ٹیکنو سٹی میں آتشزدگی-کروڑوں کا سامان خاکستر ہوگیا

عمران خان
کراچی کے اہم کاروباری مرکز آئی آئی چندریگر روڈ پر کثیر المنزلہ عمارت ٹیکنو سٹی میں آتشزدگی کے نتیجے میں کروڑوں کا سامان خاکستر ہوگیا۔ جبکہ پارکنگ میں کھڑی 10 گاڑیاں بھی جل کر تباہ ہوگئیں، جس پر تاجروں نے احتجاج کیا۔ تاہم انہیں احتجاج کے باوجود حکومت کی جانب سے زر تلافی کی یقین دہانی نہیں مل سکی۔ ابتدائی تخمینے کے مطابق 57 سے زائد چھوٹے بڑے ڈیلروں کا 10کروڑ روپے سے زائد کا سامان جل کر خاکستر ہوا۔ واقعے پر مشتعل تاجروں نے فائر بریگیڈ ڈپارٹمنٹ اور سندھ حکومت کے خلاف غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایم اے جناح روڈ کو بلاک کردیا۔ اس دوران تاجروں نے نعرے لگائے اور نقصان کی تلافی کا مطالبہ کیا۔ سات فائر ٹینڈرز اور ایک اسنارکل کی مدد سے 12گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا جاسکا۔ سندھ حکومت کے احکامات پر پولیس نے فائر بریگیڈ افسران کے ساتھ مل کر آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے، جس میں عمارت کی تعمیر کیلئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے پہلو کو بھی شامل کرلیا گیا ہے۔ ابتدائی رپورٹ میں فائر بریگیڈ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دوسری منزل پر رکھے گئے آٹو میٹک جنریٹر سسٹم میں ’’ٹرپنگ ‘‘ کی وجہ سے شارٹ سرکٹ ہوا جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی اور شعلے عمارت کی بیس منٹ سے لے کر 17 ویں منزل تک جانے والے ’’ڈک سسٹم ‘‘ میں موجود کیبل کو جلاتے ہوئے اوپر تک چلے گئے، جس کے نتیجے میں فورتھ فلور پر موجود گواداموں میں بھی آگ پہنچی، جس نے ان گوداموں میں رکھے ہوئے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ کی اسیسریز کے اسٹاک کو جلانا شروع کردیا تھا۔ 12 گھنٹوں تک عمارت کے سیکنڈ فلور، فورتھ فلور سے لے کر سترھویں منزل تک دھویں کے مرغولے نکلتے رہے، جس نے پوری عمارت کو لپیٹ میں لئے رکھا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق عمارت میں اپنا سیفٹی سسٹم بھی ناکافی تھا، جس کی وجہ سے آگ چھوٹے پیمانے پر نہ بجھائی جاسکی اور اس کو پھیلنے کا موقع ملا تھا۔
فائر بریگیڈ حکام نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ 4 بجکر 50 منٹ پر لگنے والی آگ کی اطلاع پر ابتدائی طور پر قریبی فائر اسٹیشن سے 2 فائر ٹینڈرز روانہ کئے گئے، جنہوں نے موقع پر پہنچ کر آگ قابو کرنے کی کوشش کی۔ ان فائر ٹینڈرز پر موجود عملے کی جانب سے فائر بریگیڈ آفس کو موصول ہونے والی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمارت کی دوسری منزل پر جسے پارکنگ کیلئے مختص کیا گیا ہے، میں ایک آٹو میٹک جنریٹر سسٹم بھی رکھا ہوا تھا، جو کہ رات کو اولڈ سٹی ایریا میں ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے بعد آن ہوا تھا۔ تاہم جس وقت بجلی آئی تو یہ سسٹم بند ہوا۔ تاہم اس دوران جنریٹر میں ہونے والی ’’ٹرپنگ ‘‘ کی وجہ سے شارٹ سرکٹ ہوچکا تھا، جس سے جنریٹر آگ کی لپیٹ میں آگیا اور ساتھ ہی بجلی کی کیبل جو کہ اس جنریٹر کے قریب ہی موجود عمارت کے ’’ڈک ‘‘ میں جا رہی تھی، نے بھی آگ پکڑ لی ۔

Comments (0)
Add Comment