اقوام متحدہ کاکروچ کو ’’سپرفوڈ‘‘ قرار دے گی

سدھارتھ شری واستو
عالمی جریدے ہیلتھ لائنز نے انکشاف کیا ہے کہ اقوام متحدہ دنیا بھر میں ایسی روایات کو فروغ دینے کیلئے کوشاں ہے جس کے تحت کیڑے مکوڑ وں اور بالخصوص کاکروچ (لال بیگ) کو ’’سپر فوڈ‘‘ قرار دیا جائے گا۔ عالمی ادارے کے نئے فوڈ پروگرام کا مقصد پروٹین کی سستی فراہمی ہے۔ اس پروگرام کے تحت رکن ممالک کو کہا جائے گا کہ وہ پروٹین کیلئے چوپایوں کے گوشت سمیت دیگر غذائی اشیا پر انحصار کم سے کم کر دیں اور کاکروچ سمیت جھینگر، ٹڈے اور دیگر حشر ات الارض کو روز مرہ غذائوں میں استعمال کریں۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے ماہرین کو ہالینڈ، آسٹریلیا، برازیل، فلپائن، کمبوڈیا، ویتنام، چین، لائوس، تھائی لینڈ، جرمنی اور دیگر کئی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ ان ممالک میں پہلے ہی حشرات الارض، بالخصوص سانپوں اور کاکروچز کو بطور غذا صدیوں سے استعمال کیا جارہا ہے۔ ان ممالک میں کی جانے والی عالمی تحقیق سے اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ اگر کیڑے مکوڑوں کو غذائوں میں استعمال کیا جائے تو انسان کو دنیا میں کم پیدا ہوتے غلے اور بڑھتے غذائی قحط کا مقابلہ کرنے میں آسانی ہوگی۔ جرمن جریدے ڈائی بلڈ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی اس تحقیق کو یورپی ممالک میں رونما ہونے والے غذائی قحط اور خشک سالی کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔ دوسری جانب برازیل میں سائنس فوڈ ایکسپرٹس نے کاکروچز سے ڈبل روٹی بنانے کا تجربہ کیا ہے جو مقامی سطح پر مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔ تجرباتی اعتبار سے کامیاب اس کاکروچ ڈبل روٹی کے سماجی رابطوں کی سائٹس پر آرڈرز کی بھرمار ہے۔ مقامی ماہرین غذائیت نے اسے پروٹین بھری ڈبل روٹی قرار دیا ہے، جسے خشک لال بیگ کو آٹے میں مکس کرکے گوندھ کر تیار کیا گیا ہے۔ اس ڈبل روٹی کو افریقی ممالک میں قحط کے خلاف بطور علاج استعمال کیا جانا مقصود ہے۔ لیکن مقامی سطح پر بھی اس کو بطور ’’سپر فوڈ‘‘ استعمال کئے جانے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ برازیلین میڈیا کا کہنا ہے کہ اس ڈبل روٹی میں عام لال بیگوں کے ساتھ ساتھ ایک خاص قسم کے ’’لابسٹر کاکروچز‘‘ کا استعمال کیا جارہاہے جو سائز میں عام لال بیگ سے بڑے ہوتے ہیں۔ برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی کی محقق پروفیسر اندریزا جینزن نے بتایا ہے کہ لابسٹر کاکروچز شمالی افریقا سے بطور خاص لائے گئے ہیں اور ان کو کئی بڑے اداروں نے تجارتی بنیاد پر پالنے کا کام بھی شروع کردیا ہے کیونکہ برازیل میں کاکروچ ڈبل روٹی کی مقبولیت بڑھنے لگی ہے۔ کاکروچ بریڈ میں 90 فیصد آٹا اور دس فیصد کاکروچز کا برادہ ڈالا گیا ہے جس کی مدد سے اس میں موجود پروٹین کی مقدار کو 10 فیصد سے بڑھا کر 133فیصد تک پہنچا کر اسے ’’سپر فوڈ‘‘ بنا دیا گیا ہے۔ اطالوی ماہر غذائیت لاریسا کہتی ہیں کہ کاکروچز سے بنی ڈبل روٹی کا ذائقہ مونگ پھلی جیسا محسوس کیا ہے جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس کی مقبولیت بڑھے گی اور اگلے مرحلے میں اس میں دیگر اقسام کے حشرات مثلاً ٹڈیوں، جھینگروں، چیونٹیوں اور تتلیوں سمیت بچھوئوں کو استعمال کریں گے۔ اس سلسلے میں برازیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کو خدشہ ہے کہ 2050ء میں دنیا کی آبادی پانچ ارب سے بڑھ کر 9 ارب ستر کروڑ تک پہنچ جائے گی جس کو خوراک کے حصول میں شدید مسائل کا سامنا کرنا ہوگا۔ اس لئے پیش بندی کے طور پر غذا کے حصول کیلئے مویشیوں کے گوشت پر انحصار کم سے کم کرنا ہوگا اور اس کے متبادل کے طور پر حشرات الارض کو کھانا ہوگا جو پروٹین کے حصول کا سب سے سستا اور وافر ذریعہ ہیں۔ سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق چین میں کئی کمپنیوں نے مستقبل کی خوراک کیلئے پہلے ہی پیش بندی کرلی ہے اور اربوں کی تعداد میں کاکروچز کی افزائش کا پلان تیار کرلیا ہے۔ جبکہ جاپان میں بھی کئی اقسام کی سویٹ ڈشز اور دیگر غذائیں بھی کاکروچز اور دیگر حشرات الارض کی مدد سے تیار کی جارہی ہیں اور ان کو عام غذائوں کا بہترین متبادل قرار دیا جارہا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment