مکڑیوں کے حملے سے لندن کی درسگاہیں بند ہونے لگیں

سدھارتھ شری واستو
برطانیہ میں بلیک اسپائیڈر سمیت 7 اقسام کی زہریلی مکڑیوں کے حملوں سے دارالحکومت لندن کی درس گاہیں بند ہونے لگی ہیں۔ برطانوی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ مشرقی لندن کے درجنوں اسکولوں کو پُراسرار زہریلی مکڑیوں کے حملوں کی خبروں کے بعد غیر معینہ مدت کیلئے بند کردیا گیا ہے اور اسکولوں میں فیومیگیشن عملہ کو بھیجا گیا ہے کہ ان اسکولز میں اسپرے وغیرہ کردیں تاکہ ان مکڑیوں کا خاتمہ کیا جائے۔ ڈیلی میل آن لائن کا کہنا ہے کہ مکڑیوں کے حملوں کے سبب ہزاروں بچوں کی پڑھائی رک گئی ہے، جبکہ بیشتر اسکولوں میں اکتوبر کے اختتام یا نومبر کے اوائل میں شیڈیول کے تحت ہی مڈ ٹرم امتحانات ہونے ہیں۔ برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ بلیک اسپائیڈر سمیت سات اقسام کی زہریلی قرار دی جانے والی مکڑیوں نے برطانوی شہریوں کی ناک میں دم کیا ہوا ہے۔ ان مکڑیوں میں بلیک فالس اسپائیڈر، کریب اسپائیڈر، ڈیڈی لانگ لیگ اسپائیڈر، ہارویسٹ مین اسپائیڈر، نرسری ویبس اسپائیڈر اور واسپ اسپائیڈر شامل ہیں، جن کے زہریلے ڈنک کا شکار بننے والوں میں ایک ہزار افراد اسپتالوں کو پہنچ چکے ہیں اور بعض تو مرتے مرتے بچے ہیں۔ میڈیا رپورٹس اور سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس کے جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ زہریلی مکڑیوں کے مبینہ حملوں اور سینکڑوں افراد کی بیماری کے بعد طلبا و طالبات اور والدین میں شدید بے چینی پھیلی ہوئی ہے اور اب تک مشرقی لندن کے درجنوں اسکولوں کی حاضریاں انتہائی کم ہیں اور 13 اسکولوں کو تالا لگا دیا گیا ہے، تاکہ کیڑوں اور مکوڑوں کا اسپرے کرکے ان زہریلی مکڑیوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے انکشاف کیا ہے کہ اسکولوں میں پائی جانے والی ایک انچ بڑی مکڑیاں انتہائی زہریلی ہیں اور ان کی جانب سے کاٹنے یا ان کا لعاب لگ جانے کے نتیجہ میں متاثرہ فرد کو شدید بخار آجاتا ہے اور جسم میں درد محسوس ہوتا ہے اور انسان ایک طرح سے بالکل حر کت کے لائق نہیں رہتا، جبکہ اس قسم کی بیماری یا تکلیف میں کوئی پین کلر یا دوا کارگر نہیں ہوتی اور مریض بستر پر پڑا رہتا ہے۔ جبکہ تکلیف یا مرض کا دورانیہ ایک ماہ تک دراز ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹرز نے اس سلسلہ میں تسلیم کیا ہے کہ مکڑیوں کے حملوں کے شکار کئی افراد کو اسپتال لایا گیا ہے لیکن ان پر کوئی دوا کارگر نہیں ہوسکتی ہے جس سے لندن کے باسیوں میں شدید خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔ لیکن حکومتی اداروں اور بالخصوص ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا دعویٰ ہے کہ ایسی کسی مکڑی کا کوئی باقاعدہ حملوں کا ریکارڈ نہیں ہے اور زیادہ تر اسکولوں کو افواہوں کی بنیاد پر بند کروایا گیا ہے لیکن مقامی اسکولوں میں زیر تعلیم طلبا و طالبات اور ان کے سرپرستوں کا دعویٰ ہے کہ مکڑیوں کا حملہ ایک حقیقت ہے اور حکومت اور متعلقہ حکام اس بارے میں عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی میٹرو نے بتایا ہے کہ یہ مکڑیاں جن کو false widow spider کہا جاتا ہے، لندن یا برطانیہ کی نہیں ہیں۔ ان کو غلطی سے 150 سال قبل برطانوی سرزمین پر import کیا گیا تھا، لیکن اب لندن کی آب و ہوا سیاہ زہریلی مکڑیوں کو راس آگئی ہے اور وہ تیزی سے یہاں پھیل رہی ہیں۔ ادھر ایک دلچسپ رپورٹ میں حکومتی ادارے لندن وائلڈ لائف ٹرسٹ نے بتایا ہے کہ زہریلی مکڑیوں کا دنیا کے مختلف جنگلات اور سرسبز علاقوں میں وجود ایک حقیقت ہے لیکن لندن کے مشرقی علاقوں میں اس قسم کی مکڑیوں کی موجودگی کے حوالہ سے پھیلائی جانے والی خبریں افواہیں ہیں۔ عام افراد ایسی خبروں سے جن کا حقیقت کوئی لینا دینا نہیں ہوتا ،اس پر یقین کر لیتے ہیں اور اس سے معاشرے میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اس سلسلہ میں مشرقی لندن کے ایس ٹیلی اسکول کا نام خبروں میں اُجاگر ہوا ہے، جہاں زہریلی مکڑیوں کے سبب ایک طالب علم کی طبیعت خراب ہوگئی اور اس کو اسپتال پہنچایا گیا۔ اس اطلاع پر اسکول کو فوری طور پر ایک ماہ کیلئے تالا لگا دیا گیا اور تعلیمی سلسلہ موقوف کردیا گیا ہے۔ حکام نے ایجوکیشن اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی معاونت سے فیومیگیشن کو مقرر کیا ہے کہ وہ اس اسکول کو مکمل طور پر زہلی مکڑیوں سے پاک کردیں جو سیاہ رنگت والی ہیں اور لکڑیوں کے فرنیچرز میں اپی جگہ بنائے ہوئے ہیں۔ طلبا کا کہنا ہے کہ یہ مکڑیاں اچانک نکل کر کاٹ رہی ہیں، جس سے شدید خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔ اسکول کے ہیڈ ٹیچر اسٹیفن گیلاٹ کا کہنا ہے کہ ہم نے اسکول بند کردیا ہے اور طلبا کو کہا ہے کہ ایک ماہ تک اسکول حفاظتی انتظامات کے تحت بند رہے گا اور اس دوران پیسٹ کنٹرول کو بلوالیا گیا ہے جو اسکول کو مکڑیوں سے پاک کرنے کی کوشش کریں گے۔ ایس ٹیلی اسکول سے دو روز قبل مقامی انتظامیہ نے مونیگا پرائمری اسکول کو بند کردیا ہے اور یہاں بھی دو سیاہ رنگ کی مکڑیاں دکھائی دی ہیں جن سے شدید خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔ ایسٹ لندن ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ایلن ویکن سن اسکول، اسٹار پرائمری اسکول، روک بیری سیکنڈری اسکول، لسٹر کمیونٹی اسکول پہلے ہی بند کئے جاچکے ہیں، جہاں مکڑیوں نے نصف درجن بچوں اور اسٹاف ممبرز کو کاٹا ہے اوروہ شدید بیمار ہوئے ہیں۔ برطانوی وزیر تعلیم نے بتایا ہے کہ وہ اس بارے میں کوشش کررہے ہیں کہ اسکولوں کی بندش سے طلبا و طالبات کی تعلیم پر حرج پڑنے کے پیش نظر متبادل ٹیوشن کا انتظام کریں۔ ٹیکنیکل ٹریننگ اکیڈمی، رینٹوکل پیسٹ کنٹرول کے ڈائریکٹر ڈیوڈ کروس کا دعویٰ ہے کہ مکڑیوں کے زہر کے سبب بچے اور اسٹاف ممبران اور عام افراد بھی بیمار ہوئے ہیں، جس کے باعث مزید اسکولوں کو بند کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ اس افتاد کے بارے میں برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ نیوہیم کے علاقہ میں کام کرنے والے چار پرائمری اسکولوں کو بند کیا گیا ہے اور اگر چہ کہ حکومت میڈیا کے پروپیگنڈے سمیت دیگر ذرائع استعمال کررہی ہے، لیکن طلبا و طالبات اور ان کے والدین میں پایا جانیوالاخوف و ہراس کم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment