بدکار عورت-مردوں نے پناہ مانگی

علامہ ابن جوزیؒ اپنی کتاب ’’ذم الہویٰ‘‘ میں لکھتے ہیں:
ابن نجیحؒ نے ایک با اعتماد دوست کا واقعہ بیان کیا ہے کہ ایک رات میں نے خواب میں دیکھا، میرے گھر کے قریب جو قبرستان ہے، اس قبرستان کے مردے اپنی اپنی قبروں سے نکلے ہیں اور ایک جگہ اکھٹے ہورہے ہیں، حتیٰ کہ تمام اہل قبور ایک جگہ جمع ہوگئے۔ پھر انہوں نے گریہ وزاری شروع کردی اور گڑگڑا کر دربار الٰہی میں دعا کرتے ہیں:
’’خدایا! تو فلاں عورت جو صبح مر گئی ہے، وہ ہمارے قبرستان میں دفن نہ ہو۔ خدایا! ہمیں اس سے بچالے۔‘‘
یہ گریہ و زاری سن کر میں نے ایک مردے سے پوچھا: ’’ماجرا کیا ہے، تم کیوں یہ دعا کررہے ہو‘‘؟
اس نے بتایا: ’’جو عورت آج مری ہے، جہنمی ہے۔ اگر یہ ہمارے قبرستان میں دفن کردی گئی تو ہمیں اس کا عذاب دیکھنے میں تکلیف ہوگی۔ اس لئے ہم گریہ وزاری کررہے ہیں اور گڑگڑا کر دعائیں مانگ رہے ہیں۔‘‘
یہ سن کر بیدار ہوگیا اور سخت متعجب ہوا۔ صبح ہوئی قبرستان کی طرف نکلا اور دیکھا کہ گورکن قبر کھود چکے ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا ’’یہ کس کے لئے بنائی گئی ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا ’’ایک مالدار تاجر کی بیوی فوت ہوگئی ہے، یہ اس کے لئے قبر کھودی گئی ہے۔‘‘
میں نے ان کو رات والا منظر بتا دیا۔ قبر کھودنے والوں نے واقعہ سن کر قبر بند کردی۔ اب میں انتظار کرنے لگا کہ کیا ہوتا ہے۔ تھوڑی دیر گزری تو چند آدمی آئے اور گورکنوں سے پوچھا ’’قبر تیار ہوگئی؟‘‘
انہوں نے جواباً کہا ’’یہاں قبر نہیں بن سکتی، کیونکہ کیچڑ ہے۔‘‘ وہ آدمی یہ سن کر دوسرے ڈیرے پر چلے گئے۔ چونکہ وہاں بھی خواب والی بات پہنچ چکی تھی، اس لئے انہوں نے بھی قبر کھودنے سے انکار کردیا۔ پھر وہاں سے وہ آدمی کسی دوسرے قبرستان گئے اور وہاں قبر بنوائی۔
پھر میں جنازے کی آمد کا انتظار کرنے لگا، پھر اچانک شور اٹھا کہ جنازہ آرہا ہے۔ میں بھی جنازے کے ساتھ ہوگیا۔ جنازے کے ساتھ ایک جم غفیر تھا۔ میں نے جنازے کے پیچھے ایک خوبرو نوجوان کو دیکھا۔
میرے پوچھنے پر مجھے بتایا کہ اس عورت (میت) کا بیٹا ہے۔ اس کی اور اس کے باپ کی تعزیت کی جارہی تھی۔ جب میت دفن کردی گئی تو میں ان دونوں کے قریب گیا اور کہا ’’میں نے رات ایک خواب دیکھا ہے، اگر اجازت ہو تو بیان کردوں۔‘‘
یہ سن کر باپ نے یعنی مرنے والی کے خاوند نے کہا ’’مجھے خواب سننے کی ضرورت نہیں۔‘‘ لیکن لڑکے نے کہا ’’سنایئے!‘‘ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment