ارب پنی فالودہ فروش کو ذہنی دبائو نے بستر سے لگادیا

امت رپورٹ
اچانک ’’ارب پتی‘‘ بن جانے والا اورنگی ٹاؤن کا فالودہ فروش ایف آئی اے کی تحقیقات کے باعث شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوکر بستر سے لگ گیا ہے۔ پندرہ روز سے ٹھیلہ نہ لگا پانے کی وجہ سے گھر میں فاقے ہو رہے ہیں۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو میں عبدالقادر کا کہنا تھا کہ صبح سرکاری اسپتال سے جاکر دوائی لی ہے۔ جیب میں پھوٹی کوڑی نہیں، لیکن محلے والے ’’ارب پتی‘‘ کہہ کر چھیڑنے لگے ہیں۔ تفتیش کے بعد ایف آئی اے والوں نے اس کو گھر پر رہنے کا پابند کر دیا اور کہیں بھی جانے سے منع کیا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ چار سو روپے کی دیہاڑی سے محروم ہوگیا ہے۔ عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اس کو فالودے کا ٹھیلہ لگانے کی اجازت دی جائے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے اب تک کی گئی تفتیش میں معلوم ہوا کہ فالودہ والے کے اکاؤنٹ کو سرکاری زمینوں پر قبضے کرنے والے لینڈ مافیا گروہ کے سرغنہ شبیر عرف بمباٹ کی جانب سے استعمال کیا گیا ہے۔ اورنگی ٹاؤن سیکٹر 8/L مکان نمبر 352 کے رہائشی فالودہ فروش عبدالقادر نے بتایا کہ وہ 40 گز کے جس مکان میں رہتا ہے، وہ اس کے مرحوم والد نے محنت مزدوری کرکے بنایا تھا۔ اس گھر میں چھوٹے چھوٹے کمرے بناکر اس سمیت 5 بہن بھائیوں نے رہائش رکھی ہوئی ہے اور تمام شادی شدہ ہیں۔ اس کے ساتھ والدہ، بیوی اور دو بچے رہتے ہیں۔ انتہائی دقت سے گزارا ہو رہا ہے۔ عبدالقادر کے بقول وہ کئی سال سے فالودہ شربت کا ٹھیلہ لگا رہا ہے۔ صبح سے رات گئے تک محنت کے بعد بمشکل 4 سے 5 سو روپے دیہاڑی بنتی ہے۔ جبکہ اس کو گردے، بلڈ پریشر اور شوگر سمیت دیگر بیماریاں بھی لاحق ہیں۔ گھر کے اخراجات سے اتنی رقم نہیں بچتی کہ ڈھنگ سے علاج کروا سکے۔ مشکل سے زندگی کی گاڑی کھینچ رہا تھا کہ ایک اور مصیبت کھڑی ہوگئی۔ 19 ستمبر کو وہ فالودہ کا سامان لینے کیلئے مارکیٹ گیا تھا کہ اس دوران چند سرکاری افسران علاقے میں آئے اور اس کے بارے میں معلومات کرتے رہے، کہ اس کے اثاثے کتنے ہیں، کیا کاروبار کرتا ہے اور کہاں کہاں جائیداد ہے۔ پھر وہ اس کے گھر ایک لیٹر دے کر چلے گئے کہ 26 ستمبر کو عبدالقادر گلستان جوہر میں واقع دفتر میں پیش ہوجائے۔ عبدالقادر نے بتایا کہ سرکاری اہلکاروں کے جانے کے بعد محلے والے جمع ہوگئے اور الٹے سیدھے سوالات کرنے شروع کر دیئے۔ کوئی کہتا کہ قادر بھائی نے لگتا ہے کہیں لمبا ہاتھ مارا ہے۔ کسی نے کہا ان کی لاٹری کھل گئی ہے۔ جبکہ والدہ، بھائیوں اور بیوی کو پریشانی تھی کہ ایف آئی اے والوں نے دفتر کیوں بلوایا ہے اور اب کیا سلوک ہوگا۔ عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اس پریشانی کی وجہ سے اس کی شوگر اور بلڈ پریشر بڑھ گیا اور وہ ٹھیلہ لگانے کے بھی قابل نہیں رہا۔ وہ 26 ستمبر کو ایف آئی اے دفتر گیا، جہاں اس سے پوچھا گیا کہ تم نے بینک اکاؤنٹ کب کھلوایا تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ 2004ء میں گلستان جوہر میں واقع ایک کمپنی میں کام کرتا تھا۔ اسی وقت اکاؤنٹ کھلوایا تھا۔ وہاں سے نوکری ختم ہوئی تو ایک پی سی او پر لگ گیا، جنہوں نے اس کا قومی شناختی کارڈ بطور ضمانت جمع کرلیا تھا اور نوکری چھوڑنے پر واپس کر دیا تھا۔ عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اس سے تفتیش کے دوران کہا گیا کہ تمہارے اکاؤنٹ میں سوا ارب روپے ٹرانسفر کئے گئے ہیں، کیا تم سے کسی نے رابطہ کیا تھا۔ اس نے نفی میں جواب دیا اور بتایا کہ پی سی او کی نوکری ختم ہونے کے بعد اس نے فالودے کا ٹھیلہ لگانا شروع کردیا تھا۔ ان سوال جواب کے بعد ایف آئی اے والوں نے اس کو گھر جانے اجازت دے دی، تاہم کہا کہ وہ کہیں اِدھر اُدھر نہ جائے اور گھر پر ہی رہے، ابھی تفتیش چل رہی ہے۔ جب وہ گھر واپس آیا تو میڈیا پر یہ خبریں چل گئی تھیں کہ فالودہ فروش ارب پتی بن چکا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ پڑوسی سے دو سو روپے ادھار لیکر ایف آئی اے کے دفتر گیا تھا۔ عبدالقادر نے بتایا کہ ایف آئی اے والے علاقے میں تحقیقات کر گئے تھے اور اس کو بھی بلوا کر مطمئن ہوگئے۔ اس کے بعد کوئی گھر پر نہیں آیا اور نہ کسی نے فون کیا۔ تاہم ایف آئی اے نے اس کے گھر پر پولیس اہلکار لگوا دیئے تھے۔ تاہم اس واقعہ کے بعد علاقے والوں نے جینا دو بھر کیا ہوا ہے۔ طرح طرح کی باتیں کی جارہی ہیں، کہ بڑا فراڈ کیا ہے، ارب پتی بن گیا ہے۔ جبکہ اس پریشانی کی وجہ سے بوڑھی ماں بیمار ہوگئی ہیں۔ گھر کا چولہا جلانے کیلئے قرض ادھار لینا پڑ رہا ہے۔ بچوں کو بھوکا تو نہیں رکھا جاسکتا۔ عبدالقادر نے بتایا کہ آج صبح اس کے گردے میں درد تھا۔ سرکاری قطر اسپتال میں گیا، جہاں ڈاکٹر کے آگے ہاتھ جوڑ دیئے کہ میرے پاس پھوٹی کوڑی نہیں ہے، جس پر انہوں نے سرکاری طور پر الٹرا ساؤنڈ کرایا۔ اسپتال کا عملہ بھی مذاق کرتا رہا کہ آج سرکاری اسپتال میں ایک ارب پتی علاج کرانے آیا ہے۔ عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اس کو ’’ارب پتی‘‘ کے لفظ سے چڑ ہوگئی ہے۔ وہ ایف آئی اے والوں سے کہنا چاہتا ہے کہ اس کو ٹھیلہ لگانے کی اجازت دی جائے لیکن وہ فون اٹینڈ نہیں کر رہے ہیں۔ عبدالقادر کے بھائی محمد حبیب نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ عبدالقادر بھائی کی طبیعت بگڑتی جارہی ہے۔ ان کے اکائونٹ کو کسی نے استعمال کرکے انجانے میں انہیں ارب پتی بنادیا۔ لیکن اس معاملے کے بعد ان کی روزی روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔ اب میڈیا پر خبریں سن رہے ہیں کہ بھائی کے اکاؤنٹ کو سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور دیگر کاموں میں ملوث شبیر عرف بمباٹ اور اس کے ساتھی استعمال کرتے رہے ہیں۔ 11 ماہ کے دوران عبدالقادر کے اکائونٹ میں 11 کروڑ 80 لاکھ روپے جمع کرائے اور دبئی منتقل کئے جاتے رہے۔ اکاؤنٹ میں 2014ء اور 2015ء میں رقم ٹرانسفر کی جاتی رہی۔ محمد حبیب کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے ان کے بھائی کو ٹھیلہ لگانے کی اجازت دے، تاکہ ان کے گھر کا چولہا جل سکے۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو میں علاقہ مکین اسامہ کا کہنا تھا کہ عبدالقادر کی طبیعت مسلسل بگڑ رہی ہے، گھر والوں کو اسے بار بار اسپتال لے جانا پڑ رہا ہے۔ علاقہ مکین سراج کا کہنا تھا کہ ٹھیلہ بند ہونے سے عبدالقادر کے گھر فاقے ہو رہے ہیں اور محلے کے لوگ ان کے گھر کھانا بھجوا رہے ہیں۔ الیاس کا کہنا تھا کہ سارا دن ان کے گھر لوگوں کی آمد جاری رہتی ہے اور لوگ طرح طرح کے سوال کرتے ہیں۔ لیکن کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ ان کے بچوں نے کھانا کھایا ہے یا نہیں۔ محلے دار کاشف نے کہا کہ اس معاملے کی تفتیش خاموشی سے کی جانی چاہئے تھی۔ میڈیا میں خبریں آنے کے بعد غریب عبدالقادر کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ عدنان کا کہنا تھا کہ اس خاندان کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس دوران کئی ایسے اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں، جو ٹریڈ اکاؤنٹ کے طور پر استعمال کئے گئے۔ فالودہ فروش عبدالقادر کا بھی کئی سال پرانا اکاؤنٹ استعمال کیا گیا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment