گناہوں کے زہر کا تریاق

مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی فرماتے ہیں:
ایک مرتبہ میں جنوبی افریقہ میں کیپ ٹاؤن کے علاقے میں ریل گاڑی پر سفر کر رہا تھا۔ راستے میں ایک جگہ پہاڑی علاقے میں گاڑی رک گئی، ہم نماز کے لیے نیچے اترے، وہاں میں نے دیکھا کہ ایک خوبصورت پودا ہے، اس کے پتے بہت خوبصورت تھے، وہ پودا بہت حسین و جمیل معلوم ہو رہا تھا۔ بے اختیار دل چاہا کہ اس کے پتے کو توڑ لوں۔
میں نے جیسے ہی اس کے پتے کو توڑنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو میرے جو مقامی گائیڈ تھے، وہ ایک دم زور سے چیخ پڑے کہ حضرت! اس کو ہاتھ مت لگایئے۔ میں نے پوچھا کیوں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ بہت زہریلی جھاڑی ہے۔ اس کے پتے دیکھنے میں تو بہت خوشنما ہیں، لیکن یہ اتنا زہریلا ہے کہ اس کے چھونے سے انسان کے جسم پر زہر چڑھ جاتا ہے اور جس طرح بچھو کے ڈسنے سے زہر کی لہریں اٹھتی ہیں، اسی طرح اس کو چھونے سے بھی لہریں اٹھتی ہیں۔
میں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ میں نے ہاتھ نہیں لگایا اور پہلے سے معلوم ہو گیا، یہ تو بڑی خطرناک چیز ہے، دیکھنے میں بڑی خوبصورت ہے، پھر میں نے ان سے کہا کہ یہ تو بڑا خطرناک ہے، اس لیے آپ نے مجھے تو بتا دیا، جس کی وجہ سے میں بچ گیا، لیکن اگر کوئی انجان آدمی جا کر اس کو ہاتھ لگا دے، وہ تو مصیبت اور تکلیف میں مبتلا ہو جائے گا۔
اس پرانہوں نے اس سے بھی زیادہ عجیب بات بتائی، وہ یہ کہ خدا تعالیٰ کی قدرت کا عجیب کرشمہ ہے کہ جہاں کہیں یہ زہریلی جھاڑی ہوتی ہے، اسی کی جڑ کے آس پاس لازماً ایک پوردا اور ہوتا ہے، لہٰذا اگر کسی شخص کا ہاتھ اس زہریلے پودے کو لگ جائے تو وہ فوراً اس دوسرے پودے کے پتے کو ہاتھ لگا دے، اس وقت اس کا زہر ختم ہو جائے گا۔ چنانچہ انہوں نے اس کی جڑ میں وہ دوسرا پودا بھی دکھایا، یہ اس کا تریاق ہے۔
بس یہی مثال ہے ہمارے گناہوں کی اور استغفار و توبہ کی۔ لہٰذا جہاں کہیں گناہ کا زہر چڑھ جائے تو فوراً توبہ و استغفار کا تریاق استعمال کرو، اسی وقت اس گناہ کازہر اتر جائے گا۔ (گناہ چھوڑنے کے آسان نسخے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment