عظمت علی رحمانی/ محمد زبیر خان
تحریک لبیک پاکستان نے ملعونہ آسیہ مسیح کو رعایت دینے کی صورت میں ملک کو جام کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا مقصد آئندہ سخت گیر احتجاج کا انتباہ ہے۔ جب تک عدالتی فیصلہ محفوظ رہے گا تب تک تحریک لبیک اپنا احتجاج ریکارڈ کراتی رہے گی۔ ادھر تحریک لبیک کے زیر اہتمام ملک بھر کے ایک سو پانچ سے زائد شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ تحفظ ناموس رسالت کیلئے نکالی گئی ان ریلیوں میں ٹی ایل پی کے کارکنوں کے علاوہ عوام کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین ’’ملعونہ آسیہ کو پھانسی دو‘‘ کے نعرے لگاتے رہے۔ تحریک لبیک کے قائدین نے کارکنان اور عوام سے تحریک چلانے کی صورت میں ہر طرح کی جانی اور مالی قربانی دینے کے عہد بھی لئے۔ ٹی ایل پی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ وہ موت کو قبول کر سکتے ہیں، مگر توہین شان رسالت کے قانون میں ترمیم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
گزشتہ روز (جمعہ کو) تحریک لیبک پاکستان کے زیر اہتمام ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق آزاد کشمیر اور چاروں صوبوں میں کم ازکم از ایک سو پانچ سے زائد شہروں میں تحریک لبیک نے ریلیاں نکالیں، مظاہرے کئے اور دھرنے دیئے۔ البتہ گلگت بلتستان سے کسی احتجاج کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ سب سے زیادہ احتجاجی مظاہرے صوبہ پنجاب میں ہوئے۔ پنجاب کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز کے علاوہ چھوٹے قصبوں میں بھی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ صوبہ خیبر پختون کے بھی تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا گیا۔ جبکہ سندھ اور بلوچستان میں بھی اکثر مقامات پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کی قیادت نے احتجاجی مظاہروں کیلئے تمام اضلاع کے ذمہ داران اور فعال کارکنان کو خصوصی ہدایات جاری کی تھیں، کہ وہ مظاہروں میں عوام اور عام کارکنان کے ساتھ بھرپور انداز سے شرکت کرکے حکومت کو پیغام دے دیں کہ ملعونہ آسیہ کے حوالے سے کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ اور اگر ایسا کیا گیا تو پھر ایک بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ضلعی قیادت کو کہا گیا کہ وہ جمعہ کے مظاہروں کو ایک نئی احتجاجی تحریک کا نقطہ آغاز سمجھیں اور تمام ذمہ داران اور کارکنان ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار رہیں۔ ’’امت‘‘ کو پشاور، لاہور، ایبٹ آباد، راولپنڈی، سرگودھا، مردان ، مظفر آباد، حیدر آباد اور کراچی سمیت تمام بڑے چھوٹے شہروں سے دستیاب اطلاعات کے مطابق احتجاج کرنے والے عاشقان مصطفیٰ انتہائی جذباتی دکھائی دیئے اور وہ ملعونہ آسیہ مسیح کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کرتے رہے۔ پشاور میں ریلی کا آغاز پیر زکوڑی پل سے ہوا اور اختتام پشاور پریس کلب کے سامنے ہوا۔ اس موقع پر کارکنان نے ’’ملعونہ آسیہ کو پھانسی دو‘‘ کے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے۔ جبکہ وہ سارا راستہ نعروں کے علاوہ نعت خوانی بھی کرتے رہے۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعنیات کی گئی تھی۔ ایبٹ آباد میں میزائل چوک منڈیاں سے پریس کلب ایبٹ آباد تک ریلی نکالی گئی۔ اسی طرح صوبہ خیبر پختون کے دیگر علاقوں میں بھی احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ کوئٹہ میں پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ جبکہ حب، خضدار، بیلہ، آوران اور بلوچستان کے دیگر مقامات پر بھی مظاہرے ہوئے۔ آزاد کشمیر میں مظفر آباد میں دربار سہیلی سرکار سے کچہری چوک تک بڑی ریلی نکالی گئی۔ جبکہ میرپور، کوٹلی، بھمبر سمیت پورے آزاد کشمیر میں احتجاج کیا گیا۔ پنجاب میں لاہور میں سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس میں عوام کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں سرگودھا، گجرات، نارووال، سیالکوٹ، شیخو پورہ، ساہیوال اور فیصل آباد سمیت پنجاب کے تمام اضلاع میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کئے گئے۔ لاہور میں احتجاجی ریلی سے تحریک لبیک پاکستان کے امیر علامہ خادم حسین رضوی نے خطاب کیا۔ سندھ حیدر آباد، ٹھھٹہ اور دیگر اضلاع میں بھی ریلیاں نکالی اور احتجاج ہوا۔ کراچی میں بھی بڑی احتجاجی ریلی منعقد کی گئی۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں منعقدہ احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں میں شریک ہزاروں لوگوں سے تحفظ ناموس رسالت کیلئے جانی و مالی سمیت ہر قسم کی قربانی دینے کا عہد لیا گیا۔ لاہور میں ریلی میں موجود ایک سنیئر صحافی آصف محمود نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ریلی میں بہت بڑی تعداد میں کارکنان شریک تھے۔ یہ نوجوان جہاں انتہائی جذباتی تھے، وہیں انتہائی منظم بھی تھے۔
ذرائع کے مطابق تحریک لبیک نے ملعونہ آسیہ مسیح کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے کی صورت میں ملک کو جام کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا مقصد حکومت کو آئندہ سخت ترین اور بھرپور احتجاج کا انتباہ دینا ہے۔ اور یہ کہ جب تک عدالت عظمیٰ آسیہ کیس کا فیصلہ محفوظ رکھے گی، تب تک تحریک لبیک ملک بھر میں اپنے احتجاج کا سلسلہ کسی نہ کسی صورت جاری رکھے گی۔ تحریک لبیک خیبر پختون کے امیر علامہ شفیق امینی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’ہم نے امیر تحریک کے حکم پر خیبر پختون کے ہر ضلع میں ریلی نکال کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ اس احتجاج کا مقصد یہ یہ باور کرانا ہے کہ اگر اس حساس کیس میں کوئی بھی ایسا فیصلہ دیا گیا، جس سے آسیہ معلونہ کو رعایت ملے تو ہم ملک بھر میں بھرپور احتجاج کریں گے۔ اس احتجاج سے ملک کو جام کر دیں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی‘‘۔ ایک سوال پر انہوں نے تصدیق کی کہ جب تک اس کیس کا فیصلہ عدالت میں محفوظ رہے گا، تب تک ہم ملک بھر میں کسی نہ کسی صورت احتجاج جاری رکھیں گے۔ علامہ شفیق امینی کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر فیصلہ آسیہ کے حق میں آیا تب بھی اور اگر فیصلے میں سزا میں نرمی برتی گئی تب بھی ہم اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔ ملک میں ایک قانون ہونے کے باوجود بھی اگر ایک کنفرم گستاخ کو سزا نہیں ملتی تو پھر اس کا مطلب قانون توہین رسالت کو عملاً غیر فعال کرنا ہے، جو کسی صورت نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اس کے لئے ہم ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں، جس کا ہم نے تہیہ بھی کرلیا ہے‘‘۔ تحریک لبیک پاکستان کے رکن صوبائی اسمبلی قاسم فخری کا کہنا ہے کہ ’’ہم سندھ اسمبلی میں بھی بھرپور آواز اٹھائیں گے۔ قرارداد بھی پیش کریں گے اور اسمبلی فورم پر دیگر اراکین کو بھی اپنے ساتھ شامل کرکے توہین شان رسالت میں گستاخی پر سزا یافتہ مجرمہ ملعونہ آسیہ مسیح کو کسی بھی قسم کی نرمی دینے کے خلاف احتجاج کریں گے‘‘۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لائحہ عمل دیگر قائدین کی مشاورت سے طے کیا جائے گا۔ تحریک لبیک پنجاب کے امیر علامہ وحید نور نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں احتجاج کرکے باور کرایا ہے کہ آسیہ ملعونہ کی سزا میں کسی بھی قسم کی نرمی کو اسلام اور قانون ناموس رسالت اور آئین پاکستان پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ اگر مجرمہ کو رہا گیا تو اس کے بعد کے حالات کی ذمہ داری حکومت، اس کے اداروں اور ذمہ دارو ں کی ہوگی۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ملعونہ آسیہ مسیح کو رہا کرنا قانون ناموس رسالت 295 سی کو غیر موثر کرنا، بلکہ اسے ختم کرنے کے مترادف ہے‘‘۔ تحریک لبیک کراچی کے رہنما قاضی عباس نیا کہا کہ ’’ہم نے احتجاج کے بعد عوام کو بتا دیا ہے کہ اگر گستاخ رسول آسیہ مسیح کو رہا کیا گیا تو وہ چند گھنٹوں کے اندر تمام اہم مقامات پر پہنچ کر سراپا احتجاج بن جائیں۔ اس کے بعد جب تک رہائی کے ذمہ داروں کے خلاف اقدامات نہ ہوں، دھرنا جاری رکھیں‘‘۔ تحریک لبیک پاکستان کے ان تمام مذکورہ رہنمائوں کا کہنا تھا کہ وہ موت کو قبول کر سکتے ہیں، مگر توہین شان رسالت کے قانون میں ترمیم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
٭٭٭٭٭