نمائندہ امت
تحریک لبیک پاکستان نے ملک بھر میں تحریک تحفظ ناموس رسالت کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ اس سلسلے میں آج ملک بھر میں ریلیاں نکالی جائیں گی، جس کا مقصد ملعونہ آسیہ مسیح کی سزائے موت پر عمل درآمد کرانا ہے۔ مرکزی ریلی داتا دربار سے شروع ہوکر پنجاب اسمبلی تک جائے گی۔ جہاں عظیم الشان تحفظ ناموس رسالت کانفرنس منعقد ہو گی۔ جس میں ٹی ایل پی کے قائدین آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ تحریک لبیک کے مرکزی ترجمان پیر اعجاز اشرفی کا کہنا ہے کہ ملعونہ آسیہ کیس کی جس طرح سماعت ہوئی، اس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ مدعی کے وکیل کو اپنا موقف بیان کرنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔ خدشہ ہے کہ ملعونہ جو توہین رسالت کی مجرم ثابت ہو چکی ہے، کو ریلیف دیا جا سکتا ہے۔ اسی لئے تحریک لبیک کی قیادت نے تحریک تحفظ ناموس رسالت کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کے قائدین اور کارکنوں نے ملک بھر میں ریلیوں کی تیاری مکمل کرلی ہے اور لبیک مارچ کی صورت میں آج پورے ملک میں آسیہ ملعونہ کی ممکنہ رہائی یا ریلیف کے خلاف تحریک کا نقطہ آغاز ہوگا۔ تحریک لبیک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کو تحفظ ناموس رسالت کی تحریک کے لئے یا کانفرنس کے لئے حکومت یا کسی اور ادارے سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر اس حساس کیس میں شرعی قوانین کو نظر انداز کیا گیا اور ملعونہ آسیہ مسیح کو رہائی دے کر بیرون ملک فرار کرایا گیا تو ملک بھر میں موجود عاشقان مصطفیٰ بھرپور مزاحمت اور ردعمل دیں گے۔ مال و جان کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کیا جائے گا۔ اور یہ کہ اس رد عمل کے جو بھی نتائج ہوں گے، اس کی ذمہ داری حکومت اور اس کے اداروں پر ہوگی۔ ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کی مرکزی قیادت نے ضلعی اور تحصیل سطح پر بھی تنظیمی کام مکمل کر لیا ہے اور اس تحریک کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ آئندہ لائحہ عمل کا اعلان آج پنجاب اسمبلی کے سامنے تحفظ ناموس رسالت کانفرنس میں کیا جائے گا۔ ملک بھر میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں ملعونہ آسیہ کو جلد از جلد پھانسی دینے کی قرار دادیں بھی منظور کی جائیں گی۔
’’امت‘‘ نے اس سلسلے میں تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی ترجمان، مرکزی ناظم نشر و اشاعت پیر محمد اعجاز اشرفی سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ میں اس ہفتے جو سماعت ہوئی، ہمارے خیال میں اس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے اور غالباً لاعلمی میں شرعی مسئلے کو بھی نظر انداز کیا گیا، جس سے ہمیں خدشہ ہے کہ مجرمہ کو ریلیف مل سکتا ہے۔ اس لئے ٹی ایل پی نے تحریک تحفظ ناموس رسالت چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں آج تمام مساجد میں ملعونہ کو پھانسی دینے کی قرارداد نماز جمعہ کے بعد منظور کی جائیں گی۔ اس کے بعد احتجاجی مارچ اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ جبکہ مرکزی ریلی داتا دربار سے شروع ہوکر پنجاب اسمبلی کے سامنے پہنچ کر عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس میں تبدیل ہوجائے گی۔ اس کانفرنس سے علامہ خادم حسین رضوی، پیر محمد افضل قادری اور دیگر قائدین خطاب کریں گے اور تحفظ ناموس رسالت تحریک کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے‘‘۔ پیر محمد اعجاز اشرفی نے ’’امت‘‘ کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’تحفظ ناموس رسالت کیلئے تحریک شروع کرنے یا ریلی نکالنے کے لئے ہمیں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے منعقد کئے جانے والے عظیم الشان اجتماعات کو تحفظ اور سیکورٹی فراہم کرے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے خلافت کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطبے میں فرمایا تھا کہ ’میں اگر درست کام کروں تو میری مدد کرو۔ اگر غلط کروں تو میری اصلاح کرو‘۔ ہم قرآن و سنت کے منافی ہونے والے کام پر کسی کے حکم پر خاموش کیوں اور کیسے رہ سکتے ہیں۔ اس لئے جب ہمیں محسوس ہو رہا ہے کہ ایک گستاخ رسول کو جس کا جرم عدالتوں میں ثابت ہو چکا ہے، کسی بھی وجہ سے اسے ریلیف دینے کی تیاری ہو رہی ہے تو کسی کے حکم پر ہم خاموش اور آرام سے کیوں بیٹھے اور کیسے بیٹھے رہیں۔ ہمارے ایمان اور دین کا تقاضا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت کے لئے جان و مال غرضیکہ سب کچھ قربان کر دیں اور اس پر آنچ نہ آنے دیں۔ ہم پر عزم ہیں۔ ہمارے ادارے پختہ ہیں۔ ہم کوئی کمزوری نہیں دکھائیں گے۔ ناموس رسالت سب مسلمانوں کا معاملہ ہے۔ اس تحریک میں شامل ہونے کے لئے کسی کو ہمیں دعوت دینے کی ضرورت نہیں۔ کارواں چل رہا ہے۔ نبی کریمؐ کی ناموس کا تحفظ کرنے والے اس قافلے میں اپنے ایمان کے مطابق شامل ہوں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی ایک کمیٹی روبینہ خالد کی سربراہی میں بنی ہے۔ حکومت اور سیکولر جماعتیں توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی لانے پر متفق ہیں۔ لیکن تحریک لبیک اور عاشقان مصطفیٰ ایسا کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔
٭٭٭٭٭