معارف القرآن

معارف و مسائل
مَرَجَ الْبَحْرَیْنِِ… مرج کے لغوی معنی آزاد و بے قید چھوڑ دینے کے ہیں اور بحرین سے دو دریا شیریں اور نمکین مراد ہیں، زمین پر حق تعالیٰ نے دونوں قسم کے دریا پیدا فرمائے ہیں اور بعض جگہ یہ دونوں مل جاتے ہیں، جس کی نظائر دنیا کے ہر خطے میں پائی جاتی ہیں، مگر جہاں دو دریا شیریں اور نمکین مل کر بہتے ہیں، وہاں کافی دور تک دونوں کا پانی الگ الگ ممتاز رہتا ہے، ایک طرف میٹھا، دوسری طرف کھارا اور بعض جگہ یہ صورت اوپر نیچے بھی ہوتی ہے، جہاں دریائے شور کسی شیریں دریا کے اوپر چڑھ آتا ہے، وہاں بھی نیچے کا پانی اپنی جگہ شیریں ہوتا ہے اور اوپر کا نمکین اور کھاری۔ پانی باوجود رقیق اور لطیف ہونے کے ایک مسافت تک ایک دوسرے میں خلط ملط نہیں ہوتا، الگ الگ اپنے ذائقہ کے ساتھ چلتا ہے، اسی قدرت حق تعالیٰ کے بیان کے لئے فرمایا: دونوں دریا ملتے ہیں، مگر ان کے درمیان قدرت خداوندی کا ایک پردہ حائل رہتا ہے، جو دور تک آپس میں ان کو ملنے نہیں دیتا۔
یَخْرُجُ مِنْھُمَا … لؤلؤ کے معنی موتی اور مرجان کے معنی مونگا۔ یہ بھی قیمتی جواہرات سے ہے، اس میں درخت کے مشابہ شاخیں ہوتی ہیں۔ یہ دونوں چیزیں دریا سے نکلتی ہیں، مگر معروف یہ ہے کہ موتی اور جواہرات دریائے شور سے نکلتے ہیں، شیریں دریا سے نہیں۔ اس آیت میں دونوں سے نکلنا بیان فرمایا ہے، اس کی توجیہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ موتی دونوں ہی دریاؤں میں پیدا ہوتے ہیں، مگر شیریں دریا سب جاری ہوتے ہیں، ان سے موتی کا نکالنا آسان نہیں اور شیریں دریا سب جا کر دریائے شور (سمندر) میں گر جاتے ہیں، وہیں سے موتی نکالے جاتے ہیں، اس لئے موتیوں کا منبع دریائے شور کو کہا جاتا ہے۔
وَلَہُ الْجَوَارِ… جواری، جاریہ کی جمع ہے، اس کے ایک معنی کشتی کے بھی آتے ہیں، وہی یہاں مراد ہیں۔ منشئت، نشاء سے مشتق ہے، جس کے معنی ابھرنے اور بلند ہونے کے ہیں۔ مراد کشتیوں کے بادبان ہیں، جو جھنڈوں کی طرح اونچے اور بلند بنائے جاتے ہیں۔ اس میں کشتی کی صنعت اور اس کے پانی کے اوپر چلنے کی حکمت کا بیان ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment