبائی اور وفاقی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے کے دوران اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے، قواعد کے برعکس اقدامات کرنے اور مبینہ طور پر بدعنوانی سے حاصل شدہ رقومات سے اثاثے بنانے کے الزامات ہیں۔ فواد حسن فواد نے اپنی گرفتاری کے اگلے ہی روز نیب عدالت میں بیان دیا تھا کہ پنجاب حکومت میں سرکاری عہدوں پر فائز ہونے کے دوران فیصلے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے احکامات کی روشنی میں ہوتے تھے۔ اس بیان سے سابق وزیراعلیٰ کے خلاف انکوائری کی راہ ہموار ہوئی۔ تاہم ذرائع کے دعویٰ کے مطابق فواد حسن فواد اب اپنے بیان پر قائم رہنے کو تیار نہیں۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف کے انتہائی معتمد افسر احد چیمہ کے خلاف بھی نیب میں معاملات تیزی سے اگے بڑھ رہے ہیں۔ احد چیمہ کے خلاف نیب نے دوسرا باضابطہ ریفرنس بھی دائر کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق احد چیمہ کی فیملی کے بعض اہم لوگ اپنے قریبی سرکاری افسران کے ساتھ نجی گفتگو میں یہ اشارے دے رہے ہیں کہ احد چیمہ اب وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے تیار ہو سکتے ہیں، کیونکہ وہ جیل کی زندگی سے تنگ آ چکے ہں۔ لیکن ابھی تک باضابطہ طور پر یا نیب حکام کے سامنے براہ راست مذکورہ بالا دونوں افسروں میں سے کسی نے بھی وعدہ معاف گواہ بننے کی ہامی نہیں بھری ہے۔ واضح رہے احد چیمہ نے بہت تیزی سے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے بہت پسندیدہ معتمد اور قریبی افسروں میں خود کو شامل کر لیا تھا۔ اب تک کی نیب تحقیقات کے نتیجے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تاحال احد چیمہ کے 70 کروڑ روپے کے اثاثے سامنے آ چکے ہیں۔ اب تازہ ریفرنس کی منظوری ریجنل نیب بورڈ نے ان کے خلاف اسی سلسلے میں دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔ آشیانہ ہائوسنگ اسکیم و دیگر ایشوز کے حوالے سے احد چیمہ کے خلاف ریفرنس پہلے ہی دائر کیا جا چکا ہے۔ پہلے سے دائر ریفرنس پر ان دنوں عدالت میں سماعت جاری ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق آشیانہ ہائوسنگ اسکینڈل کے حوالے سے اکتوبر کے وسط میں احد چیمہ کے خلاف فرد جرم عائد ہو سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے یہ فرد جرم پہلے ہفتے میں ہی عائد کر دی جائے۔ نیب نے انہیں سات ماہ قبل حراست میں لیا تھا۔ اور اس دوران ان کی ضمانت بھی نہیں ہو سکی۔ مسلسل حراست کے باعث ان کی فیملی کے قریبی ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ احد چیمہ اب جیل کی زندگی سے تنگ آ چکے ہیں۔ نیب میں انکوائریاں اور تحقیقات پر ان کا ریمانڈ ختم ہونے کے بعد فاضل عدالت نے احد چیمہ کو جوڈیشل حوالات بھیج دیا تھا۔ اب وہ حوالات میں ہوتے ہوئے ہی دوسرے اہم ریفرنس کی زد میں آ گئے ہیں۔ ناجائز اثاثے بنانے کے حوالے سے احد چیمہ کے خلاف (کل) پیر کے روز سے باقاعدہ طور پر ریفرنس دائر ہو سکتا ہے۔ جبکہ اگلے دو تین ہفتوں میں اس ریفرنس میں بھی فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔ البتہ ایل ڈی اے سٹی کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ لیکن ابھی یہ ریکارڈ نیب کو فراہم نہیں کیا جا سکا۔
واضح رہے علی جہانگیر صدیقی سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے قابل بھروسہ ساتھی تھے، جبکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے کاروباری شراکت دار رہنے کے علاوہ ان کے مشیر بھی رہے۔ بعد ازاں بطور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ہی علی جہانگیر کو امریکہ میں سفیر تعینات کیا۔ انہیں سفیر نامزد کئے جانے کے بعد نیب نے اپنے کاروباری معاملات میں گڑ بڑ کی بنیاد پر انہیں طلب کیا تھا۔ تاہم وہ نیب کے بلائے جانے پر پیش نہیں ہوئے۔ اب علی جہانگیر صدیقی اور سابق میونسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کے مشترکہ مفادات کے پیش نظر امریکہ میں پاکستانی سفیر کا نام ایک اور حوالے سے بھی نیب کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر فواد حسن فواد اور علی جہانگیر صدیقی کے درمیان کاروباری تعلقات ثابت ہوتے ہیں تو بالواسطہ طور پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر بھی فواد حسن فواد کے شراکت دار ہونے کا شبہ پیدا ہو سکتا ہے۔ فواد حسن فواد کے خلاف آشیانہ ہائوسنگ سے متعلق قواعد کے خلاف ٹھیکے منسوخ کرنے، ایل این جی گیس کے سلسلے میں جعلی این او سی جاری کرنے اور ناجائز اثاثے بنانے کے علاوہ مشکوک ٹرانزیکشن کرنا شامل ہے۔
٭٭٭٭٭