خیبر پختون حکومت بلدیاتی نظام تباہ کرنے پر تل گئی

عمران خان وزیر اعظم بننے کے بعد خیبرپختون کے پہلے دورے میں صوبے کیلئے کوئی بڑا اعلان کرنے میں ناکام رہے۔ جس سے عوام میں مایوسی پھیل گئی ہے۔ انہوں نے بی آر ٹی منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کی ہدایت کی، تاہم جس بلدیاتی نظام کی بدولت پی ٹی آئی نے الیکشن میں کامیابی حاصل کی، حکومت خود اسے تباہ کرنے پر تل گئی ہے۔ بیوروکریسی عمران خان کو پریزنٹیشن میں الجھاکر اپنے اختیارات بچانے میں کامیاب رہی، لیکن ضلعی ناظم جسے میئر کا درجہ دینا تھا، کو ختم کر دیا گیا۔ تحصیل ناظمین کے براہ راست انتخاب پر عمران خان کو میٹھی گولی کھلا کر پسماندہ علاقوں کو مزید تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے، جس سے اضلاع کے اندر تحصیل سطحوں پر نفرتوں کا نیا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ تحریک انصاف کی گزشتہ صوبائی حکومت میں ان کی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی کے سینئر وزیر عنایت اللہ خان جو بلدیاتی نظام کے خالق رہے ہیں، اس وقت اپوزیشن میں ہیں اور تحریک انصاف کی موجودہ کابینہ میں ایسا کوئی وزیر نہیں، جو بلدیاتی اصلاحات کو آگے بڑھائے۔ موجودہ صوبائی وزیر بلدیات شہرام خان ترکئی بلدیاتی نظام میں اصلاحات یا نیا نظام لانے میں ابھی تک کوئی منصوبہ پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ دوسری جانب بیوروکریسی کی اس سازش کیخلاف پشاور میں تمام ضلعی ناظمین کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ اور وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں خیبر پختون کابینہ کے اجلاس میں تاریخی قلعہ بالاحصار کو سیر و تفریح کا مقام قرار دینے اور گورنر ہائوس کو عوام کیلئے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ صوبے میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں بیک وقت بلدیاتی انتخابات منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی کابینہ کی مشاورت سے خیبر پختون کے بلدیاتی نظام میں تبدیلی کرتے ہوئے ضلع کونسل مکمل طور پر ختم کرنے اور تحصیل و ٹائون کونسل کے میئر کا براہ راست انتخاب کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وزیر اعلیٰ ہائو س میں صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں وزیر اعلیٰ محمود خان، گورنر شاہ فرمان، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک اور صوبائی وزرا موجود تھے۔ اجلاس میں وزیر اعظم نے خیبر پختون کے بلدیاتی نظام میں تبدیلی کرتے ہوئے ضلع کونسل مکمل طور پر ختم کرنے اور تحصیل و ٹائون مئیرکا انتخاب براہ راست کرنے کی منظوری دی۔ ویلیج کونسل کا چیئرمین تحصیل کونسل کا ممبر ہوگا۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختون کی بیوروکریسی بلدیاتی نظام میں من پسند تبدیلیاں لانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ کئی اضلاع میں ناظمین اور ڈپٹی کمشنرز سمیت ماتحت محکموں کے افسران کے مابین چپقلش اور اختیارات کی کھینچا تانی کو جواز بنا کر ضلع کونسل ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جبکہ تحصیل و ٹائون ناظمین کیلئے جماعتی بنیادوں پر براہ راست انتخابات کرائے جائیں گے۔ تحصیل ناظمین اپنی مرضی کی 5 رکنی تکنیکی ٹیم بنا سکیں گے۔ محکمہ بلدیات کے ذرائع نے بتایا کہ کئی اضلاع میں ضلعی ناظمین اور ڈپٹی کمشنرز کے مابین جاری اختیارات کی جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ضلع کونسل کو ختم کرنے کی تجویز وزیراعظم عمران خان کے سامنے پیش کی گئی، جسے منظور کر لیا گیا۔ پی ٹی آئی ضلع یا تحصیل کونسل میں سے کسی ایک کو ختم کرنے کے حق میں تھی اور اس حوالے سے محکمہ بلدیات کو اپنی سفارشات تیار کرنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔ گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بلدیاتی نظام کیلئے قائم کی گئی ٹاسک فورس نے بتایا کہ تحصیل کونسل ختم کرنے سے لوکل کونسل بورڈ کے 24 ہزار ملازمین کا مستقبل دائو پر لگ سکتا ہے۔ اسی طرح تحصیل کونسل کے اراکین کیلئے بھی انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ویلیج و نیبر ہڈ کونسلوں کے ناظمین تحصیل کونسل کے بھی رکن ہوں گے۔ کابینہ نے قبائلی اضلاع میں فوری انصاف کی فراہمی کیلئے اصلاحات لانے کی ہدایات جاری کیں۔ علاوہ ازیں خیبر پختون اور قبائلی اضلاع میں بیک وقت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں تاریخی قلعہ بالا حصار کو سیر و تفریح کا مقام قرار دینے اور عوام کیلئے کھولنے کی منظوری دیتے ہوئے وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کی گئیں کہ اس حوالے سے فوری اقدامات کئے جائیں۔ کابینہ اجلاس میں گورنر ہائوس کو ہر اتوار کے روز عوام کیلئے کھولنے کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو صوبے میں جاری منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ بی آر ٹی اور سوات موٹر وے سمیت تمام منصوبوں پر کام مقررہ مدت میں شفافیت کے ساتھ مکمل کیا جائے۔ اجلاس میں خیبر پختون میں سیاحت کے مزید فروغ کیلئے اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ عوام کی توقعات زیادہ ہیں، اس لئے تمام وزرا کو محنت کرنا پڑے گی۔ بالخصوص صحت کے شعبے میں اسپتالوں کے بورڈز آف گورنرز کی تشکیل اور انتظامی اصلاحات جلد مکمل کی جائیں۔ صوبائی حکومت کو تجاوزات کے خاتمے کیلئے کارروائی کی بھی ہدایت کی گئی۔ جبکہ عوام کے مفاد کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک طرف پاکستان میں بلدیاتی نظام لانے کیلئے خیبرپختون کی مثال دی جارہی ہے، تو دوسری جانب خیبرپختون کے اسی بلدیاتی نظام کو تباہ کرنے پر حکومت تل گئی ہے۔ جہاں بلین ٹری سونامی کے ایک مکمل پروجیکٹ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے تو وہیں عوام کی جانب سے شدید ردعمل کے بعد محکمہ تعلیم کے لوگو کو بھی تبدیل کیا جارہا ہے۔

Comments (0)
Add Comment