9غیرملکی این جی اوز پر پابندی عائد کردی گئی

محمد زبیر خان
وزارت داخلہ نے کم از کم 9 بین الاقوامی این جی اوز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مذکورہ این جی اوز کی جانب سے پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دینے کی اپیلیں مسترد کردی گئی ہیں اور انہیں اپنی سرگرمیاں بند کرنے کو کہا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 2016-17ء میں مجموعی طور پر 18 غیر ملکی این جی اوز پر پابندی عائد کرنے کے بعد انہیں اپیل کا حق دیا گیا تھا۔ تاہم اپیل دائر کرنے پر انہیں سرگرمیوں کی اجازت دیدی گئی تھی۔ اب ان اٹھارہ این جی اوز میں سے 9 کی اپیلوں پر فیصلہ کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے بقول ان این جی اوز کے پاس مزید کسی حکومتی انتظامی فورم پر اپیل کا حق نہیں ہے۔ ایک این جی او نے اپنی سرگرمیاں ختم کرنا شروع کردی ہیں۔ پابندی کا سامنا کرنے والی ایکشن ایڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں صرف اپیل مسترد کئے جانے کا خط ملا ہے، لیکن اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ این جی اوز نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب محکمہ داخلہ کی طرف سے اس بارے میں باضابطہ طور پر کوئی بھی معلومات فراہم کرنے سے گریز کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ آرمی پبلک اسکول اینڈ کالج پشاور پر حملے کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے آغاز میں تمام ملکی اور بالخصوص غیر ملکی این جی اوز کی اسکروٹنی کا شروع کی گئی تھی اور پاکستان میں این جی اوز کے کام کیلئے اصول و ضوابط تیار کئے گئے۔ اس دوران غیر ملکی این جی اوز ایکشن ایڈ، ورلڈ وژن، انٹر نیوز اور سیو دی چلڈرن سمیت دیگر این جی اوز سے مخصوص معلومات طلب کی گئیں۔ بعد ازاں ان معلومات کی روشنی میں 2016/17ء میں 18 غیر ملکی این جی اوز کو کام کرنے سے روک دیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ وہ پاکستان میں اپنی تمام سرگرمیاں بند کردیں اور ان کا غیر ملکی اسٹاف پاکستان چھوڑ دے۔ تاہم ان این جی اوز کو اپیل کا حق دیا گیا تھا، جس کے بعد تمام 18 این جی اوز نے اپیل کی تو انہیں محدود پیمانے پر اپنی سرگرمیاں اپیل کے فیصلے تک جاری رکھنے کی اجازت دیدی گئی تھی۔ تاہم جمعرات کے روز ایک غیر ملکی این جی او ایکشن ایڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کو پاکستان کی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایکشن ایڈ اپنی سرگرمیاں ختم کردے۔
’’امت‘‘ کو وزارت داخلہ میں موجود ذرائع نے بتایا ہے کہ 9 غیر ملکی این جی اوز کی اپیلیں پاکستان دشمن سرگرمیوں اور مالی معاملات میں عدم شفافیت کی وجہ سے مسترد کی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان این جی اوز کو کچھ ضروری معلومات اور دستاویزات فراہم کرنے کیلئے مناسب وقت دیا گیا تھا، لیکن وہ ناکام رہیں۔ جس کی وجہ سے ان کو کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی سرگرمیاں بند کردیں اور ان کا تمام غیر ملکی اسٹاف پاکستان چھوڑ دے ۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق ان این جی اوز کو اپنے پروجیکٹس بند کرنے کیلئے مناسب وقت دیا گیا ہے۔ اس کے بعد اگر کسی این جی او کی سرگرمی پائی گئی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق وزارت داخلہ نے جن این جی اوز کی اپیلیں مسترد کی ہیں، ان میں ایکشن ایڈ، پلین انٹرنیشنل، کیتھولک سروسز، فائونڈیشن اوپن سوسائٹی انسٹیٹوٹ پاکستان، انٹرنیشنل ریلیف اینڈ ڈیولپمنٹ، ڈیشن ریفوجی کونسل، ورلڈ ویژن،rutger اور ورلڈ پاپولیشن ٹرو کیئر شامل ہیں، جن کی ’’امت‘‘ نے اپنے ذرائع سے تصدیق کرائی ہے۔ تاہم ذرائع کہنا ہے کہ کئی اور این جی اوز کو بھی پابندی کا سامنا ہے، جن کی اپیلیں مسترد کردی گئی ہیں، تاہم ابھی تک ان کے نام منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔ ’’امت‘‘ کو غیر ملکی این جی اوز کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ان پر عائد کردہ پابندی کا کوئی جواز نہیں ہے، کیونکہ انہوں نے حکومت پاکستان کی جانب سے طلب کی گئیں تمام تفصیلات اور ڈیٹا وزارت داخلہ کو فراہم کردیا تھا۔ ان کو وزارت داخلہ کی جانب سے جو خطوط جاری ہوئے ہیں ان میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ انہیں اب کام کی اجازت نہیں ہے اور ان خطوط میں کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ این جی اوز وزارت داخلہ کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے پر غور کررہی ہیں۔
’’امت‘‘ نے غیر ملکی این جی اوز کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے متعلقہ شعبے سے رابطہ کیا تو فون ریسیو کرنے والے اہلکار کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے معلومات فراہم نہیں کرسکتا، اس بارے میں وزارت کے ترجمان یا بپلک ریلیشن آفیسر ہی کچھ بتا سکتے۔ بعدازاں ’’امت‘‘ نے دفتر سے کئی مرتبہ رابطہ کیا لیکن کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment