کشمیری طلبا پر علی گڑھ نونیورسٹی کے دروازے بند

ایس اے اعظمی
کشمیری طلبا پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے دروازے بند کر دیئے گئے۔ کشمیری طلبا کا جرم جامعہ میں تحریک آزادی کے نوجوان اور اعلیٰ تعلیم یافتہ شہید ڈاکٹر عبدالمنان وانی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنا تھا، جس پر مودی سرکار چراغ پا ہو گئی۔ تین کشمیری طلبا کو شہید وانی کی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد غداری کا مقدمہ درج کرکے بیک جنبش قلم یونیورسٹی سے خارج کردیا گیا، جبکہ مزید نو طلبا کو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے حکومتی ایڈمنسٹریشن کے احکامات پر معطل کردیا ہے اوران کیخلاف کڑی کارروائی کیلئے ایک انضباطی کمیٹی کے قیام کا اعلان کردیا گیا ہے۔ بھارتی ظلم و جبر کا نشانہ بنائے جانے والے کشمیری طلبا کی اکثریت اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی تھی۔ جس میں تین پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس ہیں اور باقی ماسٹر ز اور سائنس میں اسپیشلائزیشن کر رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گرفتار کشمیری طلبا کو مقامی عدالت سے پولیس ریمانڈ حاصل کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ معطل طلبا کو پولیس کی جانب سے پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے خلاف انضباطی کمیٹی کے فیصلے تک یونیورسٹی کی حدود سے باہر نہ جائیں کیونکہ انہیں گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے انجینئرنگ کے ایک طالب علم شیخ عبدالواحد کا کہنا ہے کہ اتر پردیش میں مختلف تعلیمی اداروں میں کشمیری طلبا کیخلاف مقامی ہندو تنظیموں کے حملوں میں مزید تیزی آگئی ہے اور گزشتہ ہفتے ہی کشمیری طلبا کو مقامی ہندوئوں نے ہاسٹلز میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے درجنوں طلبا اپنی جان بچانے کیلئے واپس کشمیر چلے گئے ہیں، کیونکہ مقامی ہندوئوں کی غنڈہ گردی پر پولیس یا تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کوئی ایکشن نہیں لے رہی ہے جس کی وجہ سے کشمیری طلبا میں شدید خوف ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ کشمیری طلبا نے نوجوان طالب علم عبدالمنان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی جسارت کی تھی، جس پر بھارتی انتظامیہ سمیت دہلی میں بیٹھی سرکار کے ہاتھ پیر پھول گئے۔ ایس ایس پی ضلع اجے کمار ساہنی کا دعویٰ ہے کہ ان کی کارروائی کا سبب ایک ویڈیو تھی، جس میں کشمیری طلبا جہادی کمانڈر عبدالمنان وانی کی نماز جنازہ پڑھتے اور بھارت کیخلاف نعرے بازی کرتے نظر آئے۔ ویڈیو میں حسیب احمد میر، وسیم میر اور ایوب ملک سمیت کل 12 کشمیری طلبا شامل ہیں۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار اور چانسلر کی ترجمانی کرنے والے پروفیسر شافع قدوائی کا دعویٰ ہے کہ مودی حکومت نے ان کو پورے منظر نامے پر مفصل رپورٹ اور متعلقہ طلبا کے جرم سے متعلق معلومات بھیجنے کے احکامات جاری کئے ہیں اور جلد ہی ان تمام طلبا کیخلاف ایک انضباطی کمیٹی اپنی رپورٹ بدھ تک جمع کروادے گی۔ اتوار کی صبح علی گڑھ یونیورسٹی کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لینے والے مقامی صحافی امیت کشواہا نے بتایا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اس وقت بھی پولیس چھائونی کا منظر پیش کر رہی ہے۔ بھارتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے کشمیری علیحدگی پسند تحریک کو زیر تعلیم کشمیری طلبا و طالبات میں پھیلنے سے روکنے کیلئے سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ابتدائی مرحلہ پر عبد المنان وانی کی نماز جنازہ ادا کرنے والے کشمیری نوجوانوں کو علی گڑھ یونیورسٹی سے نکالنے اور نئے طلبا کو داخلوں سے روکنے کی پالیسی مرتب کرنا شروع کردی ہے۔ جس کے مطابق نئے کشمیری طلبا و طالبات سے تعلیمی اداروں میں داخلہ سے قبل کشمیری علیحدگی پسند تحریک سے لا تعلقی کا حلف نامہ بھروایا جائے گا۔ واضح رہے کہ کمانڈر عبدالمنان وانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ڈاکٹر آف فلاسفی/ پی ایچ ڈی کررہے تھے، لیکن ان کو کشمیر کے حالات، کشمیریوں کی کسمپرسی اور بھارتی افواج کے ظلم پر شدید قلق تھا اور اسی قلق نے ان کو قلم چھوڑ کر بندوق اٹھانے پر مجبور کر دیا۔ کمانڈر عبدالمنان وانی چند روز قبل تحریک آزادی کشمیر پر قربان ہوگئے تھے اور پوری وادی میں ان کی شہادت پر بھارت مخالف اور کشمیرکی آزادی کے حق میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ جبکہ نیشنل کانفرنس کے سابق وزیر اعلیٰ کشمیر عمر عبداللہ نے بھارت پر شدید تنقید کی ہے اور جہادی کمانڈر عبد المنان وانی کی حمایت کی ہے جس پر بھارتی ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں واضح کیا ہے کہ بھارت کشمیری طلبا کو قلم چھوڑ کر بندوق اُٹھانے پر مجبور کر رہا ہے۔ ادھر بھارتی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری سیتا رام پچوری نے واضح کیا ہے کہ کشمیر جغرافیائی طور پر اگرچہ بھارت کے قبضے میں ہے، لیکن کشمیریوں کے دل و جان بھارت کے ہاتھ میں نہیں ہیں اور کشمیری عوام اور کشمیر کا بچہ بچہ بھارت سے بے زار ہوچکا ہے۔ سیتا رام پچوری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیر کے متعلق مودی حکومت کی پالیسی انتہائی ظالمانہ ہے، جس کے باعث کشمیری عوام بھارت سے بے گانہ ہوچکے ہیں۔ ادھر ایک انٹرویو میں شہید کمانڈر عبدالمنان وانی کے والد بشیر احمد وانی نے اپنے صاحبزادے کی شہادت پر کہا ہے کہ بیٹے نے ان کی طرح خاموش رہنے کے بجائے بھارت کو جواب دینے کا فیصلہ کیا۔ شہید کے معمر والد نے تسلیم کیا کہ ’’بھارتی افواج نے مجھے دبائو میں لیا کہ میں ساتھ چلوں اور انکائونٹر کے مقام پر اپنے بیٹے سے بات چیت کرکے اس سے ہتھیار پھنکوائوں، تاکہ وہ اس کو گرفتار کرلیں۔ لیکن میں نے ان کو منع کردیا کہ میں اپنے بیٹے کے فیصلہ کیخلاف ہرگز نہیں جاسکتا۔ یہ بات درست ہے کہ عبدالمنان وانی میرا بیٹا ہی نہیں بلکہ میری عمر بھر کی کمائی تھا، لیکن بھارت نے مجھ سے یہ چھین لی‘‘۔ اس موقع پر بشیر وانی نے قرآن کریم کی وہ آیت پڑھی جس میں کہا گیا ہے کہ ’بے شک خدائے وحدہ لا شریک صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘۔

Comments (0)
Add Comment