احمد نجیب زادے
انڈونیشیا کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے بتایا ہے کہ سونامی طوفان نے ساحلی علاقوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جبکہ ہزاروں افراد تا حال لاپتا ہیں۔ مرکزی سیاحتی ساحلی علاقے ’’پالو‘‘ میں غیر ملکی سیاح بھی ہلاکت خیز طوفانی لہروں کا نشانہ بنے۔ ہزاروں سیاح اور مقامی افراد یہاں سالانہ سیاحتی میلے میں شریک جشن منا رہے تھے کہ اچانک سونامی لہروں نے ان کو نگل لیا۔ دار الحکومت جکارتہ سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ پالو میں سینکڑوں ہلاک شدگان کی لاشیں جا بجا پڑی دکھائی دے رہی ہیں اور امدادی کارکنان اب تک ان علاقوں میں پہنچ نہیں پائے ہیں۔ کیونکہ ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور کو سونامی سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ تیز ہوائوں کے جھکڑوں نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور اونچی اوچی سمندری لہریں ہر چیز کو بہا کر ساتھ لے جارہی ہیں۔ انڈونیشی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ترجمان ستوپو پروو نے بتایا ہے کہ پالو ساحل پر ہزاروں سیاح اور شہری سالانہ میلے میں شریک تھے جن کی تلاش جاری ہے۔ واضح رہے کہ انڈونیشی جریزے آچے میںبھی پانچ اعشاریہ دو درجہ ریکٹراسکیل کا زلزلہ محسوس کیا گیا، لیکن یہاں سونامی کی وارننگ جاری نہیں کی گئی۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن نے بتایا ہے کہ برطانوی اور عالمی سیاح اس علاقے میں موجود ہیں اور انہوں نے موت کو انتہائی قریب سے دیکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 6 میٹر بلند موت کی لہریں انسانوں کو نگل رہی تھیں اور لوگ دیوانہ واربھاگ رہے تھے۔ لیکن موت ان کو ایک ایک کرکے اچک رہی تھی۔ متاثرہ علاقوں میں موجود تین سے زیادہ مساجد کو بھی شدید نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ لیکن بیشتر مساجد محفوظ ہیں اور ان کو کم نقصان پہنچا ہے۔ امدادی حکام کا کہنا ہے کہ پالو اور ڈونگالا شہروں میں 10 ہزار مکانات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں اور طوفانی لہریں تمام اسباب اور گاڑیاں تک بہا لے گئی ہیں۔ ہوائوں کے جھکڑوں سے مکانات، شاپنگ سینٹرز، سیاحتی ہوٹل اور پکی عمارات زمین بوس ہوچکی ہیں جن کے ملبے تلے لوگ دبے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک روز قبل انڈونیشیا کی سرکاری جیو فزکس ایجنسی نے انتباہ جاری کیا تھا کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں سونامی آجائے گا، لیکن لوگوں نے اس پر کان نہیں دھرے۔ جب چھے اعشاریہ سات درجہ کا زلزلہ آیا، تب سونامی کی لہروں نے بھی تباہی مچانا شروع کردی۔ تاحال ان علاقوں میں صاف پانی، بجلی اور ادویات کی کمی کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایک ہزار سے زیادہ آپریشنز کیلئے ٹارچوں اور ایمرجنسی لائٹس کا استعمال کیا گیا ہے۔ چیف میٹرولوجسٹ آفیسر دویر کورتی کرنا واتی نے کہا ہے کہ سونامی نے تین سے پانچ میٹر بلند لہریں پیدا کیں جو تباہی کا سبب بن گئیں۔ ریاستی صدر مقام ’’پالو‘‘ میں اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام اسپتالوں کے بستر بھر چکے ہیں اور سولہ ہزار زخمیوں کو طبی امداد دی جاچکی ہے۔ بیشتر افراد کے ہاتھ پائوں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔ روئٹرز کے مطابق اب تک (ہفتے کی شام تک) 400 افراد کی ہلاکتیں رونما ہوچکی ہیں اور انڈونیشی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے اور ان علاقوں میں ہلاکتیں ابھی ریکارڈ کا حصہ نہیں ہیں جہاں امدادی سرگرمیاں شروع ہی نہیں ہوپائی ہیں۔
٭٭٭٭٭