نذر الاسلام چودھری
لند ن کے شاہی محل کے صدر دروازے پر ایک دلچسپ لفظی جنگ کے بعد شاہی محافظوں نے شہزادہ یری کی سالی اور شاہی بہو میگھان مارکل کی سوتیلی بہن کو بھگا دیا۔ سمانتھا مارکل کو سوتیلی بہن میگھان مارکل سے ملنے کیلئے شاہی محل کین سنگٹن پیلس میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ اس دوران شاہی محافظوں سے ہونے والی لفظی جنگ میں سمانتھا مارکل نے اپنی بہن سے ملاقات کی اجازت کیلئے شاہی محل میں گھنسنے نہ دینے پر شاہی خاندان کو کراری باتیں سنائیں اور گھٹیہ القاب سے نوازا۔ خبروں کو چٹ پٹا بنا کر شائع کرنے والے برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ شاہی خاندان کی جانب سے میگھان مارکل کے گھرانے کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کا یہ نیا ’’اپیسوڈ‘‘ کئی لوگوں نے دیکھا اور اگرچہ میڈیا میں نمک مرچ لگا کر پیش کیا گیا لیکن شاہی محل اور ملکہ الزبتھ سمیت خود شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھان مارکل کی جانب سے کوئی آفیشل رد عمل حسب شاہی روایات سامنے نہیں آیا ہے۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ ماضی میں میگھان مارکل کے والد تھامس مارکل کا سفلہ پن دیکھتے ہوئے شاہی خاندان کی سربراہ کوئین الزبتھ نے شادی کی تقریب میں نئے سمدھی کو دور رکھنے کے احکامات دیئے تھے، جس کے بعد برطانوی انٹیلی جنس اور شاہی محافظوں کی ایک دلچسپ پلاننگ کے بعد میڈیا میں یہ مشہور کر دیا گیا کہ تھامس مارکل بیٹی کی شادی میں ضرور آتے، مگر ڈاکٹرز نے ان کی طبی حالت اور فوری بائی پاس آپریشن کے سبب ان کو سفر سے منع کردیا ہے۔ لیکن یہ ڈراما اس وقت ٹائیں ٹائین فش ہو گیا جب شہزادہ ہیری کی منکوحہ میگھان مارکل کے والد تھامس مارکل نے میڈیا میں اپنی صحت مندی کا اعلان کیا اور شاہی خاندان پر برے سلوک کا الزام بھی لگا ڈالا اور ساتھ یہ دھمکی بھی دی کہ میں کسی بھی وقت شاہی محل میں موجود اپنی بیٹی میگھان سے ملاقات کیلئے لندن کا سفر کرسکتا ہوں۔ اس سلسلے میں ایک دلچسپ بات یہ بھی رونما ہوئی ہے کہ گزشتہ ہفتے ہی میگھان مارکل کے والد تھامس نے امریکی پولیس کو بتایا ہے کہ ان کو قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ میگھان مارکل نے اپنی شادی میں اپنی ہی سوتیلی ہمشیرہ سمانتھا کو مدعو بھی نہیں کیا تھا، جس پر وہ شدید ناراض تھیں۔ شاہی محل کے صدر دروازے پر ہونے والی اس تازہ واردات کے بارے میں برطانوی جریدے ڈیلی مرر نے بتایا ہے کہ شاہی محافظوں نے سمانتھا مارکل کو ان کے بھائی کے ساتھ اندر داخل ہونے سے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ یہ شاہی محل ہے اور شاہی آداب کے تحت ملاقات سے قبل باقاعدہ تحریری اجازت نامہ حاصل کرنا پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ سمانتھا مارکل بیماری کے سبب وہیل چیئر پر براجمان تھیں، لیکن انہوں نے شاہی محافظوں کو ایک نوٹس دکھا کر لاجواب کردیا، جو پندرہ دن قبل شاہی محل کو بھیجا گیا تھا اور اس کی وصولی کی رسید بھی ہمراہ منسلک تھی۔ جس میں میگھان کی سوتیلی بہن سمانتھا کی جانب سے اپنی برطانیہ آمد اور میگھان سے ملاقات کی اجازت طلب کی تھی۔ ساتھ ساتھ شاہی خاندان کو متنبہ بھی کیا گیا تھا کہ اگر سمانتھا مارکل کو ان کی ہمشیرہ میگھان سے ملنے نہیں دیا جاتا تو ان کے رویہ میں تبدیلی آسکتی ہے اور وہ اپنی بہن کا چہرہ دیکھنے کیلئے شاہی محل میں زبردستی داخل ہوجائیں گی۔ لیکن شاہی محل کی انتظامیہ نے اس سلسلے میں کوئی اجازت نامہ جاری کرنے کے بجائے محض خاموشی سے وصولی کی رسید بھیج کر چپ سادھ لی۔ اس خاموشی کو نیم رضامندی سمجھنے والی سمانتھا نے موقع کو غنیمت سمجھا اور کچھ ایام قبل لندن پہنچ گئیں اور موقع مناسب دیکھ کر سنیچر کو اپنے بھائی کی معیت میں وہیل چیئر پر شاہی محل جا پہنچیں اور اندر جانے کیلئے اصرار کیا، جس پر محافظوں نے ان کو پہلے سمجھایا، پھر اصرار کیا کہ وہ برائے مہربانی واپس چلی جائیں، کیونکہ ان کے پاس کوئی اجازت نامہ موجود نہیں ہے۔ لیکن جب مشتعل سمانتھا مارکل نے گرما گرمی دکھائی اور ہیری کو مریل اور اپنی ہی ہمشیرہ میگھان مارکل کو بے حس قرار دیا تو شاہی محافظوں نے ان دونوں حضرات کو زور زبردستی سے محل سے باہر کر دیا۔ لیکن میڈیا رپورٹس میں تصدیق کی گئی ہے کہ ڈچز آف سسیکس میگھان مارکل کی ہمشیرہ نے شاہی سیکورٹی آفس کو ایک احتجاجی مراسلہ بھی تھمایا ہے۔ مقامی عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق شاہی محافظوں نے میگھان مارکل کی ہمشیرہ سمانتھا کو لات مار کر باہر نکال دیا، جس پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک طوفان برپا ہے اور اس عمل کے حامیوں نے اسے درست قرار دیتے ہوئے اپنی پوسٹوں میں لکھا ہے کہ میگھان مارکل کے ہر کسی رشتے دار کو شاہی محل میں قبول نہ کیا جانا ایک درست طریقہ ہے۔ یہ کون سا طریقہ ہے کہ ہر کس و ناکس منہ اُٹھا کر محل میں آجائے۔ دوسری جانب کثیر تعداد میں اس عمل کے مخالفین نے شاہی خاندان کو لتاڑا ہے اور سوال کیا ہے کہ کیا شہزادہ ہیری سے شادی کے بعد میگھان مارکل کے والد اور بہن بھائیوں کو ان سے ملنے کا حق حاصل نہیں۔ کیا ایک شاہی بہو کے اہلخانہ اس بات کا استحقاق نہیں رکھتے کہ وہ ان سے ملاقات کیلئے محل میں آئیں۔ اس طرح ایک خاندان کے ارکان کو بے عزت کیا جانا ہرگز قرین عقل نہیں ہے۔ ڈیلی مرر کا کہنا ہے کہ سمانتھا مارکل کا بن بلائے شاہی محل پہنچنا اور لڑائی جھگڑا کرنا خود شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھان مارکل کیلئے قلبی تکلیف کا سبب ہے۔