سچے خوابوں کے سنہرے واقعات

مولانا محمد علی قصوری کا خواب:
مولانا محمد علی قصوری، قصوری خاندان کے چشم و چراغ تھے۔ اس خاندان کی انگریزوں کو ہندوستان سے نکالنے میں بڑی خدمات ہیں۔ یہ خاندان دینی اور دنیاوی علوم سے متصف رہا۔
مولانا بڑے مستجاب الداعوات تھے اور مجاہدین کی درپردہ بڑی خدمت کرتے تھے۔ وہ مختلف پیغامات دیگر مختلف افراد کو بھیجتے رہتے تھے۔ ایک دفعہ ان کا ایک با اعتماد آدمی جو بڑے بڑے لیڈروں کے خطوط اور کاغذات لے کر جا رہا تھا، پکڑا گیا۔ اس کو حوالات میں بند کردیا گیا۔ اگر وہ خطوط انگریز حکومت کے ہاتھ لگ جاتے تو بڑے بڑے لیڈر پکڑے جاتے۔
رمضان کا مہینہ تھا اور عصر کا وقت کہ مولانا کو اپنے آدمی عبد القادر کی گرفتاری کی اطلاع ملی اور پتہ چلا کہ وہ گوروں کے حوالات میں محبوس ہے اور اس پر چار گوروں کا پہرہ ہے۔ دوسری صبح اس کا کورٹ مارشل ہوگا۔
حدیث شریف میں آیا ہے: افطار کے وقت کی دعا کو بارگاہ الٰہی میں شرف قبولیت حاصل ہوتا ہے، چنانچہ مولانا نے افطار کے وقت نہایت خشوع وخضوع سے عبد القادر کی رہائی کے لئے دعا مانگی۔ پھر نماز عشاء کے بعد اور تہجد کے بعد
دعا مانگی۔ نماز فجر کے بعد پھر خدا سے وہی التجا کی اور وہیں لیٹ گئے۔ رات بھر جاگنے کی وجہ سے نیند آگئی۔ خواب میں دیکھا کہ عبدالقادر آگیا ہے اور وہ واقعی آگیا۔
اس نے بتایا کہ میں حوالات میں نماز تہجد کے لئے اٹھا تو دیکھا کہ ایک بزرگ صورت شخص حوالات کے دروازے پر آئے۔ میرا کوٹ ان کے ہاتھ میں تھا۔ انہوں نے تالا کھولا اور کوٹ میرے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ اس میں تمام خطوط اور کاغذات وغیرہ موجود ہیں۔ خدا کا شکر ادا کرو۔ اس نے تمہاری رہائی کے اسباب پیدا کردیئے۔ یہاں سے نکال دینا میرا کام تھا۔ اب بھاگ جانا تمہارا کام ہے، پیچھے مڑکر بھی نہ دیکھا۔ (قصوری خاندان، از محمد اسحاق بھٹی، ص:142)
(جاری ہے)

Comments (0)
Add Comment