کراچی 20لاکھ آوارہ کتوں کی آماجگاہ بن گیا

اقبال اعوان
میئر کراچی وسیم اختر شہریوں کو 20 لاکھ سے زائد آوارہ کتوں سے تحفظ دلانے میں ناکام ہوگئے۔ میئر نے کتا مار مہم پر پابندی لگا کر ساری ذمے داری انڈس اسپتال میں چلنے والے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے اینٹی ریبیز کے شعبے پر ڈال دی۔ ادھر شہر بھر میں یومہ 100 سے زائد سگ گزیدگی کے واقعات ریکارڈ ہو رہے ہیں۔ جبکہ اینٹی ریبیز ویکسین اور دیگر حفاظتی ٹیکے ناپید ہوچکے ہیں۔ شہری بلیک میں مہنگے داموں مذکورہ انجکشن خریدنے پر مجبور ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں 4 ماہ کے دوران کتوں کے کاٹنے سے 6 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔
کراچی میں ڈبلیو ایچ او اینٹی ریبیز ٹیم روزانہ تیس سے چالیس آوارہ کتوں کو پکڑ کر ان کی نس بندی اور ویکسنیشن کر رہی ہے۔ شہر میں آوارہ کتوں کی بہتات کے باعث سگ گزیدگی کے واقعات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ سک گزیدگی کے بڑھتے واقعات سے شہری خوفزدہ ہیں۔ کئی سال سے کتا مار مہم نہ چلائے جانے کے باعث شہر میں موجود 20 لاکھ سے زائد آوارہ کتے شہریوں کیلئے خطرہ بن چکے ہیں۔ کراچی کے تین اسپتالوں انڈس، سول اور جناح اسپتال میں کتے کے کاٹنے سے متاثر ہونے والوں کو طبی امداد اور ریبیز سے بچاؤ کے لئے ویکسین دی جاتی ہے۔ تاہم بڑھتے ہوئے سگ گزیدگی کے واقعات کے باعث اب اینٹی ریبیز انجکشن کی کمی ہو رہی ہے اور متاثرین کو نجی اسٹورز پر بھیجا جانے لگا ہے۔ شہر کی ہر گلی اور سڑک پر کتوں کے غول دندناتے پھر رہے ہیں۔ خواتین اور بچوں کا گھروں سے نکلنا محال ہو رہا ہے۔ سڑکوں پر پڑے کچرے کے ڈھیروںکے سبب کتوں کی افزائش نسل زیادہ ہو رہی ہے۔
کراچی میں ضلعی سطح پر ڈی ایم سیز اور کے ایم سی، کتا مار مہم چلاتی تھی۔ تاہم 2017ء سے میئر کراچی نے اس پر پابندی لگادی تھی۔ کے ایم سی کی جانب سے ڈی ایم سیز کو کتا مار مہم کیلئے دی جانے والی رقم بھی روک دی گئی۔ ایک اندازے کے مطابق کراچی میں ہر سال 50 ہزار سے زائد کتوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔ آوارہ کتے استپالوں، پارکوں، ریلوے اسٹیشنوں، بس اڈوں، سڑکوں، گلیوں اور اسکولوں کے اندر ہر جگہ نظر آتے ہیں اور گزشتہ برسوں میں سگ گزیدگی کے واقعات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔ اب شہر میں روزانہ 100 سے زائد کتے کے کاٹنے کے نئے کیسز آ رہے ہیں۔ جبکہ ہزاروں متاثرین پہلے ہی مرحلہ وار اینٹی ریبیز انجکشن لگا رہے ہیں۔ کراچی میں صورت حال اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ بعض واقعات میں ایک ہی کتا ایک درجن سے زائد افراد کو کاٹ رہا ہے۔ کورنگی، ڈیفنس فیز ون، لانڈھی، ابراہیم حیدری اور دیگر علاقوں میں کتوں نے سینکڑوں افراد کو زخمی کیا ہے۔ شہر میں سرکاری اسپتالوں میں اینٹی ریبیز ویکسین یا انجکشنز دستیاب نہیں ہیں۔ جبکہ مارکیٹ میں یہ بہت مہنگے کردیئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کتے کے کاٹے کا زخم گہرا ہو تو Anti Rabies Vaccine انجکشن Indi rab لگاتے ہیں جو میڈیکل اسٹور پر 750 روپے کا ملتا ہے۔ زیادہ گہرے زخم پر Equrab لگاتے ہیں جو 1100 روپے کا آتا ہے۔ یہ دونوں انجکشن بیرون ملک سے آتے ہیں اور آج کل ان کی سپلائی کم آرہی ہے۔ ادویات کے تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت اس کی درآمد بڑھائے، کیونکہ کراچی میں صورت حال کافی خراب ہے اور ان انجکشنز کی عدم دستیابی شہریوں کیلئے جان لیوا ہوسکتی ہے۔
’’امت‘‘ نے صورتحال جاننے کیلئے انڈس اسپتال میں قائم اینٹی ریبیز سیکشن کے انچارج ڈاکٹر آفتاب گوہر سے ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’کراچی میں سگ گزیدگی کے حوالے سے انتہائی خراب صورتحال ہے۔ کے ایم سی کی جانب سے میئر کراچی وسیم اختر نے 2 کروڑ روپے فنڈز دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن لگ بھگ 20 فیصد رقم دے کر ٹرخا دیا گیا اور اب ہم سے رابطہ نہیں کر رہے ہیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’دنیا بھر میں ہر سال ریبیز کے باعث 60 ہزار افراد مر جاتے ہیں۔ پاکستان میں WHO کی رپورٹ کے مطابق سالانہ 5 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو جاتے ہیں‘‘۔
ابراہیم حیدری کے ساحلی علاقے میں اینٹی ریبیز پروجیکٹ کے انچارج عبدالواحد کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کی 8 ٹیمیں روزانہ مختلف علاقوں کا سروے کرتی ہیں۔ اس دوران آوارہ کتوں کو پکڑ کر پہلے ان کا معائنہ کیا جاتا ہے، پھر نس بندی اور اینٹی ریبیز ویسکینیشن کر کے کانوں پر ٹیگ لگا کر آزاد کر دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کے ایم سی تعاون کرے اور فنڈز جاری کرتی رہے تو کراچی سے ریبیز کا خاتمہ ممکن ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment