حضرت لقمانؒ کی وصیت

حضرت لقمان حکیم علیہ الرحمۃ نے اپنے بیٹے سے فرمایا: ’’اے جان پدر! میں تمہیں ایک ایسی قیمتی بات کی وصیت کرتا ہوں، جو تمہیں تمہارے رب کا قرب عطا کرے گی اور تمہیں تمہارے رب کی ناراضگی سے دور کر دے گی۔ وہ یہ کہ خالصتاً اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو اور شرک سے بچو، نیز خوشی و ناخوشی میں اپنے رب کی تقدیر پر راضی رہو۔‘‘ (نصائح لقمان)
حضرت ابن عمرؓ سے کسی نے پوچھا: دو دوستوں میں سے ایک کا دوسرے پر کیا حق ہے؟ فرمایا: ان میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ سیر ہو کر نہ کھائے کہ کہیں اس کا دوست بھوکا نہ رہ جائے، اپنی ذات پر اتنی توجہ نہ دے کہ دوست کا خیال نہ رہے۔ مشکل اور کٹھن حالات میں بھی دوست کا ساتھ نہ چھوڑے۔
(بحوالہ: اقوال الصحابہؓ)
بچے کا جواب
حضرت بہلول داناؒ ایک مشہور ولی گزرے ہیں۔ ایک مرتبہ آپؒ نے ایک بچے کو دیکھا جو کھڑا رو رہا تھا، دوسرے بچے اخروٹ سے کھیل رہے تھے۔ آپؒ نے سمجھا کہ اس کے پاس اخروٹ نہیں ہے، اس لیے رو رہا ہے، میں اسے ایک اخروٹ لے کر دیتا ہوں۔ اس لیے بچے سے کہا کہ بیٹا! رو نہیں، میں تجھے اخروٹ دیتا ہوں، تو بھی بچوں کے ساتھ کھیل۔ یہ سن کر بچے نے کہا: بہلول! کیا ہم دنیا میں کھیلنے آئے ہیں؟ بچے کا غیر متوقع جواب سن کر آپؒ نے کہا کہ پھر ہم کس لئے آئے ہیں؟ بچے نے کہا کہ ہم خدا کی عبادت کرنے کے لیے آئے ہیں۔ آپؒ نے کہا کہ بچے! ابھی تو بہت چھوٹا ہے، تجھے اس غم کی کوئی ضرورت نہیں، ابھی تیرے پاس بہت وقت ہے۔ بچے نے کہا کہ ارے بہلول! مجھے دھوکہ نہ دیں۔ میں نے اپنی ماں کو دیکھا ہے کہ جب وہ صبح آگ جلاتی ہے تو پہلے چھوٹی لکڑیوں سے جلاتی ہے، پھر بعد میں بڑی لکڑیاں رکھتی ہے، اس لئے مجھے ڈر ہے کہ کہیں جہنم کی آگ مجھ سے نہ جلائی جائے اور پھر میرے اوپر بڑوں کو نہ ڈالا جائے۔ بچے کی یہ بات سن کر حضرت بہلولؒ بے ہوش ہو کر گر گئے۔ مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم فرماتے ہیں: جب کوئی شخص تمہاری تعریف کرے تو دل ہی دل میں دعا مانگو کہ خدایا! یہ شخص نہیں جانتا کہ مجھ میں کیا کیا عیب ہیں، لیکن تو بخوبی جانتا ہے، یہ شخص میری تعریف میں جو کچھ کہہ رہا ہے اس کو سچ کر دکھا اور مجھ میں جو عیوب اور غلطیاں ہیں انہیں دور فرما، تاکہ میری ذات کا بھرم اس شخص کے آگے قائم رہے، مجھے ندامت سے بچا، کیونکہ تو ہی بہتر جانتا ہے کہ کون کس قابل ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment