فرشتوں کی عجیب دنیا

مقرب ترین فرشتہ:
حضرت مقاتل بن حیانؒ فرماتے ہیں کہ روح سب فرشتوں سے اشرف اور رب کا مقرب ترین ہے اور یہی صاحب الوحی ہے۔ (ابن منذر، ابوالشیخ، حدیث 416، عثمان بن ابی شیبہ تفسیر الماوردی 388/4، زادالمسیر 13/9، قرطبی 187/19، تفسیر ابن کثیر 465/4، درمنثور 309/، بحوالہ ابن منذر)
(فائدہ) اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ روح سے مراد حضرت جبرائیل ہیں، کیوں کہ عام طور پر یہی وحی لاتے رہے ہیں۔
حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں: روح چوتھے آسمان میں ہے اور یہ آسمانوں، پہاڑوں اور سب فرشتوں سے بڑا ہے، ہر روز بارہ ہزار تسبیحات پڑھتا ہے، اس کی ہر تسبیح سے حق تعالی ایک فرشتہ پیدا کرتا ہے، یہ (فرشتہ) روز قیامت مکمل ایک صف کی شکل میں حاضر ہوگا۔ (ابن جریر)
(فائدہ) حافظ ابن کثیرؒ (تفسیر ابن کثیر میں) فرماتے ہیں: ہذا قول غریب جدا۔ (حاشیۃ الحبائک)
(حدیث) حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ
رسول کریمؐ اپنے رکوع و سجدے میں ’’سبوح قدوس رب الملائکۃ والروح‘‘ (یعنی فرشتوں اور روح کا رب پاکیزہ اور مقدس ہے) کی تسبیح پڑھتے تھے۔
روح کی صورت:
حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں: حضرت روحؑ انسان کی شکل پر پیدا کیے گئے ہیں۔ (عبد الرزاق سورۃ نبائ، میکرو فلم نمبر 2263 مدینہ یونیورسٹی، عبد بن حمید، ابن جریر (22/30)، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابوالشیخ (حدیث 412)، الاسماء والصفات بیہقی ص 463، درمنثور 309/6، زاد المسیر 12/9)
روح فرشتے نہیں:
حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں روح (مخلوق خدا کی ایسی قسم ہے جو) کھاتے (پیتے) ہیں، ان کے ہاتھ پاؤں اور سر ہیں، یہ فرشتے نہیں ہیں۔ (عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن المنذر، ابو الشیخ، حدیث421۔ 422۔ 423، طبری 62/30، تفسیر عبد الرزاق سورۃ نباء مخطوط نمبر 2263)
(فائدہ) ابو الشیخ میں مذکورہ روایت کے الفاظ تین طرق سے مروی ہیں جو کو حضرت مصنف نے یکجا بیان کیا ہے۔ اور اس حدیث سے معلوم ہوا کہ روح فرشتوں کے علاوہ کسی اور مخلوق خدا کا نام ہے، کیوں کہ فرشتے کھانے پینے سے مبرا ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment