ہر فرشتہ کے ساتھ روحؑ نازل ہوتا ہے:
حضرت عکرمہؒ فرماتے ہیں: روح فرشتوں سے خلقت میں بڑا ہے اور کوئی فرشتہ (آسمان سے) نازل نہیں ہوتا، مگر روحؑ اس کے ساتھ ہوتا ہے۔ (عبد بن حمید، ابن المنذر)
(فائدہ) اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ روح فرشتوں کے علاوہ ایک مخلوق ہے اور یہ بھی کہ یہ فرشتوں کی طرح تعداد میں بہت ہیں اور ہر اترنے والے فرشتے کے ساتھ ایک روح ہوتا ہے۔
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ روحؑ حق تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے، جو انسان کی صورت میں ہے اور کوئی فرشتہ نہیں اترتا، مگر ایک روحؑ اس کے ساتھ ہوتا ہے۔ (عبد بن حمید، ابوالشیخ حدیث، 424، طبری 77/14، درمنثور 110/4 بحوالہ ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابوالشیخ۔ تفسیر الماوردی 383/2)
روح خدائی لشکر ہیں:
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) روحؑ حق تعالیٰ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہے، یہ فرشتے نہیں ہیں۔ ان کے سر بھی ہیں اور ہاتھ بھی اور
پاؤں بھی۔ پھر آپؐ نے یہ آیت پڑھی۔
ترجمہ: ’’جس روز روحؑ اور فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے۔‘‘اور فرمایا یہ (روح علیہ السلام) بھی لشکر ہے اور یہ (فرشتے) بھی لشکر ہیں۔
(ابن ابی حاتم، ابوالشیخ 410ابن مردویہ، درمنثور 309/6، زادالمسیر 12/9، قرطبی 187/19، تفسیر ابن کثیر 265/4)
روح انسانوں کی شکل جیسے ہیں:
حضرت ابو صالحؒ فرماتے ہیں کہ روح ایک مخلوق ہے جو انسانوں کے مشابہ ہے، لیکن انسان نہیں ہیں۔ ان کے ہاتھ بھی ہیں اور پاؤں بھی۔ (عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن المنذر، ابولشیخ (413)، الاسماء والصفات امام بیہقی، ص463، طبری 23/30، تفسیر الماوردی 388/4، قرطبی 187/19، تفسیر ابن کثیر 465/4)(جاری ہے)