امت رپورٹ
دبئی ٹیسٹ پاکستانی کرکٹ ٹیم کیلئے نتیجہ خیز موڑ پر آگیا ہے۔ لیکن آسٹریلیا کی جانب سے میچ ڈرا کرنے کیلئے مزاحمتی اننگ تاحال جاری ہے۔ آج دبئی ٹیسٹ کا آخری روز ہے۔ جہاں یقینی شکست سے بچنے کیلئے عثمان خواجہ ہی آسٹریلیا کی آخری امید بچے ہیں۔ انہیں ٹیم انتظامیہ کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سنگل رن لینے سے اجتناب کریں، اور دوسرے اینڈ میں کھڑے بیٹسمین کو زیادہ بالرز کا سامنا کرنے کا موقع نہ فراہم کریں۔ یوں میچ ڈرا کرنے کیلئے پانچواں روز پورا گزارنا کینگرو اوپنر کیلئے چیلنج بن گیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کو جیت کیلئے مزید سات شکار درکار ہیں۔ جبکہ فاسٹ بالر محمد عباس اور اسپنر آصف بلال کو کھیلنے میں حریف بیٹسمنوں کو سخت دشواری کا سامنا ہے۔ اس میچ کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے سابق کپتان رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ چھوٹی سے غلطی آسٹریلیا کو کم بیک کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔ ٹیسٹ میچ پاکستان کے ہاتھ میں آچکا ہے۔ پہلے سیشن میں کم ازکم دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھانی ہوگی۔ شدید گرمی کے باعث پہلا سیشن بالرز کیلئے سازگار نہیں ہوتا۔ اگر عثمان خواجہ اور ٹراوس کھانے کے وقفے تک کریز پر جمے رہے تو پاکستان کو مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ لیکن جس انداز میں محد عباس اور بلال آصف ٹیم کو اہم مواقع پر وکٹ فراہم کر دیتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے جیت کے امکانات 70 فیصد سے بھی زائد ہیں۔ لیکن اگر ان دونوں کی پارٹنر شپ توڑنے کیلئے بالرز کا درست استعمال نہ کیا گیا تو صورت حال یکسر مختلف بھی ہوسکتی ہے۔ یہ بات طے ہے کہ آسٹریلیا میچ جیتنے کیلئے نہیں بلکہ ڈرا کرنے کی حکمت علمی کے ساتھ میدان میں اترے گا۔ دریں اثنا دبئی ٹیسٹ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ دبئی ٹیسٹ میں چوتھے دن کھیل کے اختتام پر آسٹریلیا نے پاکستان کے 462 رنز کے ہدف کے جواب میں 3 وکٹوں پر 136 رنز بنا لئے ہیں۔ قومی ٹیم کو جیت کیلئے 7 وکٹیں درکار ہیں، جبکہ کینگروز کو کامیابی کیلئے مزید 326 رنز بنانے ہیں۔ بظاہر اسپن بالنگ اٹیک کی وجہ سے قومی ٹیم کی میچ پر گرفت مضبوط نظر آتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان نے تین وکٹوں کے نقصان پر45 رنز کے ساتھ اپنی دوسری اننگ کا آغاز کیا۔ تاہم ،65 رنز کے مجموعی اسکور پر اوپنر امام الحق 48 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے، جبکہ کچھ ہی دیر بعد حارث سہیل بھی پویلین لوٹ گئے۔ جس کے بعد اسد شفیق اور بابر اعظم نے 71 رنز کی شراکت قائم کی۔ اسد شفیق نے 41 اور بابر اعظم نے 28 رنز بنائے۔ ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں پاکستان نے 6 وکٹوں کے نقصان پر 181 رنز بنائے اور اننگز ڈکلیئر کردی۔ یوں آسٹریلیا کو جیت کیلئے 462 کا بڑا ٹارگٹ دیا۔ جس کے تعاقب میں آسٹریلیا نے آغاز اچھا کیا اور پہلی وکٹ کی شراکت میں اوپنرز نے 87 رنز جوڑے۔ بعدازاں ایرون فنچ 49 کے انفرادی اسکور پر محمد عباس کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ پہلی وکٹ گرنے کے بعد شان مارش اور مشل مارش بھی بغیر کھاتہ کھولے87 کے مجموعے پر پویلین لوٹ گئے۔ انہیں بھی محمد عباس نے آؤٹ کیا۔ پاکستان نے آخری سیشن میں تین اہم وکٹیں حاصل کرکے آسٹریلیا کو دباؤ میں لے لیا۔ جب کھیل ختم ہوا تو کینگروز نے 136 رنز بنا لیے تھے۔ عثمان خواجہ 50 اور ہیڈ ٹراوس 34 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے ٹاس جیت کر اپنی پہلی اننگ میں 482 رنز بنائے۔ جواب میں آسٹریلیا کی پہلی اننگ202 رنز پر جواب دے گئی۔ یوں پاکستان نے مزید 181 رنز جوڑ کر ٹارگٹ 462 رنز کا کر دیا۔ اب آسٹریلیا کو شکست سے بچنے کیلئے مزید 326 رنز درکار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دبئی ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کی خاص بات محمد حفیظ اور حارث سہیل کی سنچریاں اور محمد عباس اور بلال آصف کی تباہ کن بالنگ رہی۔ ان چار کھلاڑیوں کی بدولت ہی پاکستان نے آسٹریلیا کو قابو کر رکھا ہے۔ پاکستانی آف اسپنر بلال آصف کی کرکٹ جاری رکھنے کی کہانی حیران کن ہے۔ 10 سال پہلے انہوں نے تقریباً کرکٹ کو خیرباد کہہ کر کویت میں اپنے والد کے ساتھ الیکٹریشن کا کام کرنے کا ارادہ کرلیا تھا۔ لیکن سابق کپتان شعیب ملک نے اس وقت ان کی مدد کی اور انہیں کرکٹ جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔ بلال آصف کا تعلق سیالکوٹ کے قریبی گائوں آلو مہر شریف سے ہے۔ بلال آصف نے آسٹریلیا کے خلاف یادگار اسپیل کے بعد اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ پرانی کہانی ہے، لیکن شعیب ملک نے مجھے کویت سے واپس آکر کرکٹ کھیلنے کا مشورہ دیا۔ میں اپنے والد کا ہاتھ بٹانے گیا تھا۔ پھر وہیں ملازمت کرنے کا ارادہ تھا۔ لیکن شعیب ملک میرے کیریئر میں مسیحا بن گئے‘‘۔ بلال آصف ماضی کے لیفٹ آرم اسپنر عامر وسیم کو اپنا مینٹور قرار دیتے ہیں، جن کا گزشتہ ماہ انتقال ہوگیا۔ ٭
٭٭٭٭٭