رضوان، مالک اور دوزخ کے سپاہی:
(آیت) حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں۔
(ترجمہ) اور (دوزخی دوزخ کے داروغہ مالک نامی فرشتہ کو) پکاریں گے کہ اے مالک (تم ہی دعا کرو کہ) تمہارا پروردگار (ہم کو موت دے کر) ہمارا کام ہی تمام کر دے وہ (فرشتہ) جواب دے گا کہ تم ہمیشہ اسی حال میں رہو گے (نہ نکلو گے نہ مروگے)۔
اہل دوزخ کو جہنم کے داروغوں کا جواب:
(آیت) حق تعالیٰ ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں۔
(ترجمہ) اور جتنے لوگ دوزخ میں ہوں گے (سب مل کر) جہنم کے مؤکل فرشتوں سے (درخواست کے طور پر) کہیں گے کہ تم ہی اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ کسی دن تو ہم سے عذاب ہلکا کر دے (یعنی عذاب کے بالکل ہٹ جانے یا ہمیشہ کے لئے کم ہو جانے کی امید تو نہیں، کم از کم ایک روز کی تو کچھ چھٹی مل جایا کرے) فرشتے کہیں گے کہ (یہ بتلاؤ) کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر معجزات لے کر نہیں آتے رہے (اور دوزخ سے بچنے کا طریقہ نہیں بتلاتے رہے تھے؟) دوزخی کہیں گے ہاں آتے تو رہے تھے (مگر ہم نے ان کا کہنا نہ مانا)۔ فرشتے کہیں گے کہ تو پھر (ہم تمہارے لئے دعا نہیں کر سکتے، کیونکہ کافروں کے لئے دعا کرنے کی ہم کو اجازت نہیں ہے) تم ہی (اگر جی چاہے تو خود) دعا کر لو اور (تمہاری دعا کا بھی کچھ نتیجہ نہ ہوگا، کیونکہ) کافروں کی دعا (آخرت میں) محض بے اثر ہے (کیونکہ آخرت میں کوئی دعا بغیر ایمان کے قبول نہیں ہو سکتی اور ایمان کا موقع دنیا ہی میں تھا، وہ تم کھوچکے)۔
دوزخ کے فرشتے نہایت طاقتور تندخو ہیں:
(آیت) ارشاد خداوندی ہے۔
(ترجمہ) (جہنم) جس پر تند خو (اور) مضبوط قوی فرشتے (متعین) ہیں (کہ نہ وہ کسی پر رحم کریں، نہ کوئی ان کا مقابلہ کر کے بچ سکے) جو خدا کی (ذرا) نافرمانی نہیں کرتے، کسی بات میں جو ان کو حکم دیتا ہے اور جو کچھ ان کو حکم دیا جاتا ہے، اس کو (فوراً) بجالاتے ہیں (غرض اس دوزخ پر ایسے فرشتے مقرر ہیں، جو کافروں کو دوزخ میں داخل کر کے چھوڑیں گے اور وہاں سے کسی صورت نکلنے نہیں دیں گے)۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭