آئی ایس آئی کے نئے سربراہ رواں ماہ چارج سنبھال لیں گے

امت رپورٹ
پاکستان کے نئے ڈی جی آئی ایس آئی رواں ماہ اپنا چارج سنبھال لیں گے۔ ماضی میں بعض آئی ایس آئی چیف توسیع لیتے رہے ہیں، تاہم لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے توسیع کے بجائے ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قریباً ایک ہفتہ پہلے وزیر اعظم عمران خان نے آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار سے ملاقات کے موقع پر نئے آئی ایس آئی چیف کی تقرری کے معاملے پر بھی بات کی تھی۔ اور اطلاعات ہیں کہ آرمی چیف نے اس اہم عہدے کے لئے تین نام وزیر اعظم کو بھیج دیئے ہیں۔ عموماً آئی ایس آئی چیف کی تقرری کے لئے وزیر اعظم کو تین نام بھیجے جاتے ہیں، جن میں سے ایک نام ادارے کے سربراہ کے طور پر وزیر اعظم منتخب کرتا ہے۔
قبل ازیں میڈیا میں یہ خبریں چلی تھیں کہ آئی ایس آئی کے موجودہ چیف لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار یکم اکتوبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ تاہم سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ 25 اکتوبر کو ریٹائر ہوں گے۔ اگرچہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کے حوالے سے تاحال کوئی سرکاری نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سب سے سپریم انٹیلی جنس ایجنسی کا نیا سربراہ حال ہی میں میجر جنرل سے ترقی پا کر لیفٹیننٹ جنرل بننے والے 6 افسروں میں سے کوئی ایک ہو گا۔ ان تھری اسٹار جنرلوں میں شاہین مظہر، ندیم ذکی منج، عبدالعزیز، عاصم منیر، محمد عدنان اور وسیم اشرف شامل ہیں۔ ایک سابق سینئر فوجی افسر کے مطابق آئی ایس آئی چیف کے انتخاب کے لئے عموماً ایسے افسران کا انتخاب کیا جاتا ہے، جنہیں انٹیلی جنس کا تجربہ بھی ہو۔ جبکہ لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والے ان فوجی افسروں میں چار انٹیلی جنس کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ ان میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اس وقت ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دور میں ایم آئی کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ اسی طرح لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف آئی ایس آئی میں کام کر چکے ہیں۔ جبکہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالعزیز اس وقت آئی ایس آئی میں کام کر رہے ہیں۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے کے لئے ان چھ میں سے تین لیفٹیننٹ جنرلز عاصم منیر، وسیم اشرف اور ندیم ذکی منج کے نام ہاٹ فیورٹ ہیں۔ اور ان تین ناموں میں سے بھی زیادہ امکان یہ ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو نیا ڈی جی آئی ایس آئی بنا دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق فرنٹیئر کور رجمنٹ سے تعلق رکھنے والے ڈی جی ایم آئی عاصم منیر سیاچن میں ڈویژن کی کمانڈ بھی کر چکے ہیں۔ وہ ایک اصول پسند، پروفیشنل اور سخت ڈسپلن رکھنے والے افسر کے طور پر شہرت رکھتے ہیں۔ عاصم منیر نے گلگت بلتستان میں بھی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ جہاں آج کل بھارت اپنے مذموم مقاصد کے لئے گڑ بڑ کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ دوسری جانب لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج کا تعلق فوج کے آرمڈ کور سے ہے۔ انہوں نے جنرل راحیل شریف کے دور میں ملٹری انٹیلی جنس کی سربراہی کی تھی۔ جبکہ لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف اس وقت آئی جی ایف سی خیبر پختونخوا ہیں۔ ان کے بھائی لیفٹیننٹ جنرل نعیم اشرف کور کمانڈر ملتان ہیں۔ ترقی پانے والے چوتھے لیفٹیننٹ جنرل عبدالعزیز کا تعلق آرٹلری سے ہے۔ جبکہ لیفٹیننٹ جنرل محمد عدنان سابق صدر آصف زرداری کے ملٹری سیکریٹری رہ چکے ہیں۔ نئے آئی ایس آئی چیف کے متذکرہ فیورٹ ناموں کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز ستار کا نام بھی زیر گردش ہے۔ آرمڈ کور سے تعلق رکھنے والے لیفٹیننٹ جنرل سرفراز ستار بھی ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس رہ چکے ہیں۔ اور انہوں نے کور کمانڈر ملتان کے طور پر بھی ذمہ داریاں نبھائیں۔ قریباً دو برس پہلے میجر جنرل سے ترقی دے کر سرفراز ستار کو لیفٹیننٹ جنرل بنایا گیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق نئے آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر جن فوجی افسروں کے نام بھی زیر گردش ہیں۔ وہ سب اہل، قابل اور شاندار پروفیشنل کیریئر ریکارڈ رکھتے ہیں۔ لہٰذا ان میں سے کسی ایک کے نام کا انتخاب کرنا خاصا مشکل مرحلہ ہے۔ جبکہ نئے آئی ایس آئی چیف کی تقرری سے پاک فوج کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ریاست مخالف عناصر، دہشت گردوں اور معاشی دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ بلکہ بعض مبصرین کے مطابق اس عمل میں آئندہ چند ماہ کے دوران مزید تیزی آنے والی ہے۔
سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ سے قریبی تعلق رکھنے والے دفاعی تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا بھی یہی کہنا ہے کہ اگرچہ نئے آئی ایس آئی چیف کے لئے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اور لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج کے نام فیورٹ ہیں۔ لیکن دیگر زیر گردش نام بھی پوری طرح اس عہدے کے اہل ہیں۔ ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا مزید کہنا تھا، لیفٹیننٹ جنرل بننے کا عمل اتنا ٹف ہے کہ کوئی ایسا افسر اس پوسٹ تک پہنچ ہی نہیں سکتا جو اس کی اہلیت نہ رکھتا ہو۔ اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب وہ سیکنڈ لیفٹیننٹ تھے تو ان کے 110 بیج میٹس میں سے صرف 6 میجر جنرل کی پوسٹ تک پہنچ سکے۔ اور پھر ان 6 میجر جنرلز میں سے صرف وہ لیفٹیننٹ جنرل بن سکے۔ امجد شعیب کے بقول اس تناظر میں متذکرہ ناموں میں ہر ایک آئی ایس آئی چیف بننے کی اہلیت رکھتا ہے۔ تاہم اس عہدے کے لئے فوجی افسر کا انٹیلی جنس بیک گرائونڈ اور کیریئر ریکارڈ بھی دیکھا جاتا ہے۔ جنرل امجد شعیب نے بتایا کہ آئی ایس آئی سربراہ کے لئے جن تھری اسٹار فوجی افسران کے نام زیر گردش ہیں۔ ان میں سے بیشتر ان کے ماتحت رہ چکے ہیں۔ اور شاندار کیریئر ریکارڈ کے حامل ہیں۔
رواں ماہ اہم تھری اسٹار جنرلوں کی ریٹائرمنٹ کے تناظر میں چھ میجر جنرلوں کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ ریٹائر ہونے والے تھری اسٹار جنرلوں میں آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیر بٹ، آرمی اسٹرٹیجک فورس کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل میاں محمد ہلال حسین، جی ایچ کیو میں ملٹری سیکریٹری لیفٹیننٹ جنرل غیور محمود اور انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایوالیوشن لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمن شامل ہیں۔ ترقی پانے والے فوجی افسروں کو ان اہم پوسٹوں پر تعینات کیا جائے گا۔ جس میں سب سے اہم پوسٹ آئی ایس آئی چیف کی ہے۔

Comments (0)
Add Comment