ایک رکعت میں قرآن ختم کیا

اس و امت میں چار ایسے حضرات بھی گزرے ہیں، جنہوں نے ایک رکعت میں پورا قرآن پڑھا ہے، جن میں دو صحابہؓ میں سے تھے اور دو تابعین میں سے۔ صحابہ میں حضرت عثمان بن عفانؓ اور حضرت تمیم داریؓ اور تابعین میں امام اعظم ابو حنیفہؒ اور حضرت سعید بن جبیرؒ۔
اس کے علاوہ اسلاف میں کئی ایسی ہستیاں گزری ہیں، جنہوں نے قرآن کریم کی تلاوت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا تھا۔ جس کی برکت سے ان کے وقت میں حق تعالیٰ نے ایسی برکت ڈالی تھی، جسے ان کی کرامت ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔
1: حضرت اسود بن یزیدؒ متوفی 75ھ رمضان المبارک میں دو راتوں میں قرآن پاک ختم کر لیتے تھے۔
2: حضرت سعید بن جبیرؒ متوفی 94ھ نے حرم شریف میں ایک رکعت میں پورا قرآن ختم کیا۔ آپ کا معمول ہر دو راتوں میں ایک قرآن پاک ختم کرنے کا تھا۔
3: حضرت مجاہدؒ متوفی 101ھ رمضان میں مغرب و عشاء کے درمیان ایک قرآن پاک ختم کر لیتے تھے۔
4: حضرت ثابت بن اسلم بنانیؒ متوفی 127ھ (حضرت انسؓ کے شاگرد) ہر روز ظہر و عصر کے درمیان ایک قرآن پاک ختم کر لیا کرتے تھے۔
5: حضرت منصور بن زدانؒ متوفی 131ھ ہر روز ظہر و عصر کے درمیان ایک قرآن پاک ختم کر لیا کرتے تھے، کبھی مغرب و عشاء کے درمیان ختم کر لیتے تھے، رمضان المبارک میں مغرب و عشاء کے درمیان دو قرآن پاک ختم کرتے تھے۔ رمضان المبارک میں عشاء کی نماز کو مؤخر کر کے رات کے آخری حصے میں پڑھا کرتے تھے۔
6: حضرت امام ابو حنیفہؒ متوفی 150ھ نے 40 سال عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھی، آپ ہر شب ایک قرآن پاک ختم کرتے تھے، رمضان المبارک میں آپ 60 قرآن پاک ختم کرتے تھے، روزانہ ایک دن میں ایک رات میں، مروی ہے کہ آپ نے 7000 مرتبہ قرآن پاک ختم کیا۔
7: حضرت ابن ادریسؒ متوفی 192ھ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ کی صاحبزادی رونے لگیں، آپ نے فرمایا رو نہیں، میں نے اس گھر میں 4000 مرتبہ قرآن پاک ختم کیا ہے۔ (کتاب الٰہی کے عاشق)

Comments (0)
Add Comment