پی ایس ایل فورمیں غیرملکی کرکٹرز کی دلچسپی بڑھنے لگی

قیصر چوہان
پی ایس ایل فور کیلئے غیر ملکی کرکٹرز کی دلچسپی بڑھنے لگی ہے۔ پہلی بار ٹاپ کلاس بلے باز ڈی ویلیئرز، اسٹیو اسمتھ اور اسپنر راشد خان معاہدے کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔ جبکہ تیسرے ایڈیشن کی مقبولیت کو چار چاند لگانے والے کیوی وکٹ کیپر بیٹسمین لیوک رونکی کی ترقی کر دی گئی ہے۔ اس بار انہیں پلاٹینم کیٹگری کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ویسٹ انڈیز کے نامور کرکٹرز بھی لیگ کھیلنے کیلئے آمادہ ہوگئے ہیں۔ یوں پاکستانی کرکٹ بورڈ نے ڈرافٹ کیلئے غیر ملکی پلاٹینم کھلاڑیوں کی فہرست تیار کرلی ہے۔ جبکہ بورڈ ترجمان کا کہنا ہے کہ رواں ماہ ہی تمام فارن پلیئرز کے نام فائنل کرلئے جائیں گے۔
پاکستان سپر لیگ فور 14 فروری سے یو اے ای اور پاکستان میں منعقد ہوگی، جس کے ڈرافٹ کے لئے غیر ملکی پلاٹینم پلیئرز کی لسٹ جاری کر دی گئی ہے۔ لسٹ میں نامور غیر ملکی کرکٹرز بھی شامل ہیں۔ نامور بلے باز اے بی ڈی ویلیئرز اور اسٹیون اسمتھ پلاٹینم پلیئر کے طور پر ڈرافٹ میں شامل ہوں گے۔ ڈیوائن براوو، کیران پولارڈ بھی اسی فہرست میں شامل ہیں۔ ڈیوائن براوو گزشتہ برس پشاور زلمی ٹیم میں شامل تھے، لیکن انجری کی وجہ سے میچز نہیں کھیل سکے۔ کرس لین بھی گزشتہ برس انجری کی وجہ سے لاہور قلندرز کی نمائندگی کرنے سے محروم رہے تھے۔ تاہم اس بار وہ بھی ایکشن میں ہوں گے۔ لیوک رونکی بھی اس بار ڈائمنڈ کے بجائے پلاٹینم سلیکشن کے لئے دستیاب ہیں۔ لیوک رونکی نے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے 11 میچون میں 435 رنز اسکور کیا تھا۔ کیوی وکٹ کیپر بیٹسمین رونکی کا کہنا ہے کہ ’’میں نے گزشتہ برس پی ایس ایل میں بہترین رنز اسکور کیے تھے اور آئندہ برس ایونٹ کا حصہ بننے کیلئے مزید انتظار نہیں کر سکتا۔ گزشتہ برس کراچی والوں کی مہمان نوازی سے ہم بہت لطف اندوز ہوئے اور وہاں فائنل جیتنے کی بھی یادیں وابستہ ہیں‘‘۔ واضح رہے کہ لیوک رونکی کے ساتھ ساتھ سابق کیوی کپتان برینڈن میک کولم اور ہم وطن مچل میک کلنگھن بھی پی ایس ایل کا حصہ ہوں گے۔ راشد خان پہلی بار ایونٹ کا حصہ بن سکیں گے۔ انہیں افغان بورڈ کی جانب سے این او سی درکار ہوگی۔ لیکن وہ پُرعزم ہیں کہ اس بار انہیں پاکستانی لیگ کھیلنے کا موقع میسر ہوگا۔ اسی طرح سری لنکن کرکٹر تھسارا پریرا، پروٹیز بیٹسمین کولن انگرام بھی نئے ڈرافٹ میں فرنچائزز کی توجہ کا مرکز ہوں گے۔ دوسری جانب پی ایس ایل فور کے انعقاد کے لئے پی سی بی کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔ آئندہ چند ہفتوں کے دوران پی ایس ایل میں ٹیموں کے پاس کھلاڑیوں کو برقرار رکھنے، دوسری ٹیموں کے ساتھ ٹریڈ کرنے اور انہیں واپس ڈرافٹ میں ڈالنے کا اختیار ہوگا۔ اس حوالے سے پی سی بی کے سربراہ احسان مانی کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ اعلیٰ غیر ملکی کھلاڑیوں کا بہترین مرکب ہے، اور آئندہ چند روز کے اندر پی ایس ایل کی جانب سے نئے بین الاقوامی کھلاڑیوں کا بھی اعلان کیا جائے گا، جو ڈرافٹ کا حصہ بنیں گے۔ پی سی بی چیئرمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام کھلاڑیوں سے پاکستان آنے کی شیورٹی لی جائے گی۔ اب تک اطلاعات کافی حوصلہ افزا ہیں۔ غیر ملکی پلیئرز رضاکارانہ طور پر خود پی سی بی سے رابطے کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ویسٹ انڈیز (ونڈیز) کے ڈوین براوو، کیرون پولارڈ اور سنیل نارائن بھی پی ایس ایل فور میں شامل ہیں۔ گزشتہ ایونٹ میں براوو کو پشاور زلمی نے ٹیم میں شامل کیا تھا، لیکن وہ اپنی انجری کی وجہ سے ایونٹ کا حصہ نہیں بن پائے تھے۔ ملتان سلطانز کے کھلاڑی کیرون پولارڈ کا کہنا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر پاکستانی لیگ کا حصہ بننے کے لئے تیار ہیں۔ پولارڈ کا کہنا تھا کہ ’’پی ایس ایل ایک انتہائی مسابقتی ٹورنامنٹ ہے، اور جب بھی دستیابی اجازت دیتی ہے تو میں پی ایس ایل کھیلنے پر غور کرتا ہوں‘‘۔ ان ہی کی بین الاقوامی ٹیم کے کھلاڑی اور اسٹار اسپنر سنیل نارائن نے بھی کئی نامور کھلاڑیوں کے ساتھ لیگ کا حصہ بننے پر اپنے جذبات کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’میں پی ایس ایل کے گزشتہ تمام ایونٹس سے بھرپور لطف اندوز ہوا‘‘۔ لاہور قلندرز کے لئے ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے سنیل نارائن نے کہا کہ ’’’آئندہ سال پی ایس ایل گزشتہ ایونٹس سے زیادہ بڑا ہوگا، کیونکہ اس مرتبہ اس میں نئے اسٹارز شامل ہو رہے ہیں‘‘۔ گزشتہ برس اپنی انجری کی وجہ سے ایونٹ میں حصہ نہ لینے والے لاہور قلندرز کے کرس لین نے بھی پی ایس ایل میں شرکت کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ حال ہی میں انگلینڈ میں شاندار ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ سے واپس آنے والے جنوبی افریقہ کے کولن انگرام کو پی ایس ایل میں اس مرتبہ پلاٹینم کیٹگری میں شامل کیا گیا ہے۔ کولن انگرام کا کہنا ہے کہ ’’کراچی کنگز کی جانب سے کھیلتے ہوئے مجھے پاکستانیوں سے روابط بڑھانے کا موقع ملا۔ پی ایس ایل میں کرکٹ کا معیار بہت اعلیٰ ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ میں نے پاکستان میں کرکٹ کھیلی اور اس میچ کا حصہ بنا جو پاکستانیوں کے لئے اہم تھا‘‘۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment