تحریک لبیک اسلام آباد میں دھرنا دے سکتی ہے

محمد زبیر خان
تحریک لبیک منگل 16 اکتوبر سے احتجاجی تحریک کا اعلان کرسکتی ہے، جس کے لئے ٹی ایل پی کے رہنما اپنے حامیوں کے ساتھ وسیع پیمانے پر مشاورت کررہے ہیں۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق ملک گیر احتجاجی تحریک کے حوالے سے تین آپشنز زیادہ زیر غور ہیں۔ جس میں اسلام آباد میں دھرنا، پہیہ جام ہڑتال کی اپیل اور ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام حامیوں سے مشاورت کے بعد پندرہ اور سولہ اکتوبر کو تحریک لبیک کا اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کیا جائے گا اور اس اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا۔ احتجاجی تحریک کا اعلان تحریک لبیک کے امیر علامہ خادم حسین رضوی خود کریں گے۔ تحریک لبیک کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے توہین رسالت کی مجرمہ ملعونہ آسیہ بی بی دو اعلیٰ عدالتوں میں اقرار جرم کرچکی ہے، اس کو ملک سے فرار کرانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائیگی۔
’’امت‘‘ کو تحریک لبیک کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعہ بارہ اکتوبر کو تحریک لبیک کے ملک گیر احتجاج کے بعد اب احتجاجی تحریک کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔ جس کا اعلان 16 اکتوبر بروز منگل کیا جائے گا، جس کے لئے اپنے حامیوں کے ساتھ وسیع پیمانے پر مشاورت کررہے ہیں اور ان سے تجاویز لی جارہی ہیں۔ ان تجاویز کو پندرہ اور سولہ اکتوبر کو اعلی سطحی اجلاسوں میں رکھا جائے گا اور ان تجاویز کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اب تک تحریک لبیک کو دیگر تجاویز کے علاوہ سب سے زیادہ تین تجاویز موصول ہوئی ہیں، جن میں حامیوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا جائے اور پورے ملک کو جام کرکے رکھ دیا جائے۔ اس روز کسی بھی گاڑی کو روڈ پر نہ آنے دیا جائے اور کسی بھی دکان اور دفتر کو کھلنے کی اجازت نہ دی جائے۔ ذرائع کے مطابق دوسری تجویز میں کہا گیا ہے کہ ایک بار پھر اسلام آباد میں دھرنا دیا جائے، جس کیلئے پورے ملک سے کارکنوں و حامیوں کو اسلام آباد پہنچنے کی کال دی جائے اور دارالحکومت کو بلاک کرکے رکھ دیا جائے۔ تیسری تجویز میں کہا گیا ہے کہ ملک گیر احتجاج کی کال دیکر پورے ملک کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں دھرنا کیمپ لگائے جائیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک لیبک ان تجاویز پر منگل کے روز غور کرکے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرسکتی ہے۔
ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ مقتدر حلقوں نے تحریک لبیک کے جمعہ بارہ اکتوبر کو ملک گیر احتجاج کے بعد تحریک لبیک کی قیادت سے رابطہ کیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ فی الحال کسی احتجاجی تحریک کا اعلان نہ کریں۔ ذرائع کے بقول مقتدر حلقوں کی جانب سے تحریک لبیک سے کہا گیا ہے کہ وہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور تحریک لبیک کی شکایات کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہے اور ان شکایات کو رفع کیا جائے گا۔
تحریک لیبک کے مرکزی قائد پیر افضل قادری نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک بات تو ہم طے کرچکے ہیں کہ اگر کسی بھی موقع پر ملعونہ آسیہ کو رہا کرنے کی کوشش کی گئی تو تحریک لبیک ایک لمحہ ضائع کئے بغیر سڑکوں پر ہوگی اور پورے ملک کو بلاک کردیا جائے گا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اگر ملعونہ آسیہ کو رہا کیا گیا تو صورتحال کی تمام تر ذمہ داری رہا کرنے والوں پر ہوگی۔ پیر افضل قادری کا کہنا تھا کہ ہمارا سوال بڑا واضح ہے کہ تحریک انصاف کے ایک سو چالیس دن کے دھرنے پر سوموٹو کیوں نہیں لیا گیا تھا۔ ہمارے دھرنے پر سوموٹو کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے پیچھے قادیانی لابی ہے اور وہ کوئی گل کھلانے کے چکر میں ہے۔ لیکن ہم جاگ رہے ہیں اور ہماری موجودگی میں کوئی بھی تحفظ ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی جرأت نہیں کرسکتا۔ پیر افضل قادری نے انتباہ کیا کہ کوئی غلط فہمی میں رہے، منگل کے روز احتجاجی تحریک کے خدوخال کا اعلان کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت کے معاملے میں جو بھی رکاوٹ بنے گا اور جو بھی سامنے آئے گا وہ بچ نہیں سکے گا اور عوام اس کو بہا کر لے جائیں گے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment