نجم الحسن عارف
لاہور میں سرکاری و نجی زمینوں پر بزور قبضہ کرنے والے گروہ کے سربراہ منشا بم اور اس کے بیٹوں کو پولیس عدالتی احکامات کے باوجود گرفتار کرنے میں اب تک ناکام ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی میں بعض بااثر شخصیات کی رائے ہے کہ کھوکھر برادری سے تعلق رکھنے والے مذکورہ بالا مطلوب فرد اور اس کے بیٹوں کو فوری گرفتاری سے سیاسی نقصان ہوگا کہ 14 کو پی پی 165 میں ضمنی الیکشن ہونا ہے۔ اس حلقے میں 30 فیصد کھوکھر برادری کا ووٹ ہے۔ دوسری جانب حکومت نے غیر اعلانیہ طور پر شہر میں قبضہ گروپوں سے سرکاری اراضی اور عام لوگوں کی زیر قبضہ اراضی چھڑانے کی مہم کو شہر میں محض تجاوزات کے خلاف آپریشن میں تبدیل کر دیا ہے۔ تاکہ شہر میں غیر معمولی سیاسی و سماجی اثرات کے حامل قبضہ عناصر اور قبضہ گروپوں کو مل کر حکومت کے خلاف سرگرم ہونے کا موقع نہ مل سکے۔ اسی غیر اعلانیہ طور پر تبدیل کی گئی حکمت عملی کا فائدہ منشا بم، اس کے قبضہ گروپ کے چار اہم ارکان اور اس کے بیٹوں کو کسی حد تک ’’ریلیف‘‘ مل گیا ہے۔ انہوں نے اپنی ذاتی گرفتاری کو کسی نہ کسی طرح ٹال لیا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ لاہور جیسے شہر جس میں کھوکھر برادری کچھ عرصہ سے انتہائی بااثر برادری کے طور پر سامنے آئی ہے، اسے ناراض کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کے لئے آسان نہیں رہا ہے۔ اسی وجہ سے منشا بم نے گزشتہ کئی برسوں سے قبضوں کی سیاست کو جاری رکھا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق منشا بم نے اپنی اس قبضہ گیری کا آغاز گرین ٹائون بیوہ کوٹے میں ملنے والے پلاٹوں پر قبضے سے کیا تھا۔ اب اس کا رسوخ گرین ٹائون سے لے کر ٹائون شپ اور جوہر ٹائون تک غیر معمولی طور پر پھیل چکا ہے۔ وہ سیاسی اور سماجی اعتبار سے ایک معزز شخصیت بن چکا ہے۔ جبکہ قبضہ گروپ کا سرغنہ ہونے کے باعث اس کا پورے علاقہ میں رعب و دبدبہ بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی رہنمائوں کو ان کی انتخابی مہم میں انتخابی دفاتر کھلوا کر دینا، ان کے لئے دوسری خدمات انجام دینا منشا بم کی شناخت ہے۔ انہی خدمات کے بدولت کوئی بھی سیاسی جماعت اس کے خلاف یا اس کے بیٹوں کے خلاف اب تک موثر اور بامعنی کارروائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں آئی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ زمینوں پر قبضوں کے علاوہ متاثرین کو طاقت سے دبانا ان پر حملے کر کے انہیں زخمی کرنا بھی منشا بم گروپ کی شناخت بن چکی ہے۔ اس کی زد میں کئی ایسے لوگ بھی آ چکے ہیں جو دوسرے ملکوں کی شہریت رکھتے ہیں اور ان کی پراپرٹی اس علاقے میں ہے جو منشا بم گروپ کے زیر اثر ہے۔ اس لئے پنجاب میں اوورسیز کے لئے کام کرنے والے ایک ادارے کے سابقہ ذمہ دار افضال بھٹی کو ایسے پاکستانیوں کی بہت ساری شکایات ملتی رہتی تھیں۔ ان بڑھتی ہوئی شکایات کے باعث سابقہ حکومت نے کیپٹن (ر) مبین شہید کو کچھ عرصہ کے لئے پاکستان کے اوورسیز شہریوں کے پلاٹوں پر زمینوں پر قبضوں کی شکایت کے ازالے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ کیپٹن (ر) مبین شہید اس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے لیکن منشا بم کو نہ بلایا جا سکا تھا۔ اب موجودہ حکومت بھی اس کام کو آسان تصور نہیں کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کرامت کھوکھر ایم این اے اور ندیم بارا ایم پی اے جنہیں عدالت عظمیٰ نے منشا بم کی سرپرستی کے کھاتے میں طلب کیا تھا۔ اپنی رشتہ داری اور برادری کی وجہ سے بھی منشا بم پر ہاتھ رکھنے پر مجبور تھے۔
’’امت‘‘ نے اس سلسلے میں لاہور پولیس کے ترجمان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’’منشا بم کے بیٹوں کے دو یا تین ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کی دو ٹیمیں منشا بم اور اس کے بیٹوں کے خلاف چھاپے مارنے کیلئے تشکیل دی جا چکی ہیں۔ دس اکتوبر تک منشا بم کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا‘‘۔