سائونڈ سسٹم کا کاروبار
سوال: موٹر گاڑیوں میں لگنے والے اسپیکر اور ساونڈ سسٹم کو بیچنا اور ان کی موٹر گاڑی میں فٹنگ کرنے کا کاروبار جائز ہے یا نہیں؟
جواب: موٹر گاڑیوں میں لگنے والے اسپیکر اور سائونڈ سسٹم وغیرہ کو بیچنا اور موٹر گاڑیوں میں ان کی فٹنگ کرنا جائز ہے۔ (فتویٰ: 349-308/M=4/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
موبائل ایپ کی کمائی
سوال: کسی آدمی نے دوسرے کو ایپلی کیشن application (ایپ) ارسال کی اور اس کے نتیجے میں دونوں کو اس ایپلی کیشن کی جانب سے سو روپے یا دو سو روپے ملتے ہیں تو کیا اس سے کسی بھی قسم کا استفادہ درست ہے یا نہیں؟ براہ مہربانی مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
جواب: اگر کوئی شخص کسی دوسرے کو کوئی خاص ایپلی کیشن (جیسے: پے، ٹی، ایم ایپ) بھیجے اور وہ دوسرا شخص اس ایپلی کیشن کو اپنے موبائل میں انسٹال کرے اور اسے مختلف ضروریات میں استعمال کرنے کے لیے اس میں اپنا اکائونٹ کھولے تو ایپلی کیشن کمپنی کی جانب سے ایپلی کیشن کے فروغ کے مقصد سے بھیجنے والے اور جس کو بھیجا ہے دونوں کو بہ طور گفٹ جو سو، دو سو روپے ملتے ہیں، وہ شرعاً جائز ہیں، وہ دونوں وہ رقم اپنی کسی بھی ضرورت میں استعمال کر سکتے ہیں۔ (فتویٰ: 697-620/N=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
شوہر کے پیسے والدین پر خرچ کرنا
سوال: ہندہ کا شوہر مالدار ہے اور ہندہ کے والدین پہلے مالدار تھے، لیکن اب کسی وجہ سے ایسی حالت ہو گئی ہے کہ ان کا گھر چلنا مشکل ہو گیا ہے اور چونکہ اس کے والدین کا گھرانہ معاشرے میں عزت دار ہے اور والدین بھی کبھی کسی کے سامنے اشارۃ بھی اپنا محتاج ہونا ظاہر نہیں کرتے اور دوسری کئی مصلحتوں کی بنا پر اپنے والدین کا محتاج ہونا اپنے شوہر کو بتانا نہیں چاہتی اور والدین کی مدد بھی کرنا چاہتی ہے، لہٰذا وہ اپنے جیب خرچ اور کبھی اپنا زیور بیچ کر والدین کی مدد کرتی ہے، اس کے باوجود گھر کی شادی وغیرہ کے موقع پر ضروریات پوری نہیں پاتیں تو اپنے شوہر سے جیب خرچ زائد مانگتی ہے تو شوہر نے اسے کہا کہ میری جیب میں سے نکال لو، چنانچہ وقتاً فوقتاً وہ شوہر کی جیب سے نکال لیا کرتی اور شوہر کبھی اس پر نکیر بھی نہیں کرتے اور جب وہ والدین کے پاس جاتی ہے تو شوہر کے علم میں لائے بغیر والدین کو اور اس کے بھائی بہنوں پر بھی خرچ کرتی ہے اور شوہر کے علم میں اس لئے نہیں لاتی کہ اگر پتہ چلے تو وہ یہ کہہ کر ضرور روکیں گے کہ تمہارے والدین تو مالدار ہیں، ان کو اس کی کیا ضرورت ہے، حالانکہ وہ جانتی ہے کہ ان کی حالت کیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہندہ کا اس طرح والدین پر خرچ کرنا کہاں تک درست ہے؟ ہندہ نے مذکورہ تینوں قسم کے مال یعنی اپنا جیب خرچ اور اپنا زیور اور شوہر کے جیب سے نکا لا گیا مال سے کچھ زیورات خرید ے ہیں، اب ان زیورات کو اپنے کسی عزیز رشتہ دار کو تجارت کیلئے دینا چاہتی ہے۔ اس مذکورہ زیور کو تجارت میں لگانے کے بعد آنے والی رقم یعنی منافع کو اپنے والدین پر خرچ کرنا چاہتی ہے، کیا یہ درست ہے؟ مہربانی فرما کر تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں۔
جواب: (1) جیب خرچ کے طور پر جو رقم ملتی ہے، اس کا مطلب تو صاف ہے کہ بیوی اس کی مالک ہے، جہاں چاہے خرچ کرے، اپنے اوپر یا کسی اور پر شوہر کے گھر میں موجود افراد اور ان کی ضروریات پر یا ان سب سے باہر۔ لہٰذا اس نام سے ملی رقم تو بیوی کو اپنے والدین کی ضروریات میں خرچ کرنا جائز ہے، مگر اس کی وجہ سے عورت پر خود ایسی تنگی وخشکی کا مظاہرہ نہ ہونے لگے، جو شوہر کے لیے باعث تکلیف ہو۔
(2) زیور کی اگر بیوی خود مالک ہے تو اسے بھی ہرطرح کی ضروریات میں خرچ کرنے کا حق ہے۔
(3) البتہ شوہر کی جیب سے نکالی رقم کے سلسلے میں یہ تفصیل ہے اگر شوہر کے اجازت دینے کا مطلب عمومی اور علی الاطلاق ہے یعنی اسے دوسروں پر خرچ کرنے کا علم بھی ہو جائے تو ناگواری نہ ہوگی تب تو وہی حکم ہوگا جو جیب خرچ کے نام سے ملی رقم کا ذکر کیا گیا اور اگر نکالی رقم کی مقدار اتنی زائد ہو کہ شوہر کو اس کا علم ہو جائے تو وہ اجازت نہ دے، کیونکہ اس کی مراد تو تھوڑی تھوڑی رقم تھی، جو عورت کی ذات اور اس کے گھر کی ضروریات کے سلسلے میں بوقت ضرورت لی گئی ہو، تو پھر اس قدر زائد رقم لینا اور میکہ کے رشتہ داروں پر خرچ کرنا جائز نہ ہوگا، خواہ نقد کی شکل میں خرچ کیا جائے، خواہ زیور بنوا کر اسے تجارت میں لگا کر اس کے نفع سے خرچ کیا جائے۔ حاصل یہ کہ جس رقم کا بیوی کو مالک بنا دیا گیا، اس میں تو اسے پورا اختیار ہے اور جس کے لیے حسب ضرورت لینے کی اجازت دی، اس میں دوسروں پر خرچ کرنے کا جواز صراحۃً یا دلالۃً اجازت پر مبنی رہے گا۔ (فتویٰ :700-603/D=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
٭٭٭٭٭