حضرت عثمان غنیؓ کا گریہ

حضرت عثمان غنیؓ جب کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو بہت رویا کرتے تھے، حتیٰ کہ آپؓ کی ڈاڑھی آنسو سے تر ہو جاتی تھی، آپؓ سے اس سلسلہ میں معلوم کیا گیا کہ آپؓ جنت یا دوزخ کے ذکر پر اس قدر نہیں روتے اور قبر پر اس قدر روتے ہیں؟ تو فرمایا کہ میں نے رسول اکرمؐ سے سنا ہے آپؐ نے ارشاد فرمایا: قبر آخرت کی منزلوں میں سے اول ہے، پس اگر اس سے نجات پا گیا تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے آسان ہوں گی اور اگر اس سے نجات نہیں پایا تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے زیادہ سخت ہوں گی۔ نیز رسول اکرمؐ نے فرمایا: میں نے کوئی منظر قبر سے زیادہ خوفناک نہیں دیکھا۔
(مشکوٰۃ المصابیح)
شہداء کی اقسام!
حضرت جابر بن عتیقؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: تم لوگ شہادت کسے شمار کرتے ہو؟ عرض کیا گیا خدا کے راستے میں قتل ہو جانے کو، آپؐ نے فرمایا: خدا کے راستے میں قتل ہو جانے کے علاوہ سات اور شہادتیں بھی ہیں، (1) مرض ہیضہ میں مرنے والا (یہ پیٹ کی ایک بیماری ہے) (2) ڈوب کے مرنے والا (3) ذات الجنب (نمونیہ) بیماری سے مرنے والا (4) طاعون کی بیماری سے مرنے والا (5) جل کے مرنے والا (6) عمارت کے نیچے دب کے مرنے والا (7) وہ عورت جو بچے کے پیٹ میں رہ جانے اور پیدا نہ ہونے کی وجہ سے مر جائے۔ یہ سب شہید ہیں۔ (ابو دائود شریف)
رب تعالیٰ کا غلام!
رومی دربار میں حضرت معاذ بن جبلؓ سفیر بن کر گئے، دربار میں دیبائے زریں کا فرش بچھا ہوا تھا، حضرت معاذؓ زمین پر بیٹھ گئے اور فرمایا کہ میں اس فرش پر جو غریبوں کا حق چھین کر تیار ہوا، بیٹھنا پسند نہیں کرتا، عیسائیوں نے کہا کہ ہم تمہاری عزت کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم کیا کریں تم کو خود اپنی عزت کا خیال نہیں، حضرت معاذ بن جبلؓ گھٹنوں کے بل کھڑے ہو گئے اور کہا جس کو تم عزت سمجھتے ہو، مجھ کو اس کی پروا نہیں، اگر زمین پر بیٹھنا غلاموں کا شیوہ ہے تو مجھ سے بڑھ کر اور کون غلام ہو سکتا ہے۔
(کاروان مدینہ (مولف) حضرت مولانا ابو الحسن علی ندویؒ)

Comments (0)
Add Comment