حضرت حمید بن ہلالؓ کہتے ہیں کہ حضرت اسود بن کلثومؓ جب چلتے تھے تو قدموں کی طرف نظر رکھتے یا انگلیوں کے کناروں کی طرف۔ کسی اور طرف توجہ نہیں کرتے تھے، کیوں کہ لوگوں کی دیواریں اس وقت چھوٹی چھوٹی ہوتی تھیں۔ کبھی ایسا ہوتا کہ عورتوں پر اچانک نظر پڑ جاتی۔ کبھی بعض عورتوں نے سر سے چادر اتاری ہوتی تو وہ مرد کو دیکھ جاتیں۔ ایک دوسری کو دیکھتیں تو کہتیں کہ اسود بن کلثوم کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہ عورتوں کو نہیں دیکھتا۔
جب وہ میدان کارزار میں آئے تو کہا: خدایا! میرا یہ نفس آسائش میں تیری ملاقات کو پسند کرتا ہے۔ اگر یہ سچا ہے تو اسے یہ دیدے اور اگر یہ جھوٹا ہے تو اس ملاقات پر اسے سوار کر دے۔ اگرچہ یہ اسے ناپسند ہی کیوں نہ ہو۔ اسے اپنے راستے میں قتل کر دے اور میرا گوشت درندوں اور پرندوں کو کھلا دے۔
وہ اس لشکر کے ایک گروہ میں چلے گئے، حتیٰ کہ ایک باغ میں داخل ہوگئے، جس کی دیوار میں ایک جگہ سوراخ تھا۔ دشمن آ کر سوراخ پر کھڑا ہوگیا۔ دوسرے ساتھی نکل گئے، یہ اندر ہی رہے، حتیٰ کہ دشمن بڑی تعداد میں سوراخ پر جمع ہوگئے۔ یہ اپنے گھوڑے سے اترے اور اس کے چہرے پر مارا، حتیٰ کہ انہوں نے اس کا راستہ چھوڑ دیا۔ وہ نکلے اور باغ میں ایک خاص جگہ کا قصد کیا۔ وہاں وضو کیا، پھر نماز پڑھنے لگ گئے۔ دشمن کہنے لگا، کیا عربوں کی عبادت اس طرح ہوتی ہے۔ جب وہ عبادت کرتے ہیں؟ جب انہوں نے نماز پوری کر لی تو ان سے لڑنا شروع کر دیا، حتیٰ کہ وہ شہید ہو گئے۔ پھر اس لشکر کا امیر باغ کے پاس سے گزرا، لشکر میں ان کا بھائی بھی تھا۔ اس نے اپنے بھائی سے کہا کہ آپ باغ میں داخل نہیں ہوتے؟ دیکھو اپنے بھائی کی جو ہڈیاں نظر آئیں، انہیں چھپائو۔ انہوں نے کہا کہ میں کوئی ایسا کام نہیں کروں گا، جس کے بارے میں میرے بھائی نے دعا کی اور وہ قبول ہوگئی۔ یہ جواب سن کر انہوں نے مجبور نہیں کیا۔ (کتاب الجہاد، لابن مبارک)