قصیدہ جامیؒ کا ترجمہ:
از حضرت مولانا اسعد اللہ صاحب ناظم مدرسہ مظاہر علوم خلیفہ مجاز بیعت از حکیم الامت حضرت مولانا الحاج اشرف علی صاحب تھانویؒ ۔
1۔ آپؐ کے فراق سے کائنات عالم کا ذرہ ذرہ جاں بلب ہے اور دم توڑ رہا ہے۔ اے رسول خدا نگاہ کرم فرمایئے، اے ختم المرسلین رحم فرمایئے۔
2۔ آپ یقیناً رحمۃ للعالمین ہیں، ہم حرماں نصیبوں اور ناکامان قسمت سے آپ کیسے تغافل فرما سکتے ہیں۔
3۔ اے لالہ خوش رنگ اپنی شادابی و سیرابی سے عالم کو مستفید فرمایئے اور خواب نرگسں سے بیدار ہوکر ہم محتاجان ہدایت کے قلوب کو منور فرمایئے۔
4۔ اپنے سر مبارک کو یمنی چادروں کے کفن سے باہر نکالئے، کیونکہ آپ کا روئے انور صبح زندگانی ہے۔
5۔ ہماری غم ناک رات کو دن بنا دیجئے اور اپنے جمال جہاں آراء سے ہمارے دن کو فیروز مندی و کامیابی عطا کردیجئے۔
6۔ جسم اطہر پر حسب عادت عنبر بیز لباس آراستہ فرمایئے اور سفید کافوری عمامہ زیب سر فرمایئے۔
7۔ اپنی عنبر بارو مشکیں زلفوں کو سر مبارک سے لٹکا دیجئے تاکہ ان کا سایہ آپ کے با برکت قدموں پر پڑے (کیونکہ مشہور ہے کہ قامت اطہرو جسم انور کا سایہ نہ تھا) لہٰذا گیسوئے شبگوں کا سایہ ڈالئے۔
8۔ حسب دستور طائف کے مشہور چمڑے کی مبارک نعلین (پاپوش) پہنئے اور ان کے تسمے اور پٹیاں ہمارے رشتہ جان سے بنایئے۔
9۔ تمام عالم اپنے دیدہ دل کو فرش راہ کئے ہوئے اور بچھائے ہوئے ہے اور فرش زمین کی طرح آپ کی قدم بوسی کا فخر حاصل کرنا چاہتا ہے۔
10۔ حجرۂ شریف یعنی گنبد خضرا سے باہر آکر صحن حرم میں تشریف رکھئے۔ راہ مبارک کے خاک بوسوں کے سر پر قدم رکھئے۔
11۔ عاجزوں کی دستگیری، بے کسوں کی مدد فرمایئے اور مخلص عشاق کی دلجوئی و دلداری کیجئے۔
12۔ اگرچہ ہم گناہوں کے دریا میں ازسر تاپا غرق ہیں لیکن آپ کی راہ مبارک پر تشنہ و خشک لب پڑے ہیں۔
13۔ آپ ابر رحمت ہیں شایان شان گرامی ہے کہ پیاسوں اور تشنہ لبوں پر ایک نگاہ کرم بار ڈالی جائے‘‘۔
اب اگلے اشعار کے ترجمہ سے پہلے یہ عرض کردینا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اکثر حضرات کا تو خیال ہے کہ حضرت جامیؒ یہاں سے زمانۂ گزشتہ کی زیارت مقدسہ کا بیان فرماتے ہیں اور بعض کے کلام سے مفہوم ہوتا ہے کہ آئندہ کے لئے تمنا فرما رہے ہیں۔ حضرت اقدس شیخ الحدیث صاحب مدظلہٗ کا رجحان اسی کی طرف ہے، اسی لئے اب ترجمہ میں اس کی رعایت کی جائی گی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭