فرشتوں کی عجیب دنیا

حضرت ابن زیدؒ فرماتے ہیں: عرش بردار فرشتوں میں سے سوائے حضرت اسرافیلؑ کے کسی (اور فرشتہ) کا نام نہیں بتایا گیا (اور ایک روایت اس طرح ہے کہ) انہوں نے یہ فرمایا کہ میکائیل عرش برداروں میں سے نہیں ہیں۔
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے۔
ترجمہ: رسول اکرمؐ ایک مرتبہ اپنے صحابہ کرامؓ کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کیوں جمع ہو (کر بیٹھے ہو؟) انہوں نے عرض کیا کیا ہم اس لئے جمع ہوئے ہیں کہ اپنے رب کا ذکر کریں اور اس کی عظمت میں فکر کریں۔
آپؐ نے فرمایا تم خدا کی عظمت میں کسی خاص فکر تک نہیں پہنچ سکتے، کیا میں تمہیں تمہارے رب کی کچھ عظمت نہ بیان کروں؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں (ضرور بیان فرمائیں) تو فرمایا: عرش برداروں میں ایک فرشتہ جس کا نام اسرافیل ہے، عرش کے کونوں میں سے ایک کونہ اس کے کندھے پر ہے، اس کے پاؤں نچلی ساتویں زمین سے گزر گئے ہیں اور اس کا سر اوپر کے ساتویں آسمان سے گزر گیا ہے۔ تمہارے رب کی تخلیق میں اس طرح کی اور بہت سی مخلوقات ہیں۔
روحؑ کا لیلۃ القدر میں نزول
حق تعالیٰ فرماتے ہیں:
ترجمہ: (اس شب قدر میں) فرشتے اور روح القدس نازل ہوتے ہیں۔ (سورۃ القدر آیت 4)
(آیت) ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(ترجمہ) جس روز (مراد قیامت ہے) روح علیہ السلام اور (باقی) فرشتے (خدا کے روبرو) صف بستہ (خشوع و خضوع کے ساتھ) کھڑے ہوں گے۔ (سورۃ النبائ، آیت 38)
(فائدہ) ان دونوں آیات میں روح کا جو ذکر آیا ہے ایک تفسیر میں اس سے مراد یہی فرشتہ ہے اور اسی تفسیر کی بنا
پر علامہ سیوطی نے ان دونوں آیات کو اس فرشتہ کے حالات کی ابتداء میں ذکر کیا ہے۔
روح سب فرشتوں سے بڑا ہے:
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ روح تخلیق کے اعتبار سے سب فرشتوں سے بڑا ہے۔ (ابن جریر، ابن المنذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، کتاب الاسماء والصفات بیہقی (منہ)
خدا کا دربان :
حضرت ضحاکؒ فرماتے ہیں کہ روحؑ حق تعالیٰ کا دربان ہے، یہ روز قیامت رب تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہوگا۔ یہ سب فرشتوں سے بڑا ہے۔ اگر اپنا منہ کھولے تو سب فرشتوں سے بھی وسیع ہو جائے۔ ساری (فرشتوں کی) مخلوق اس کی طرف دیکھتی ہے اور اس کے خوف سے اپنی نظر اپنے سے بلند نہیں کرتی۔ (ابو الشیخ، حدیث 285-406، درمنثور 309/6) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment