امت رپورٹ
پاک بھارت کشیدگی نے بھارتی جیلوں میں موجود پاکستانی ماہی گیروں کی زندگی عذاب بنا دی۔ گجرات کی جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیروں پر تشدد میں کئی گنا اضافہ کر دیا گیا۔ بھارتی جیلوں کے متعصب اہلکار پاکستانی ماہی گیروں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھتے ہیں۔ تاہم حالیہ دنوں میں ان کے ظلم و جبر میں بہت اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ باتیں ’’امت‘‘ کو بھارت سے رہا ہوکر آنے والے ماہی گیروں نے بتائیں۔ مچھیروں کے بقول رہائی سے قبل انہیں دھمکیاں دی گئیں کہ اگر یہاں کئے جانے والے مظالم کے بارے میں پاکستان جاکر زبان کھولی تو اگلی مرتبہ پکڑے جانے کی صورت میں تمہاری زبانیں کاٹ ڈالیں گے۔ گزشتہ روز بھارتی شہر گجرات کی جیسی جیل میں 13 ماہ قید کاٹ کر آنے والے یہ غریب ماہی گیر کینٹ اسٹیشن کراچی پر اترے ہی اپنے اہل خانہ سے گلے مل کر رونے لگے۔ ان 14 ماہی گیروں کا تعلق ٹھٹھہ کے ساحلی علاقوں سے ہے، جو 2017ء کے دوران مختلف اوقات میں سر کریکس کے مقام پر شکار کرتے ہوئے غلطی سے بھارتی سمندری حدود میں چلے گئے اور بھارتی بحریہ کے ہاتھوں پکڑے گئے تھے۔ نوجوان ماہی گیر بلو عرف دلبر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اس کا تعلق ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے سے ہے۔ وہ 13 ماہ قبل دیگر چار ماہی گیروں کے ساتھ مچھلی کے شکار کے لیے کھلے سمندر میں گیا تھا۔ وہ لوگ رات کو جال ڈال کر کچھ دیر کیلئے سو گئے تھے۔ اس دوران لنگر کھلنے سے لانچ تیرتی ہوئی بھارتی سمندری حدود میں چلی گئی تھی۔ جب آنکھ کھلی تو انہوں نے خود کو بھارتی بحریہ کی اسپیڈ بوٹس کے نرغے میں دیکھا۔ جبکہ اوپر پرواز کرتے انڈین ہیلی کاپٹر سے فلیش لائٹ مار کر تمام ماہی گیروں کو اوندھے منہ لیٹنے کی ہدایت دی گئی۔ پھر مسلح اہلکار ان کی لانچ میں آگئے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔ ایسا ظاہر کیا جارہا تھا کہ جیسے انہوں نے خطرناک دہشت گردوں کو پکڑ لیا ہے۔ بلو نے بتایا کہ پھر انہوں نے تمام پاکستانی ماہی گیروں کو اپنی اسپیڈ بوٹس میں منتقل کردیا۔ اس کے بعد انڈین اہلکار ان کی کشتی پر اسلحہ تلاش کرتے رہے۔ لیکن اس میں سوائے مچھلی کے شکار کے سامان کے اور کچھ نہیں تھا۔ بھارتی ساحل پر لے جانے کے بعد دوران تفتیش انہوں نے سوالات پوچھے کہ تم لوگ کس گروپ کے دہشت گرد ہو اور بھارت میں کہاں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی ہے۔ اسلحہ اور بارودی مواد کہاں ہے۔ جب انہیں بتایا کہ ہم تو غریب ماہی گیر ہیں اور دو وقت کی روٹی کیلئے شکار کرنے نکلے تھے۔ تو انہوں نے یقین نہیں کیا اور کئی روز تک تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے الٹے سیدھے سوال کرتے رہے۔ دلبر کا کہنا تھا کہ تشدد کے دوران اس کی داڑھی کو نوچا جاتا تھا۔ پھر کئی روز بعد پولیس کارروائی کے بعد انہیں بھارتی شہر گجرات کی جیسی جیل بھجوایا گیا۔ وہاں جیل کی بیرک کے اندر انہوں نے نماز باجماعت کرانے کی کوشش کی تو اذان کی آواز سنتے ہی جیل اہلکاروں نے انہیں تھپڑوں، گھونسوں اور لاتوں سے مارا اور کپڑوں پر غلاظت پھینکی گئی۔ ماہی گیر کے بقول انہیں جانوروں کی طرح رکھا جاتا تھا۔ بڑی مشکل سے نماز ادا کرپاتے تھے۔ بھارتی بحریہ نے ان کے شناختی کارڈ جمع کر لئے تھے، جو رہائی کے بعد انہیں واپس نہیں کئے گئے۔ دلبر نے بتایا کہ وہ جیل اہلکاروں کی جانب سے اسلام اور پاکستان کے خلاف گندی زبان استعمال کرنے پر کئی بار ان سے الجھ پڑا تھا، جس کے نتیجے میں اس کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دلبر کا کہنا تھا کہ رہائی سے کچھ دن قبل جیل حکام کا رویہ بہت ظالمانہ ہوگیا تھا۔ وہ لوگ پاکستان کو گالیاں دیتے اور بڑھکیاں مارتے کہ تمہارے ملک کو ہماری فوج جلد سبق سکھائے گی۔
٭٭٭٭٭