امت رپورٹ
نقیب اللہ قتل کیس عوامی نمائندوں کیلئے بھی امتحان بن گیا ہے۔ سہراب گوٹھ اور سپر ہائی وے کے اطراف کی آبادیوں کے مکین اور جعلی پولیس مقابلوں میں مارے گئے افراد کے ورثا انصاف میں تاخیر پر شدید برہم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران رائو انوار سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کو سزا دلانے کے وعدے کرنے والے پی ٹی آئی اراکین خاموش بیٹھ گئے ہیں۔ الیکشن کے دوران علاقے سے کھڑے ہونے والے تحریک انصاف کے نمائندوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ کامیابی کی صورت میں جعلی مقابلوں میں مارے گئے نقیب اللہ اور دیگر 424 بے گناہوں کے ورثا کو انصاف دلوائیں گے۔ لیکن اب تحریک انصاف کے منتخب اراکین اسمبلی اور دیگر سرگرم رہنما نقیب اللہ کیس کے حوالے سے جان چھڑا رہے ہیں۔ کراچی گرینڈ جرگے کے رہنما محمود خان محسود کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ نقیب اللہ اور دیگر بے گناہ مقتولین کے ورثا ان سے رابطہ کرکے شکوہ کر رہے ہیں کہ انتخابی مہم کے دوران مظلوموں کی مدد کے وعدے کرنے والے لوگ کہاں گئے۔ اس لئے گرینڈ جرگے کے کراچی میں موجود عمائدین اور مشران اس حوالے سے مشاورت کررہے ہیں کہ اب سیاسی لوگوں کو الگ کرکے نقیب اللہ کے اہلخانہ سمیت دیگر بے گناہوں کے ورثا سے مل کر ایک بار پھر انصاف کے حصول کیلئے بھرپور احتجاج شروع کریں۔ ورنہ چند ماہ بعد یہ کیس مردہ ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز (تین اکتوبر) سندھ ہائی کورٹ میں نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود کی جانب سے راؤ انوار کی دو مقدمات میں ضمانتیں منسوخ کرنے کے حوالے سے دی گئی درخواست کی سماعت تھی۔ تاہم مذکورہ درخواست کی سماعت اب 8 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کریں گے۔ کراچی گرینڈ جرگے کے رہنما محمود خان محسود سمیت علاقے کے دیگر لوگ عدالت آئے تھے۔ لیکن گرینڈ جرگے میں شامل تحریک انصاف کے رہنما عدالت نہیں پہنچے۔ محمود خان محسود کا کہنا تھا کہ سیاسی لوگوں کی عدم دلچسپی کا کیس پر برا اثر پڑ رہا ہے۔ جبکہ راؤ انوار کے ہاتھوں مارے جانے والے بے گناہ افراد کے ورثا اب بھی سہراب گوٹھ کے چکر لگا رہے ہیں۔ وہ پی ٹی آئی کے رہنمائوں پر سخت برہم ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ الیکشن سے قبل محض سیاست چمکانے کیلئے ان سے درخواستیں لی گئی تھیں۔ اب یہ لوگ انہیں انصاف دلانے کے بجائے خاموش بیٹھ گئے ہیں۔ دوسری جانب سہراب گوٹھ اور اطراف کی آبادیوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواروں سے کہا تھا کہ جو نقیب اللہ اور دیگر بے گناہوں کے قتل کا کیس لڑ کر انصاف دلوائے گا، اس کو ووٹ دے کر جتوائیں گے۔ لیکن اب کامیاب ہونے کے بعد وہ لوگ متاثرین کے فون سنتے ہیں اور نہ علاقے میں آرہے ہیں۔ محمود خان محسود نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ علاقہ مکینوں اور بے گناہ افراد کے ورثاء کا دباؤ بڑھ رہا ہے کہ اعلانات کا سلسلہ ختم کرکے عملی احتجاج شروع کیا جائے۔ لہذا کراچی گرینڈ جرگے کے عمائدین اور مشران احتجاجی تحریک کیلئے مشاورت کر رہے ہیں اور کراچی میں وزیر اور محسود قبائل کے لوگ ان سے رابطے میں ہیں۔ کال دینے کی دیر ہے کہ شہر بھر میں احتجاج شروع کر دیا جائے گا۔
’’امت‘‘ کو الآصف اسکوائر اور اطراف کی آبادیوں کے مکینوں نے بتایا کہ جب کراچی گرینڈ جرگے کی جانب سے 12 روز تک سہراب گوٹھ پر احتجاجی دھرنا دیا گیا تھا تو اس دوران مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنمائوں نے ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ این اے 242 اور پی ایس 99 سے الیکشن لڑنے والے امیدواروں نے کہا تھا کہ وہ مظلوموں کے ساتھ ہیں اور منتخب ہونے کے بعد انہیں ضرور انصاف دلائیں گے۔ جبکہ نقیب اللہ کیس کو قومی اور صوبائی اسمبلی میں اٹھایا جائے گا۔ خصوصاً تحریک انصاف کے صوبائی امیدوار حلیم عادل شیخ علاقے میں ہر سیاسی اور احتجاجی پروگرام میں جذباتی انداز سے راؤ انوار اور اس کے شوٹرز ساتھیوں کو للکارتے ہوئے کہتے تھے کہ ’’اب ہم آرہے ہیں اور متاثرین کو انصاف دلوائیں گے۔ تحریک انصاف نقیب قتل کیس ڈیل کرے گی‘‘۔ مکینوں کے بقول ان وعدوں اور دعوئوں پر علاقے کے لوگوں نے تحریک انصاف کے امیدواروں کو ووٹ دیا تھا۔ احتجاجی دھرنے میں عمران خان کو بھی بلوایا گیا تھا، جو انکائونٹر اسپیشلسٹ راؤ انوار اور اس کے ساتھیوں کو کٹہرے میں لانے اور بے گناہ مارے گئے دیگر افراد کے کیسز دوبارہ کھلوا کر انصاف دلوانے کا وعدہ کرکے گئے تھے۔ لیکن تحریک انصاف کی حکومت بن جانے کے باوجود مظلوموں کو انصاف ملتا نظر نہیں آرہا اور نہ قومی و صوبائی اسمبلی میں نقیب اللہ قتل کیس پر کوئی بات کی جارہی ہے۔ علاقہ مکینوں کے بقول بقرعید پر نقیب اللہ کے والد آئے تھے اور کراچی میں احتجاجی دھرنا دیا تھا۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور دیگر رہنمائوں نے کہا تھا کہ محرم الحرام کی وجہ سے احتجاج موخر کردیں۔ عاشورہ کے بعد شہر میں راؤ انوار کیخلاف بھرپور احتجاج کرائیں گے۔ لیکن یہ محض احتجاجی تحریک کو موخر کرانے کی چال تھی۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کراچی گرینڈ جرگے کی ڈور تحریک انصاف کے ان ذمہ داروں کے ہاتھ میں ہے جو نقیب قتل کیس کو ڈیل کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ محسود قبائل کے ایک ذمہ دار کا کہنا تھا کہ نقیب قتل کیس سیاست کا شکار ہوگیا ہے اور تحریک انصاف کے رہنمائوں اور ذمہ داروں نے اس کیس سے لاتعلقی اختیار کرلی ہے۔ دوسری جانب گلزار ہجری اور الآصف اسکوائر سے افغان بستی تک کے علاقوں میں راؤ انوار کے ساتھی، لوگوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اب راؤ انوار یا اس کے شوٹر ساتھیوں کے خلاف احتجاج نہ کرنا۔ ’’امت‘‘ نے نقیب اللہ کیس کے حوالے سے موقف جاننے کیلئے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سیف الرحمان محسود اور حلیم عادل شیخ سے متعدد بار فون پر رابطہ کیا۔ لیکن ان سے بات نہیں ہوسکی۔
٭٭٭٭٭